لازمی اور عام تعلیم کے لئے جنوبی ایشیا میں ایک لاکھ 96 ہزار نئے اساتذہ بھرتی کرنے کی ضرورت ہے‘افتخار علی ملک

تربیت یافتہ اساتذہ کی قلت خطہ کے زیادہ ممالک میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے‘نائب صدر سارک چیمبر

جمعہ 16 فروری 2018 19:02

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 فروری2018ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹرمحمد زکریا ذاکر کو خطہ میں ہائر ایجوکیشن کے معیار اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے اعلی سطحی ’’تعلیمی اصلاحات کمیٹی‘‘ کا سربراہ نامزد کیا ہے۔یہ فیصلہ سارک چیمبر کے صدر سوراج ویدیا کی زیر صدارت کمیٹی کے نیپال میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس میں سارک چیمبر کے نائب صدر افتخار علی ملک نے پاکستان کی نمائندگی کی۔ اجلاس میں افغانستان، سری لنکا، نیپال، بنگلہ دیش، بھارت، مالدیپ، بھوٹان اور پاکستان سے نامزدگیوں پر غور کے بعد وی سی پنجاب یونیورسٹی کو اپنے شعبہ میں مہارت، وسیع ریسرچ، تجربے اور صلاحیت کی بنا پر شفاف عمل کے ذریعہ منتخب کیا گیا۔

(جاری ہے)

سارک چیمبر پنجاب یونیورسٹی سے انتظامی اور تعلیمی مہارت میں معاونت حاصل کرے گا۔

نائب صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک نے بتایا کہ قابل، اہل اور تربیت یافتہ اساتذہ کی قلت خطہ کے زیادہ ممالک میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، ایک طرف، قابل، اور تربیت یافتہ اساتذہ کی بھرتی بڑا چیلنج ہے تو دوسری طرف بھرتی شدہ اساتذہ کی منصفانہ تقرری اور تعیناتی بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ لازمی اور عام تعلیم کے لئے جنوبی ایشیا میں ایک لاکھ 96 ہزار نئے اساتذہ بھرتی کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سارک تعلیمی کمیٹی کے نیپال میں حال ہی میں منعقدہ تعلیمی ونگ کے ایک خصوصی اجلاس میں عام تعلیمی ایجنڈا پر غور کیا گیا اور تفصیلی جانچ پڑتال کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ خطہ میں گریجویٹس کو معیاری تعلیم اور عملی تربیت کے ذریعہ قومی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کے قابل بنانے اور شراکت داری کے فروغ کیلئے کیلئے پنجاب یونیورسٹی سے معاونت حاصل کی جائے گی۔

افتخار ملک نے بتایا کہ اس منظوری کے بعد انہوں نے وی سی پنجاب یونیورسٹی ڈ اکٹرمحمد زکریا ذاکرکے ساتھ پاکستان میں صنفی مساوات اور بالغان کی تعلیم کے حوالے سے تفصیلی ملاقات کی ہے۔ انہوں نے خواتین کو بہترین تعلیمی ماحول فراہم کرنے اور تعلیم نسواں کی سطح کو بلند کرنے میں پنجاب یونیورسٹی کے اہم کردار کی تعریف کی اور کہا کہ وائس چانسلر نے مرد اور خواتین کی شرح خواندگی کے حوالے سے بتایا کہ کہ 15 سال اور اس سے زیادہ میں یہ شرح بالترتیب 74 فیصد اور 52 فی صد ہے۔

افغانستان اور پاکستان میں بالغ آبادی کی شرح خواندگی میں بہت زیادہ صنفی فرق ہے۔ افغانستان اور پاکستان کے لئے بالترتیب 0.46 اور 0.63 جی پی آئی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سارک میں عمومی جبکہ ان ممالک میں خاص طور پر خواتین کی خواندگی کی سطح کو بڑھانے کے لئے بھرپورکوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میٹنگ میں یہ بھی بطور خاص نوٹ کیا گیا کہ پنجاب یونیورسٹی برصغیر میں اعلیٰ تعلیم کا سب سے قدیم ادارہ ہے جو 1882 سے معیاری تعلیم کا ہدف حاصل کر رہا ہے، اس میں جدید سائنسی بنیادوں پر بین الاقوامی سطح پر تحقیق کے فروغ، اساتذہ کی مجموعی کارکردگی کے علاوہ میرٹ کے نفاذ اور تمام مضامین میں شفافیت، نگرانی، تمام فیکلٹیز میں مارکیٹ کی ڈیمانڈ پر مبنی نصاب کی تیاری کا بہترین پروگرام متعارف کریا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ممبر ممالک کے شرکاء کا خیال تھا کہ پنجاب یونیورسٹی ان ممالک میں عام تعلیم کے ایجنڈا کی تکمیل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترجیحی شعبہ جات میں سیکھنے کے عمل کیبہتری، مہارتوں کا فروغ اور ترقی، اہلیتوں کی باہمی شناخت، طلبہ اور اساتذہ کی نقل و حرکت اور اوپن و فاصلاتی تعلیم کے متبادل طریقوں کا فروغ شامل ہیں۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ سارک چیمبر کی تجویز کردہ یونیورسٹی میں سارک کے تمام ممبر ممالک سے طلبہ کو داخلہ ملے گا اور اس کی ڈگری تمام آٹھوں ممبر ممالک تسلیم کی جائے گی، اعلیٰ معیار کی فیکلٹی کو توجہ کرنے کے لئے پنجاب یونیورسٹی کی فیسوں اور معاوضہ کے پیکجز سے رہنمائی لی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں