مشرف نے مجھے وزارت عظمی کی پیشکش کی تھی ،میں ان پرواضح کیا کہ جمہوری نظام میں ایسا نہیں ہوتا‘شہبازشریف

پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اورنادرا کے مابین معاہدہ ، نادرا کے 3700 ای سہولت مراکز پربھی اراضی کی فرد ملکیت ملے گی معاہدے سے ساڑھے پانچ کروڑ کسانوں کو سہولت ملے گی،اراضی کی کمپیوٹرائزیشن سے 150 سال پرانے پٹوار کلچرکا جنازہ نکل گیا ہے ہم سندھ،بلوچستان ،خیبر پختونخواہ،گلگت بلتستان اورآزاد کشمیر کو بھی اس منصوبے پر عملدرآمد کیلئے تکنیکی معاونت فراہم کررہے ہیں ہم نے خود احتسابی کی عمدہ مثالیں قائم کی ہیں، خیبر پختونخواہ کی حکومت نے بڑی دھوم سے احتساب کا ادارہ قائم کیاجو بند پڑا ہے تمام اداروں کو آئین کی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہیں ،پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے،اختیارات آئین میں واضح ہیں ترقی کا راز اس بات میںمضمر ہے کہ سیاسی اورعسکری قیادت کی معاملات میں ہم آہنگی ہونے چاہیے‘وزیراعلیٰ پنجاب

بدھ 21 فروری 2018 18:53

مشرف نے مجھے وزارت عظمی کی پیشکش کی تھی ،میں ان پرواضح کیا کہ جمہوری نظام میں ایسا نہیں ہوتا‘شہبازشریف
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2018ء) پنجاب حکومت کے ادارے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اورنادرا کے مابین ماڈل ٹاؤن میںمعاہدے پر دستخط کیے گئے ۔معاہدے کی رو سے نادرا کے 3700 ای سہولت مراکز پربھی اراضی کی فردملکیت کے حصول کی خدمات فراہم کی جائیںگی۔ پنجاب حکومت کی طرف سے پنجاب لینڈریکارڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کیپٹن(ر) ظفر اقبال اورنادرا کی جانب سے چیئرمین نادرامبین عثمان نے معاہدے پر دستخط کیے۔

وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہونے والی تقریب کے مہمان خصوصی تھے ۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور نادرا کے مابین طے پانے والا معاہدہ خوش آئند ہے اوراس سے صوبے کے ساڑھے پانچ کروڑ کسانوں کو سہولت ملے گی۔

(جاری ہے)

صوبے کے ساڑھے 5کروڑ کسانوں کی خوشحالی ،قوم کے قیمتی وقت کی بچت ،شفافیت اورڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے فروغ کے حوالے سے آج کا دن تاریخی اہمیت رکھتا ہے ۔

ہم نے 1997ء میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا آغاز کیا،پھر 12اکتوبر1999ء ملک میں جمہوریت پر شب خون ماراگیا۔ دورآمریت میں اس اہم منصوبے کو پس پشت ڈال دیاگیا اوراس پر کوئی کام نہ ہوا بلکہ اس منصوبے کے سافٹ ویئر کے حصول کیلئے مختص وسائل کرپشن کی نذر ہوگئے۔متعلقہ فورمزنے اگر اس کرپشن کا نوٹس نہیں لیا تو ان فورمز کواس کا نوٹس لینا چاہیے۔

2008ء میں ہماری دوبارہ حکومت آئی تو ہم نے اس منصوبے کوتیزرفتاری سے آگے بڑھایا۔اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور پوری ٹیم کی دن رات کی محنت کے باعث یہ منصوبہ مکمل کیاگیا اورصوبے کے 23ہزار مواضعات کی اراضی کو کمپیوٹرائزڈ کیاگیا۔یہ پراجیکٹ سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور اس منصوبے کی تکمیل سے بڑی حد تک 150 سال سے جاری پٹوار کلچرکا جنازہ نکل گیا ہے۔

نئے نظام میں جب ہمیں دوبارہ پٹوار کلچر کا شائبہ ہوا تو ہم نے اسے آہنی ہاتوں کیساتھ کچلا۔اس نئے نظام میں رشوت دے کر بھرتی ہونیوالے ساڑھے چار سو ملازمین کو گھر بھیجااور رشوت لیکر بھرتی کے ذمہ داروں کو جیل میں ڈالا۔باتوں کو چھپانے کی بجائے حقائق سامنے لانے چاہئیں۔اسی طرح مجھے ایک خط ملا جس میں گلہ کیا گیا کہ میں نے قوم سے پٹوار کلچر کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا لیکن نئے نظام میں نائب تحصیلدار دوبارہ شامل ہوگئے ہیں، جب میں نے کھوج لگایا تو خط میں لکھی ہوئی بات درست نکلی ،تقریباً 55نائب تحصیلدار اس نئے نظام میں شامل ہوگئے تھے جس پر میں نے سخت ایکشن لیا اورمتعلقہ افراد کی سرزنش کی اوران 55نائب تحصیلداروں کو فارغ کیا۔

دنیا میں سو فیصد کرپشن کہیں ختم نہیں ہوتی ،ڈنمارک جیسے شفاف ملک میں بھی کرپشن ہوتی ہے تاہم انہوںنے موثر اقدامات کے باعث کرپشن کوانتہائی کم کر دیا ہے ۔ہم نے بھی صوبے میں کرپشن کیخلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی ہے اورکرپشن کی روک تھا م کیلئے موثر اقدامات کیے ہیں ۔بے پناہ کاوشوں کے ذریعے نئے نظام کو شفاف بنایاگیاہے اوراب کرپشن کی وہ شکایات نہیں مل رہی جو اس نظام کے بارے میں 6 ماہ پہلے ملتی تھیں۔

کرپشن کی روک تھا م کیلئے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں انٹیلی جنس ونگ بھی بنایاگیاہے جوموثر انداز میں کام کررہا ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سے صوبے کے ساڑھے پانچ کروڑ کسانوں کی زندگی بدل گئی ہے ۔واشنگٹن میں ہونیوالی عالمی بینک کی ایک بین الاقوامی کانفرنس جس میں 126ممالک شریک تھے ،میں پنجاب کے اس منصوبے کو نمبر ون اوررول ماڈل قراردیاگیا ہے ۔

بلاشبہ یہ منصوبے پر کام کرنے والوںکیلئے باعث اعزاز ہے اوراس کا کریڈٹ منصوبے پر کام کرنیوالی پوری ٹیم کو جاتا ہے ۔لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کے منصوبے کی تکمیل سے 150سالہ پرانا اوربوسیدہ نظام دفن ہوگیا ہے اوراب پرانے نظام سے وابستہ تحصیلدار، نائب تحصیلدار یا پٹواری ان دفاتر میں گھس نہیں سکتے۔انہوںنے کہا کہ پنجاب کی تمام تحصیلوں میں اراضی ریکارڈ سینٹرز عوام کو خدمات فراہم کررہے ہیں ۔

ان مراکز میں لوگوں کے رش اورلمبی قطاروں کے باعث مختلف تجاویز اوراقدامات کا جائزہ لیاگیا۔نادرا کیساتھ طے پانے والا معاہدہ اسی سلسلے کی کڑی ہے اوراب نادرا کے 3700ای سہولت مراکز میں فرد کے حصول کی خدمات فراہم کی جائیںگی اوریہ عمل آئندہ دو ہفتوں میں شروع ہوجائے گا،اسی طرح پنجاب حکومت کی جانب سے قائم کیے گئی17خدمت مراکز میں بھی یہ سہولت موجود ہے۔

بینک آف پنجاب کے چارسو مراکز میں یہ سروس فراہم کی جارہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ پنجاب حکومت سندھ،بلوچستان ،خیبر پختونخواہ،گلگت بلتستان اورآزاد کشمیر کی حکومتوں کو بھی اس منصوبے پر عمل درآمد کیلئے تکنیکی معاونت فراہم کررہی ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ایسے مراکزپورے پاکستان میں قائم ہو ںاوردنیا کے نقشے پر پاکستان ایک مثالی ملک بن کر ابھرے۔

انہوںنے کہا کہ لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کا نظام کسان دشمن پٹوارکلچر کے خاتمے کی جانب اہم اقدام ہیں،پہلے کسانوں کو فرد کے حصول کیلئے دو ،دو لاکھ روپے کی رشوت دینا پڑتی تھی اوراراضی کے غلط ریکارڈ عدالتوں میں پیش کیے جاتے تھے جس سے جھگڑے اورمسائل پیدا ہوتے تھے ۔ہم نے اس کرپشن زدہ فرسودہ نظام کا خاتمہ کردیا ہے اوراب کسان اگربینک سے قرضہ لینا چاہیے تو فرد کے ذریعے آسانی سے لے سکتا ہے ۔

یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے جو معیشت کے استحکام کا باعث بنے گی۔انہوںنے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے زراعت کی ترقی اور کسانوں کی خوشحالی کیلئے بے مثال اقدامات کیے ہیں ۔گزشتہ تین سالوں سے کاشتکاروں کو آدھی قیمت پر کھاد مل رہی ہے جبکہ بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں پر بھی پنجاب حکومت اربوں روپے کی سبسڈی دے رہی ہے ۔ملک کی 70سالہ تاریخ کا پہلا موقع ہے کہ حکومت چھوٹے کسانوں کو بلاسود قرضے دے رہی ہے ۔

انہوںنے کہا کہ وفاقی حکومت کیسا تھ میٹنگ کے دوران مجھے کسانوں کے نمائندوں کی وہ بات نہیںبھولتی جب انہوں نے کہا تھا کہ صنعتکاروں کو تو 7فیصد شرح سود پر قرضہ ملتا ہے جبکہ کسانوں کو 14فیصد کی شرح سے قرضہ ملتا ہے ۔ پنجاب حکومت نے کسانوں کو 7فیصد شرح کی بجائے بلاسود قرضے فراہم کیے ہیںاوریہ پاکستان کی 70سالہ تاریخ کا پہلا موقع ہے کہ چھوٹے کاشتکاروں کی خوشحالی کیلئے مسلم لیگ(ن ) کی حکومت نے تاریخ ساز اقدام اٹھا یا ہے ،اسی طرح پنجاب حکومت نے 20ہزار ٹریکٹر زکسانوں کو رعایتی نرخوں پر فراہم کیے ہیںجس پر دو لاکھ روپے پنجاب حکومت نے اداکیے ۔

انہوںنے کہاکہ میںنادرا کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پرچیئرمین نادرا کا شکریہ ادا کرتا ہوں اورانہوںنے یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ دو ہفتے میں نادرا کے 3700ای سہولت مراکز پر خدمات کی فراہمی شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے میڈیا کے نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دیہی علاقوں کے بعد شہری علاقوں کی اراضی کو کمپیوٹرائزیشن کرنے کیلئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں،اس پر بھی تیزی سے کام کیا جائے گا۔

انہوںنے کہا کہ سیشن کورٹ میں ہونے والا واقعہ انتہائی تکلیف دہ اوراندوہناک ہے اورمیں نے اس کا نوٹس لے لیا ہے اوراب بارے میں اجلاس جلد بلایا جائے گا اورذمہ داروں کے خلاف بھر پور ایکشن ہو گا۔نیب کی جا نب سے پنجاب کے اداروں سے ریکارڈطلب کرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ تاثر بے بنیاد ہے کہ پنجاب کے ادارے نیب کو مطلوبہ ریکارڈ فراہم نہیں کررہے ۔

چیئرمین نیب کا اس حوالے سے جس دن بیان سامنے آیا تھا ،میں نے اگلے روز اجلاس بلا کر تمام اداروں کو واضح ہدایات دیں کہ قانون کے مطابق نیب کو تمام مطلوبہ ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے شفاف طریقے سے صوبے کے عوام کی خدمت کی ہے اس لئے ہمیں کسی بات کا ڈر نہیںہونا چاہیے۔اگرخدانخواستہ کہیں کرپشن ہوئی ہے تو ہمیں کسی کا تحفظ نہیں کرنابلکہ اس قانون کے کٹہرے میں لانا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی میں رشوت لیکر بھرتی کیے گئے 450ملازمین کوفارغ کیا ۔صاف پانی پراجیکٹ میں قوم کے 70ارب روپے بچائے ۔اس پروگرام میں 70ارب ر وپے کی کرپشن ہونیوالی تھی کہ ہم نے غوطہ زن ہوکر اسے روکا ، اسی طرح پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی میں 40کروڑکے غبن پر بھر پور نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کیخلاف مقدمات درج کرائے،اس طرح ہم نے خود احتسابی کی عمدہ مثالیں قائم کی ہے ۔

دوسری جانب خیبر پختونخواہ کی حکومت نے بڑی دھوم سے احتساب کا ادارہ قائم کیاجو بند پڑا ہے اوروہاں کرپشن کی کہانیاں سامنے آتی رہی ہیں،لیکن ہمیں اپنے خود احتسابی کے نظام پر فخر ہے۔پنجاب میں خود احتسابی کا موثر نظام بنایاگیا ہے کہ اب کوئی ’’ماموں ‘‘نہیں بنا سکے گا۔ ایک اورسوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ کرپشن اوربدعنوانی پکڑنا اورکرپٹ عناصر کو قانون کے دائرے میں لانا نیب کی ذمہ داری ہے اوراسے اپنا کردارادا کرنا ہے ۔

پنجاب میں نیب متحرک ہے اوردیگر صوبوں میں متحر ک نہیں تو یہ کس کی ذمہ داری ہے ۔ انہوںنے کہاکہ احتساب بلاامتیازاورانصاف پرمبنی ہوناچاہیے۔ ہمیںاسی کلچر کو فروغ دینا ہے ۔اداروں کی ذمہ داریوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ تمام اداروں کو آئین کی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہیں ۔پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اوراس میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہے۔

پارلیمنٹ کے اختیارات آئین میں واضح ہیں۔ ایگزیکٹو کو اپنا فرض ادا کرنا ہے اورعدلیہ کو اپنا کردارادا کرنا ہے۔ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا اختیار حاصل ہے اوراسے اپنا فرض ادا کرنا ہے ۔اداروں میں اگر کہیں کالی بھیڑیں موجود ہیں تو ان کا محاسبہ کرنااداروں کی ذمہ داری ہے ۔عدلیہ میں اگر کہیں نچلی سطح پر کرپشن ہے تو اس کا عدلیہ کو جائزہ لینا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کے مفادات کے تحفظ کیلئے ہر ضروری اقدام اٹھایا ہے ۔گنے کے کاشتکاروں کا استحصال کرنیوالے شوگر مل مالک کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے لیکن وہ کسی دوسرے صوبے میں بھاگ گیا ہے ،کسانوں سے زیادتی کرنیوالے اس شوگر مل مالک کو قانون کے کٹہرے میں لائیںگے۔زینب قتل کیس کے حوالے سے قاتل کو سرعام پھانسی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اس سلسلے میں عدالت عظمی اورعدالت عالیہ سے رہنمائی کی استدعا کی گئی ہے ۔

پرویز مشرف کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کی تعریف کے بارے میں کیے جانے والے سوال پر شہبازشریف نے کہا کہ میںنے بڑے عرصے تک اپنے دل میں یہ راز چھپائے رکھا ہے اوراسے کبھی بھی ظاہر نہیں کیا ،تاہم حالیہ ہفتوںمیں مشرف کے ایک انٹرویو کے بعد آج پہلی بار یہ راز ظاہر کررہا ہوں ۔مشرف نے اپنے انٹرویو میں اینکر کے سوال کے جواب میں کہا کہ انہوںنے عمران یا چوہدری نثار کو وزارت عظمی کی پیشکش نہیں کی،تاہم جب میرے بارے میں ان سے سوال پوچھا گیا تو انہوںنے کہا کہ میری خواہش ہے کہ شہبازشریف وزیراعظم ہوتے۔

انہوںنے کہاکہ چوہدری نثار علی خان اور میری ان سے ملاقاتیں ہوتی تھیں لیکن جب وزارت عظمی کی بات ہوئی تو چوہدری نثار علی خان اس ملاقات میں موجود نہیں تھے اور یہ بات درست ہے کہ پرویز مشرف نے مجھے وزارت عظمی کی پیش کش کی تھی لیکن میں ان پرواضح کردیا تھا کہ جمہوری نظام میں ایسا نہیں ہوتا،پارلیمنٹ موجود ہے اورجمہوری نظام ایسے نہیں چلتے۔

میںنے انہیں یہ بھی کہا کہ اگر آپ کو کوئی گلہ ہے تو میں نوازشریف سے آپ کی ملاقات کروادیتا ہوںاوراس ضمن میں اپنا کردارادا کرنے کیلئے تیار ہوں ۔ مشرف نے کہا کہ ٹھیک ہے میں سری لنکا جارہا ہوں،واپسی پروزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کروادیںاوراس ضمن میں اپنے ضروری پوائنٹس بھی تیارکر لوں گا۔ انہوںنے کہا کہ ترقی کا راز اس بات میںمضمر ہے کہ سیاسی اورعسکری قیادت کی معاملات میں ہم آہنگی ہونے چاہیے ،اسی لئے میں ہمیشہ اسلام آباد اورراولپنڈی کے مابین موثر رابطے کا حامی رہا ہوں ۔

میں نے انہیں یہ بھی کہہ دیا تھا کہ اس بات کو سامنے رکھیں کہ جو شخص اپنی پارٹی سے وفادار نہیں وہ دوسرے سے کس طرح وفاداری نبھاسکتا ہے ۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا منصوبہ مکمل کر کے ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے اورڈیڑھ سو سالہ پرانا نظام تبدیل کر کے مربوط اورمحفوظ نظام متعارف کرایاگیاہے۔

شہباز شریف کے کسان دوست اقدامات سے دیہی آبادی اور کسانوں کو بے پناہ فائدہ ہوا ہے۔ڈائریکٹر جنرل پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کیپٹن (ر) ظفراقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے منصوبے کے اغراض و مقاصد،افادیت ،نادرا سے طے پانے والے معاہدے اورآئندہ کے پروگراموں پرروشنی ڈالی۔صوبائی وزیر مال عطامانیکا ،مشیر ڈاکٹر عمر سیف ،چیف سیکرٹری، چیئرمین پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی رانا بابرحسین،نادرا اورپنجاب کے متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں