”وزیر اعلیٰ پنجاب خود روزگار سکیم“ مضبوط معشیت اور مستحکم پاکستان کی بنیاد کے ساتھ ساتھ معاشرتی برائیوں کے سدباب کی مضبوط کڑی ہے۔۔۔۔!!

Fahad Shabbir فہد شبیر بدھ 21 فروری 2018 09:38

لاہور(فضہ شہباز۔اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21فروری ۔2018ء) یہ بات ہے ماسڑز کی جب حسب معمول شام کے کلاس کے بعد گھر واپس آٴرہی تھی کہ راستے میں ایک دم سے شور مچ گیا چور چور چور۔۔۔۔!! دیکھا تو پڑھے لکھے ، ایک ٹھیک ٹھاک صورت والے لڑکے کے پیچھے کئی لوگ بھاگ رہے تھے۔ جب وہ لڑکا پکڑا گیا تو اس نے واویلا مچا دیا کہ وہ چور نہیں ہے اور اسے اپنی بیمار ماں کی دوا لینی ہے۔

اسکے مالی وسائل اتنے نہیں ہیں اور پڑھ لکھ کر نوکری کی تلاش میں در بدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے۔ اپنی بات کوثابت کرنے کے لئے جیب سے ڈاکٹر کا نسخہ اور ہاتھ میں پکڑی ڈگریوں کی فائل لوگوں کو دیکھانے لگا۔ اس کے ساتھ لوگوں نے کیا سلوک کیا ہوگا، اس بات کا مجھے علم نہیں مگر اس واقعے نے مجھے گہری سوچ میں مبتلا کردیا کہ ہمارے معاشرے میں بے روزگاری کتنی بڑی لعنت ہے ، جو پڑھے لکھے سمجھدار انسان کو بھی برائی اپنانے پر مجبور کر دیتی ہے۔

(جاری ہے)


ایک تحقیق کے مطابق سٹریٹ کرائم اور معمولی نوعیت کی چوری کے وارداتوں کے پیچھے زیادہ تر پڑھا لکھا بے روزگار طبقہ ملوث ہوتا ہے جو جرائم کی آڑ میں اپنی ناکامیوں کے لئے راہ نجات تلاش کرتے ہیں۔
 ٹی وی، اخبارات میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی خود روزگار سکیم کی بڑی دھوم مچی ہوئی ہے۔ مجھے لگا کہ یہ سب محض باتیں اور کھوکھلے دعوے ہیں مگر اس بات پر یقین اس وقت آیا جب میری ملازمہ نے کام پر آنے سے منع کر دیا۔

وجہ پوچھی تو پتہ لگا کہ اسے وزیر اعلیٰ خود روزگار سکیم کے تحت 50 ہزار روپے کا بلاسود قرض ملا ہے اور اب وہ اپنا کام شروع کرنے لگی ہے۔
 اس بات کی مزید تصدیق میرے دوست نے کی جو پیشے سے صحافی ہے اور کچھ روز پہلے بادشاہی مسجد لاہور میں بلاسود قرضوں کی تقسیم کی تقریب میں موجود بھی تھا۔
وزیراعلیٰ خود روزگار سکیم پنجاب سمال انڈسٹریز کار پوریشن اور اخوت فاوٴنڈیشن کے اشتراک سے شروع ہونے والا ایک انقلابی پروگرام ہے، جسکا مقصد غربت کا خاتمہ اور معشیت کی مضبوطی ہے۔

اس منصوبے کے تحت60 سال سے کم عمر کے مستحق، ہنر مند اور تعلیم یافتہ افراد کو خود مختار کرنے اورچھوٹے پیمانے پر اپنا کاروبار شروع کرنے کی غرض سے 60 کروڑ روپے کے بلاسود قرضے فراہم کیے گئے ہیں۔
نومبر 2011 سے جاری خود روزگار سکیم پاکستانی تاریخ میں بلاسود قرضوں کی سب سے بڑی سکیم ہے اور پنجاب کے 36 اضلاع کے مختلف 556مقامات پر خود روزگار اسکیم کی شاخیں موجود ہیں۔

اس منصوبے کے تحت گذشتہ 6 برس میں 40 ارب روپے کے بلاسود قرضے 18 لاکھ50 ہزار خاندانوں میں تقسیم کئے جاچکے ہیں ۔خود روزگار سکیم کے تحت سوا کروڑ افراد باوقار روزگار کما کر معاشرے کا ذمہ دار شہری ہونے کا فرض نبھا رہے۔
 پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ بھی حکومت کا ایک ایسا تاریخی اقدام ہے جس کے ذریعے وسائل سے محروم غریب خاندانوں کو بچے اور بچیاں اپنی تعلیمی پیاس بجھا رہے ہیں۔

آئندہ 2 ماہ میں اس تعلیمی فنڈ سے وظائف حاصل کرنے والوں کی تعداد ساڑھے 3 لاکھ ہو جائے گی۔ اس تعلیمی فنڈ کی بدولت غریب گھرانوں کے ہونہار بچے اور بچیاں پاکستان اور دنیا کی معروف یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ جو مستقبل میں انجینئرز، ڈاکٹرز، اساتذہ، سیاستدان اور معیشت دان بن کر ملک و قوم کی خد مت کر یں گے۔
31 دسمبر 2017 تک 1,787,668 افراد میں بلاسود قرضے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔

جن میں 947,464 مرداور 840,204 خواتین شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کو خراج تحسیسن کرتی ہوں کہ وہ حقیقی طور پر خادم اعلی ہیں جو عوام کی خدمت اور بھلائی کے لئے نت نئے تجربات کرتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا یہ اقدام جہاں ملکی معشیت کے لئے قائدہ مند ہے وہی ملک سے غربت اور بے روزگاری کے اندھریرے مٹانے اور امیر و غریب کے درمیان خلیج کو پر کرنے میں سنگ میل ثابت ہو گا۔
وزیر اعلیٰ خود روزگار سکیم کے تحت ملنے والے بلاسود قرضوں سے کروڑوں پاکستانی باوقار روزگار کما کر اپنے پاوٴں پر کھڑے ہیں۔ مستقبل میں بھی یہ منصوبہ کئی افراد کے لئے مشعل راہ بنے گا اور یقیناً غربت و افلاس سے جڑی گداگری اور سٹریٹ کرائمزجیسی کئی معاشرتی برائیوں کا سدباب کرے گا۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں