پہلا سارک ریسکیو چیلنج اور سارک ورکشاپ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں اختتام پذیر

زلزلہ اور سیلاب سے موثر انداز میں نبرد آزما ہونے کیلئے باہمی تعاون کو فروغ دینا ہوگا، ڈی جی ریسکیو پنجاب

جمعرات 22 فروری 2018 19:36

لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2018ء) ریسکیو 1122ایمرجنسی سروسز ریفارمز پر پہلا سارک ریسکیو چیلنج اور سارک ورکشاپ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں اختتام پذیر ہوگیا، جس میں یہ قرارداد پاس کی گئی کہ سارک ریجن کے تمام ممبرز ممالک کو مل کر باہمی تعاون سے محفوظ اور پائیدار اربن ڈویویلپمنٹ کیلئے کام کرنا ہوگا تاکہ ریجن کے مشترکہ مسائل بشمول زلزلہ اور سیلاب کو باہمی تعاون سے منظم انداز میں نبرد آزما ہواجاسکے، دو روز تک جاری رہنے والے سارک ریسکیو چیلنج اور ورکشاپ کی اختتامی تقریب میں سار ک ممبر ملک بنگلہ دیش کی فائر سروس اینڈ سول ڈیفنس کے ڈائریکٹرز ٹریننگ ، ایڈمنسٹریشن اور فنانس محمد علی اور دلیپ کمار گھوس نے بطور ابزور ٹیم شرکت کی جبکہ تقریب کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر ڈزاسٹر منیجمنٹ مہر اعجاز احمد اچلانہ تھے، تقریب میں ڈی جی ریسکیو پنجا ب ڈاکٹر رضوان نصیر، ڈی جی ریسکیو 1122گلگت بلتستان ڈاکٹر شیر عزیز، ڈی جی انسٹیٹیوٹ آف ڈزاسٹر منیجمنٹ برگیڈئیر (ر) فیاض حسین شاہ، کرنل اکبر بلوچ، پراونشل مانیٹرنگ آفیسر رفعت ضیاء، رجسٹرار اکیڈمی ڈاکٹر فرحان خالد، ڈی ڈی (ایچ آر)ڈاکٹر فواد شہزاد مرزا، ڈی ڈی (پی اینڈ ڈی )فہیم قریشی، ڈی ڈی (آر اینڈ ایم)انجینئر عرفان نصیر، ہیڈ آف لاء اینڈ ایڈمنسٹریشن علی حسن، ایڈجوٹینٹ اکیڈمی ڈاکٹر علی امام سید، چیف مانیٹرنگ آفیسر میاں احسن، ہیڈ آف کمیونٹی سیفٹی اینڈ انفارمیشن زیبا شہناز و دیگر افسران نے شرکت کی، اپنے ملک کی پروفائل اور ڈزاسٹرمنیجمنٹ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے ڈائریکٹر فائر سروس اور سول ڈیفنس محمد علی نے کہا کہ ہم نے صفر سے آغا ز کیا اور اب ہم موثر انداز میںسانحات پر ریسپانڈ کررہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش میں 300چھوٹے بڑے دریا بہتے ہیں جن کی وجہ سے سیلاب کے سانحہ کا خطرہ ہروقت سر پر منڈلاتا رہتا ہے، انہوں نے کہ اگرچہ فائر سیفٹی میں ہم کام کررہے ہیں مگر دیگر چیلنجز بشمول فلڈ منیجمنٹ ، ریسکیو اور ہائیٹ ریسکیو کی تربیت کیلئے ہم ترقی یافتہ ممالک بشمول پاکستان سے تربیت حاصل کرتے ہیں ، محمد علی نے ریسکیو 1122کی جانب سے اس باہمی تعاون کے اقدام کر سراہتے ہوئے کہا کہ ریسکیو سرو س نے کم عرصہ میں ایمرجنسی منیجمنٹ کا موثر نظام بنا لیا ہے جو دوسرے ممالک کیلئے مثال ہے، اپنے اختتامی کلمات میں ڈی جی ریسکیو پنجاب ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا کہ پاکستان نے 2002میں کامیاب ایمرجنسی سروسز ریفارمز کے بعد جدید ایمرجنسی ایمبولینس، ریسکیو اور فار سروسز کا منظم نظام بنالیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم خوشی سے اعلان کرتے ہیں کہ ہم نے پنجاب کے تمام اضلاع میں ایمرجنسی سروس کا انفراسٹرکچر پہنچادیا ہے اور دیگر صوبوں کو تکنیکی معاونت فراہم کرکے وہاں بھی اس نظام کا اجراء کروادیا ہے، آج ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ اپنی کامیاب سروس کو دیگر سارک ممالک سے شیئر کررہے ہیں تاکہ وہاں بھی ایمرجنسی کی صورت میں شہریوں کو ایمرجنسی سروسز ڈیلوری کا بنیادی حق فراہم کیا جاسکے جس طرح ترقی یافتہ ممالک میں شہریوں کا حاصل ہے، انہوں نے کہا کہ سپیشلائزڈ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکی ہے جو تمام صوبوں کے ریسکیو رز کو بنیادی پیشہ ورانہ تربیت فراہم کررہی ہے جبکہ سارک ممالک بھی اس تربیت گاہ سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ریسکیو سروس نے اب تک 55لاکھ ایمرجنسی متاثرین کو ریسکیو کیا ہے، سترہ لاکھ ٹریفک حادثات پر ریسپانڈ کیا ہے جبکہ پیشہ ورانہ فائر فائٹنگ کرتے ہوئے اب تک ایک لاکھ آتشزدگی کے حادثات پر ریسپانڈ کرتے ہوئے 270ارب روپے کے نقصانات کو بچایا ہے، انہوں نے اعلان کیا کہ اگلے سال ہم بین الاقوامی ریسکیو چیلنج کا انعقاد کریں گے جس میں سارک ممبر ز ممالک ، ترکی اور دیگر ممالک کی ٹیمیں شامل ہونگی، صوبائی وزیر برائے ڈزاسٹر منیجمنٹ مہر اعجاز احمد اچلانہ نے کہا کہ پاکستان ریسکیو 1122کی صورت میں ایمرجنسی منیجمنٹ کا مربوط نظام متعارف کرایا ہے جو سارک کیلئے مثال بن چکی ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان قدرتی آفات کا شکار ملک ہے جہاں سیلاب ایک قدرتی آفت کی صورت میں تقریباًً ہر سال آتا ہے جس سے نبرد آزما ہونے کیلئے ہمیں باہمی تعاون کو فروغ دینا ہوگا اور ایک جامع پالیسی ترتیب دینا ہوگی، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پنجاب نے سارک ریسکیو چیلنج کے انعقاد کافیصلہ کرکے بہادری کا ثبوت دیا ہے اور ایک پلیٹ فارم مہیا کیا ہے تاکہ دیگر ممالک بھی مل جل کر مشترکہ سانحات سے باہمی تعاون سے نمٹ سکیں، ڈی جی ریسکیو 1122گلگت بلتستان ڈاکٹرشیر عزیز نے کہا کہ پہاڑی علاقوں میں قدرتی آفات سے نمٹنا قدرے مشکل ہوتا ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ سارک ریسکیو چیلنج جیسے ایونٹس سے ملک کی تمام ایمرجنسی سروسز کو اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتیں بڑھانے کا موقع ملتا ہے، ڈی جی این آئی ڈی ایم بریگیڈیئر (ر)فیاض حسین شاہ کا کہنا تھا کہ انہیں ڈاکٹر رضوان نصیر کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ انہوں نے قومی لائف سیفٹی مسئلے کا سمجھا اور ریسکیو 1122جیسا ادارہ قائم کیا، انہوں نے کہا کہ ابھی بھی ہمیں مربوط قومی نظام بنانے کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی سانحہ کی صورت میں ہر ادارہ منظم انداز میں کام کررہا ہو، انہوں نے کہا کہ ابھی ریسکیو 1122بطور ڈزاسٹ ریسپانس فورس، ڈزاسٹر رسک ریڈیکشن اور کلامیٹ چینج ایجنسی کے طور پر کام کررہی ہے، تقریب کے اختتام پر ڈی جی ریسکیو پنجاب ڈاکٹر رضوان نصیر نے شریک ٹیموں کے درمیان سوونیئرز، شیلڈز اور کپ تقسیم کئے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں