سارک چیمبر کا اعلیٰ سطحی وفد کھٹمنڈو میں 9 روزہ سارک بزنس لیڈرز کنکلیو میں شرکت کرے گا

جنوی ایشیامیںپائے جانے والی55 فیصد تجارتی امکانات سے استفادہ نہیں کیا جاتا،سارک ممالک کو غربت کے خاتمہ ،امن اور خوشحالی کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے جس کیلئے سارک ممالک میں تجارت بہت ضروری ہے، افتخار علی ملک

جمعرات 15 فروری 2018 16:10

لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 فروری2018ء) سارک چیمبر کا اعلیٰ سطحی وفد کھٹمنڈو میں16 مارچ سے شروع ہونے والے 9 روزہ سارک بزنس لیڈرز کنکلیو میں شرکت کرے گا۔ کنکلیو کے انعقاد کا مقصد رکن ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینا اور سرمایہ کاری کے امکانات کی تلاش ہے۔ جمعرات کو یہاں سارک چیمبر پاکستان چیپٹر کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے نائب صدر افتخار علی ملک نے شرکاء کو بتایا کہ اس بڑی تقریب میں خطہ کے اقتصادی ،معاشی ،کاروباری شخصیات ،تاجر اور تبدیلی ساز بزنس لیڈرز اکٹھے ہوں گے،جو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر جنوبی ایشیا میں کاروباری و اقتصادی مواقع پیدا کرنے اور درپیش مسائل کے حل کیلئے بحث اور تبادلہ خیال کریں گے تاکہ اقتصادی استحکام کے ذریعے جنوبی ایشیا کو مشترکہ خوشحالی کے راستے پر ڈالا جاسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تقریب میں جنوبی ایشیائی معیشت پر گہری نظر رکھنے والے با اثر رہنمائوں اور خطہ کی ترقی کے مشعل برداروں کے مابین باہمی اور بالمشافہ تبادلہ خیال بھی ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سارک ممالک کے تاجر رہنما اپنے اپنے متعلقہ ممالک کی حساس فہرستوں میں شامل آئٹمز میں کمی لانے کے مسئلہ پر بھی غور کریں گے تاکہ جنوبی ایشیائی خطہ میں آزادانہ تجارتی معاہدہ (سافٹا)کے تحت تجارتی حجم میں کئی گنا اضافہ کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی فعال قیادت میں خطہ میں تجارت بڑھانے کیلئے کام جاری رکھا جائے گا اور آزاد تجارت کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کو غربت کے خاتمہ ،امن اور خوشحالی کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے جس کیلئے سارک ممالک میں تجارت بہت ضروری ہے۔

افتخار علی نے کہا کہ جبوی ایشیائی خطہ میںجو تجارتی امکانات پائے جاتے ہیں ان میں سے تقریباً55 فیصد امکانات سے استفادہ نہیں کیا جاتا۔جنوبی ایشیاء کو کئی جہتی تجارتی فورسز پر اجتماعی طور پر مذاکرات کی ضرورت ہے اور تجارتی سماجی اور اقتصادی ترقی میں پیش رفت کیلئے سارک کا علاقائی فورم استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی پابندیوں،ناکافی بنیادی ڈھانچے اور سرحد پار تجارتی سرگرمیوں میں تعاون کیلئے سیاسی عزم کی کمی جیسے عوامل سے برآمدی مواقع نہیں ملتے جس سے خطہ بھر کو 54 ارب ڈالرز کا سالانہ تقصان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قدرتی وسائل کی فراوانی اور معدنیاتی ذخائر کے باوجود جنوبی ایشیاء میں تجارت کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے۔افتخار علی ملک نے کہا کہ اس سال ہونے والے تاجر رہنمائوں کے اجتماع کا بنیادی مرکزی خیال معاشی و اقتصادی استحکام کے ذریعے مشترکہ خوشحالی کا حصول ہے اور یہ ایسا فورم ہے جو کہ خطہ میں نجی شعبہ کی بھر پور آواز ہے۔ اس تقریب میں جنوبی ایشیاء سے تعلق رکھنے والے 500 سے زائد معروف کاروباری رہنما،بین الاقوامی ماہرین اور معزز شخصیات شرکت کریں گی جبکہ تقریب کی صدارت سارک چیمبر کے صدرت سوراج ودیا کریں گے۔

تقریب میں سارک بازار، فیشن شو اور ماورائے سرحد موسیقی کا پروگرام بھی منعقد ہوگا۔ اجلاس میں جن رہنمائوں نے شرکت کی ان میں زبیر احمد ملک ، شہر یار علی ملک ، سہیل حسین، پرویز لالہ، حنا سعید، سیکرٹری جنرل ذوالفقارعلی بٹ ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل میاں محمد کاشف اشفاق اور چیئرمین سارک میڈیا کونسل ڈاکٹر وقار چوہدری اور مظفر علی سیال شامل تھے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں