سال2017 ء، اعلیٰ تعلیم یا فتہ و ملازمت پیشہ خواتین میں طلاق و خلع لینے کے رحجان میں اضافہ رہا

پیر 1 جنوری 2018 16:55

سال2017 ء، اعلیٰ تعلیم یا فتہ و ملازمت پیشہ خواتین میں طلاق و خلع لینے کے رحجان میں اضافہ رہا
لاہور۔یکم جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جنوری2018ء) گذ شتہ بر سوں کے مقابلے میں سال دو ہزار سترہ میں اعلیٰ تعلیم یا فتہ و ملازمت پیشہ خواتین میں طلاق و خلع لینے کا رحجان بڑی تیزی سے بڑھا، انا پر ستی ، خود کمانے و خود کفیل ہونے کا گھمنڈ اور معاشرتی بے راہ راوی نے ’’خانگی نظام‘‘ کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، دو ہزار سترہ میںلاہور کی فیملی عدالتوں میں خلع کے کیسز کے انبار لگے رہے، تفصیلات کے مطابق سال2017میں خلع کی13800 دعوے دائر ہوئے جن میں سال بھر میں شوبز سے وابستہ پڑھے لکھے معروف ستارے بھی خلع کے ذریعے ایک دوسرے سے جدا ہوتے رہے ، لاہور کی آٹھ فیملی عدالتوں میں گھریلو جھگڑوں کے باعث خلع کی13800 دعوے دائر ہوئے جبکہ فیملی عدالتوں نی6707 خواتین کو خلع کی ڈگریاں جاری کیں،خلع کی ڈگریاں لینے والی خواتین میں تعلیم،صحت، ملٹی نیشنل ، نجی و سرکاری اداروں میں ملازمت کرنے والی اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین کے ساتھ ساتھ پاکستانی کی معروف اداکارائیں و گلو کارائیںبھی شامل ہیں جن میں فلمسٹار نور بخاری، اداکارہ وینا ملک اور گلوکارہ فریحہ پرویز کو سال دو ہزار سترہ میں فیملی عدالتوں نے خلع کی ڈگریاں جاری کیں، ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ طلاق کی شرح میں اضافے کی بنیادی وجہ عدم برداشت اور اناء پر ستی اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی دوڑہے، ماہرین نفسیات کے مطابق مغربی کلچر کا بڑھتا ہوا رحجان اور کیبل ٹی وی پر چلنے والے مغربی و بھارتی ڈرامے ، فیس بک، واٹس اپس کے غلط استعمال نے بھی پاکستانی خاندانی نظام کو تباہ کرنے میں اہم کر دار ادا کر رہا ہے ،ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ہمارے خاندانی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے باہمی ہم آہنگی کا ہونا ازحد ضروری ہے تاہم معاشرتی عدم برداشت نے میاں بیوی جیسے مقدس رشتے میں دراڑیں ڈال دیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں