انسداد دہشت گردی کی خصو صی عدالت نے زینب کے قاتل عمران کو 4 بار سزائے موت ،10 لاکھ جرمانہ کے ساتھ عمر قید کی سزا سنادی

زینب کے والدین کا چھوٹی پچیوں کے تحفظ کے لیے قانون بنانے اورملزم کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ

ہفتہ 17 فروری 2018 15:43

انسداد دہشت گردی کی خصو صی عدالت نے زینب کے قاتل عمران کو 4 بار سزائے موت ،10 لاکھ جرمانہ کے ساتھ عمر قید کی سزا سنادی
لاہور۔17 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 فروری2018ء) لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصو صی عدالت نے قصور میں ننھی بچی زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو 4 بار سزائے موت کا حکم دے دیا۔ عدالت نے 10 لاکھ جرمانے کے ساتھ عمر قید کی سزا بھی سنائی۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شیخ سجاد احمد نے ہفتہ کوکوٹ لکھپت جیل میں قائم خصوصی عدالت میں فیصلہ سنایا۔

عدالت نے زینب قتل کیس کا تیز ترین ٹرائل کرتے ہوئے سات روز میں فیصلہ سنا دیا ۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شیخ سجاد احمد نے کوٹ لکھپت جیل لاہورمیںچار روز تک مسلسل کیس کی سماعت جاری رکھی اور زینب قتل کیس کا فیصلہ جمعہ کو محفوظ کر لیا تھا،دوران سماعت پراسکیوٹر کی جانب سے ملزم کے خلاف 56 گواہان پیش کیے گئے جن میں سے 32 کی شہادتیں عدالت نے قلمبند کیں،عدالت میں پیش کی جانے والی فرانزک رپورٹس کے مطابق عمران ہی زینب کا قاتل ہے ،،، ملزم کی ڈی این اے رپورٹ اور پولی گراف ٹیسٹ مثبت آیا ، وقوعہ کی چار سی سی ٹی وی فوٹیجز چالان میں شامل کی گئیں جو ملزم کی نشاندہی کرتی ہیں جبکہ ملزم کی ویڈیوز اور آڈیوز کی ٹیسٹ رپورٹس کے مطابق ملزم کی آواز بھی میچ کرتی ہے ،، ملزم کے کپڑوں اور ننھی زینب کے خون کے ڈی این اے میچ کئے، عدالت میں جو پوسٹ مارٹم رپورٹ پیش کی گئی اس کے مطابق ننھی زینب کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا ، سرکاری وکیل نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کو مکمل عکس بند کیا گیا اور وہ ریکارڈ محفوظ ہے،جبکہ محکمہ شماریات سے 1 کلومیڑ کے حصے کے ہر گھر کے مردوں کا ڈیٹا لیا گیا اور 1 جنوری سے 9 جنوری تک مخصوص علاقے کی جیو فینسنگ بھی کروائی گئی ،،، ملزم کو 23 جنوری کو قصور قبرستان کے قریب سے گرفتار کیا گیا، ملزم عمران نے بھی اپنے جرم کا اقرار کرتے ہوئے بتایا کہ اسی نے زینب کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا ،، ملزم کے وکیل کی جانب سے پیروی سے انکار کے بعد اسے سرکاری وکیل کی خدمات بھی فراہم کی گئیں،عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جمعہ کو محفوظ کیا گیا فیصلہ گزشتہ روز سنا دیا ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق گیارہ جنوری کو جے آئی ٹی کاقیام عمل میں آیا اور بارہ جنوری کو پہلی میٹنگ ہوئی،یکم جنوری سے نو جنوری تک مخصوص، علاقے کی جیو فینسنگ بھی کروائی گئی اور محکمہ شماریات سے ایک کلومیڑ کے حصے کا ہر گھر کے مرد افراد کا ڈیٹا لیا گیا، عدالت کے رو بروپراسکیوشن نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے محکمہ شماریات سے بائیس سال سے چالیس سال کے افراد کا ڈیٹا حاصل کیا گیا اور اسکی مدد سے گیارہ سو پچاسی افردا کا ڈی این اے کیا گیا۔

پراسکویشن نے عدالت کو بتایا کہ کوڑے کے ڈھیر سے زینب کی پانچ تصاویر لی گئی جبکہ پوسٹ مارٹم کو مکمل عکس بند کیا گیا جو یو ایس بی ڈرائیو میں محفوظ ہے۔پوسٹ مارٹم میں انکشاف کیا گیا کہ ننھی زینب کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ زینب کے منہ سے نکلنے والے خون کا بھی ٹیسٹ کروایا گیا۔۔زینب کا پوسٹ مارٹم ڈاکٹر قر ة العین نے ڈسٹرکت ہسپتال قصور میں کیا، ملزم کے ویڈیوز اور آڈیوز کے بھی ٹیسٹ رپورٹ،چار سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیچ ملزم کے کپٹروں، نھنی زینب کا سویٹر، اور کپڑوں کی رپورٹ۔

۔ڈی این اے اور پولی گراف ٹیسٹ رپورٹس کی کاپیاں عدالت میں پیش کی گئی۔انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مجرم کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیے ایک اور موقعہ دیا ،تاہم ملزم عمران نے جرم کا اعتراف کر کے اپنے دفاع کے لیے کسی بھی قسم کا ثبوت پیش کرنے سے انکار کیا۔ ملزم عمران نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ ننھی بچیوں پر بہت ظلم کیا میں معافی کے لائق بھی نہیں، مجھے جتنی سزا دی جائے اتنی ہی کم ہے ، کسی قسم کی قانونی مدد نہیں چاہیے۔

عدالت نے زینب کے قتل کا فیصلہ 17 فروری کو کوٹ لکھپت جیل میں سنایا ۔ عدالتی فیصلہ کے بعدپراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید احتشام قادر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران کو انسداد دہشت گردی کی ایکٹ سات کے تحت سزائیں دی گئیں ، عمران کو زینب کے ساتھ زیادتی ، قتل ، اغواء کرنے پر سزائے موت دی گئی ، بدفعلی پر عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ، لاش کو گندگی کے ڈھیر پر پھینکنے پر عمران کو 7 سال قید جبکہ 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ملزم عمران کو صفائی کا مکمل موقع دیا گیا ، مجرم کے پاس رحم کی اپیل کا حق حاصل ہے ، مجرم 15 روز میں فیصلے کیخلاف اپیل کر سکتا ہے ، تمام قانونی مراحل کے بعد سزا پر اطلاق ہو جائے گا ، عمران سے عدالت نے آخری وقت تک پوچھا تو اس نے اعتراف جرم کیا ، عمران کی زیادتی کی شکار 2 بچیاں زندہ ہیں اور 7 دنیا سے جا چکیں ہیں۔ اس موقع پر زینب کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا فیصلے سے مطمئن نہیں، مجرم کو سر عام سزا دی جائے ، حکومت سے اپیل ہے کہ چھوٹی پچیوں کے تحفظ کے لیے قانون بنائیں۔

انہوں نے کہا جہاں سے زینب کو اغوا کیا گیا اسی جگہ پر اسے سزا دی جائے ، عمران صرف زینب کا نہیں بلکہ دیگر بچیوں کا بھی قاتل ہے۔ زینب کے چچا نے کہا زینب کے والد سے بات ہوئی ہے وہ فیصلے سے مطمئن ہیں ، سرعام پھانسی کا مطالبہ جائز ہے ، آئین میں ترمیم کر کے مجرم کو سرعام سزا دی جائے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں