کاشتکار سورج مکھی کی کاشت سے ملک کو خوردنی تیل میں خودکفیل بنا سکتے ہیں،محکمہ زراعت

پیر 1 جنوری 2018 15:14

لاہور۔یکم جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جنوری2018ء) محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ کاشتکار سورج مکھی کی کاشت سے ملک کو خوردنی تیل میں خودکفیل بنا سکتے ہیں۔ ترجمان کے مطابق پاکستان اپنی ملکی ضروریات کا صرف 34 فیصد خوردنی تیل پیدا کررہا ہے اور باقی 66 فیصد درآمد کرنا پڑتا ہے جس پر کثیر زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے۔ آبادی میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے خوردنی تیل کی درآمد میں ہر سال بتدریج اضافہ ہورہا ہے اس لئے وقت کی ضرورت ہے کہ تیلدار فصلات کی کاشت کو فروغ دیا جائے تاکہ درآمد پر انحصارکم سے کم ہو۔

اس فصل کا دورانیہ تقریباً 100 سے 110 دن ہوتا ہے اور کم مدت کی فصل ہونے کی وجہ سے اسے دوبڑی فصلوں کے درمیانی عرصہ میں باآسانی کاشت کیا جاسکتا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ سورج مکھی کی بہاریہ کاشت جنوبی پنجاب میں یکم جنوری ، وسطی پنجاب میں 15جنوری جبکہ شمالی پنجاب میں یکم فروری سے شروع کریں ۔

(جاری ہے)

بھاری میرا زمین سورج مکھی کی کاشت کے لئے موزوں ہے۔

زمین کی تیاری کے لئے راجہ ہل یا ڈسک ہل پوری گہرا ئی تک چلائیں تاکہ پودوں کی جڑیں گہرائی تک جا سکیں۔ کھیت کا ہموار ہونا بھی ضروری ہے جس کیلئے لیزر استعمال کریں۔زرعی ماہرین کے مطابق شرح بیج کا تعین زمین کی قسم، بیج کی شرح روئیدگی، وقت کاشت اور طریقہ کاشت کو مد نظر رکھ کر کریں۔ اچھے اگائو والے صاف ستھرے دوغلی (ہائبرڈ) اقسام کے بیج کی فی ایکڑ مقدار دو تا اڑھائی کلوگرام رکھیں۔

ترجمان نے بتایا کہ بیج کا اگائو 90 فیصدسے زیادہ ہونا چاہیے۔ اگر اگائو کی شرح کم ہو تو بیج کی مقدار اسی حساب سے بڑھائیں۔ قطاروں کا درمیانی فاصلہ سوا دو تا اڑھائی فٹ اور پودوں کا درمیانی فاصلہ آبپاش علاقوں میں 9 انچ اور بارانی علاقوں میں 12 انچ رکھیں۔ بیج تروتر میں کاشت کریں اور بیج کی گہرائی زیادہ سے زیادہ دو انچ رکھیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں