اخلاقیات کا دائرہ کار ،دھوکہ دینا،بداخلاقی ، کسی کی توہین کرنا کسی بھی مذہب میں جائز نہیں‘ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی

اگر غیر مسلم کو کافر کہنے سے تکلیف ہوتی ہے تو اس کی بھی اسلام میں اجازت نہیں‘ممبر اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کا خطاب

منگل 13 فروری 2018 14:51

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2018ء) ممبر اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا ہے کہ اخلاقیات کا دائرہ کار ،دھوکہ دینا،بداخلاقی کرنا، کسی کی توہین کرنا کسی بھی مذہب میں جائز نہیں،اگر غیر مسلم کو کافر کہنے سے تکلیف ہوتی ہے تو اس کی بھی اسلام میں اجازت نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی مجلس ادیان پاکستان کے زیراہتمام لاہور کے مقامی ہوٹل میں اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے اشتراک سے منعقدہ بین المذاہب مکالمے میں کیا جس کی صدارت مولانا محمد یٰسین ظفر نے کی ۔

مکالمے میں تمام مسلم مسالک دیوبندی، بریلوی، اہلِ حدیث اور اہل تشیع علماء اور زعماء کے علاوہ دیگر مذاہب کے رہنماؤں نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ ہم آہنگی سے مراد یہ ہے کہ دو جماعتوں،فرقوں، مذاہب یا گروہوں کے درمیان مشترکہ نکات تلاش کیے جائیں جن کو بنیاد بنا کر بہترین معاشرتی تعلقات استوار کئے جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب میں کچھ مشترکات ایسے ہیں جن پر سب کا اتفاق ہے۔ جیسے اخلاقیات کا دائرہ کار جیسے جھوٹ بولنا،قتل کرنا،دھوکہ دینا،بداخلاقی کرنا، کسی کی توہین کرنا کسی بھی مذہب میں جائز نہیں۔ حتیٰ کہ اگر غیر مسلم کو کافر کہنے سے تکلیف ہوتی ہے تو اس کی بھی اسلام میں اجازت نہیں۔ آپ اس کو کسی ایسے لفظ سے پکار نہیں سکتے جس سے اس کی دل شکنی ہو۔

اگر ہم ان اصولوں کو لے کر چلیں گے تو معاملات درست ہو جائیں گے۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر ورلڈ کونسل آف ریلیجنز حافظ محمد نعمان حامد نے اپنی گفتگو میں کہا کہ مذاہب کے درمیان مشترکات پر بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان حائل خلیج کو ختم کرنے کے لیے کوشش کرنا ہر مذہب کے پیروکاروں کا اہم فریضہ ہے۔ اس حوالے سے عالمی مجلس ادیان پاکستان میں موثر انداز میں کام کررہی ہے۔

اس تنظیم نے تمام مذاہب او ر مسالک کو جمع کردیا ہے اور محبت و امن کے رویوں کو پورے ملک میں پھیلا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیغامِ پاکستان ایک ایسی دستاویز ہے جو پُرامن پاکستان کے خواب کو شرمندہٴ تعبیر کرنے کے لیے ایک نشانِ راہ ہے۔مولانا عاصم مخدوم نے کہا فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی جب ہم بات کرتے ہیں اور مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اس صورت میں ہمارے جو اصول ہیں اس پر ہم سب متفق ہیں۔

صرف فروع ہیں جن میں ہمارے درمیان تفریق ہے اور ان کو حل کرنے کا آسان طریقہ یہی ہے کہ اپنے مسلک اور طریقہ کار کو چھوڑو نہیں اور دوسرے مسلک اور طریقہ کار کو چھیڑو نہیں۔ ایک ہے فرقہ واریت اور ایک ہے اختلاف، یہ دونوں علیحدہ چیزیں ہیں۔ فرقہ واریت کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔مولانا محمد یٰسین ظفر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذاہب کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے والے انسانیت اور امن کے دشمن ہیں۔

پیغامِ پاکستان کی صورت میں تمام مقتدر شخصیات نے دلیل کی زبان سے انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کو واضح پیغام دیا ہے کہ ان کی انسانیت کش سوچ کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے اور مٹھی بھر دہشت گردوں کے خلاف دنیا کے کروڑوں امن پسند متحرک ہوجائیں تو انتہائی قلیل عرصہ میں دنیا دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا پا لے گی۔ اس موقع پر دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا اور قومی بیانیہ ''پیغامِ پاکستان'' کی عوام الناس میں تشہیر کے لیے مُلک بھر میں سیمینار، کانفرنسز اور ورکشاپس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں