فوج اور حکومت جب تک ایک پیج پر نہیں آتے ،مذاکرات سست روی کا شکار رہیں گے‘ سراج الحق ،خیبر پختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ڈرون حملوں سے زیادہ خطرناک صورت اختیار کر چکی ہے‘ امیر جماعت اسلامی

جمعہ 2 مئی 2014 21:57

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2مئی۔2014ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان وسینئر وزیر خیبرپختونخوا سراج الحق نے کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ڈرون حملوں سے زیادہ خطرناک صورت اختیار کر چکی ہے،صوبہ کے عوام سمجھتے ہیں کہ انہیں لوڈشیڈنگ کے ذریعے سزا دی جارہی ہے ، ظالمانہ لوڈشیڈنگ کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے لیکن عالم کفر اس میں ایسا نظام لانا چاہتا ہے جس میں کلب آباد اور مساجد و مدارس ویران ہوں، مغرب نے دنیا کو فحاشی و عریانی کا تحفہ دیا ہے اور مغربی تہذیب نے خونی رشتوں کو ختم کر کے روحانی طور پر انسان کو پریشانیوں سے دوچار کیا ہے، ملک کے چندلٹیروں اور مفادپرست ٹولے نے سیاست اور جمہوریت دونوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا اور 18 کروڑ عوام کے حقوق غصب کیے ، ملک میں اسلامی نظام قائم ہوتا تو مشرقی پاکستان ہم سے جد ا ہوتا نہ باقی ماندہ ملک میں غربت اور افلاس ہوتے ،لوگ ملک میں اسلامی نظام اور فلاحی ریاست کے قیام کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد سول سیکرٹریٹ پشاور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ اسلام دین فطرت اور تمام انبیاء علیہم السلام کا مذہب ہے۔ ملک کے تمام مسائل کا حل خلافت اور شریعت میں ہے کیونکہ پاکستان دین کی بنیاد پر قائم ہو ا ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومتیں اور افواج پاکستان بارہ سال سے دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہیں لیکن دہشتگردی ، تخریب کاری ، ردعمل ، انتقامی کاروائیاں بڑھتی جارہی ہیں ، ملک کا انگ انگ زخمی ہے ، دشمن ملک کو ناکام ریاست ثابت کرنے میں کامیاب ہورہاہے اس لیے یہ امر واقع ہے کہ بارہ سال سے جاری پالیسی ناکام ہے ۔

انہوں نے کہاکہ قومی سلامتی اور داخلہ و خارجہ پالیسی ترتیب دینے کی نئی حکمت عملی بنائی جائے ۔ پوری قوم کو دشمن کے خلاف متحد کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ سیکولر قوتیں اور دین بیزار لابی اس بات پر پریشان ہے کہ کہیں حکومت اور طالبان میں صلح نہ ہوجائے ،وہ اپنے ایجنڈا کی تکمیل کیلئے کسی موقع کی تلاش میں ہیں۔ فوج اور حکومت جب تک ایک پیج پر نہیں آتے اور طالبان کو یہ یقین دہانی نہیں کروائی جاتی کہ حکومت کی طرف سے کسی معاہدے کو فوج کی مکمل حمایت حاصل ہوگی، مذاکرات سست روی کا شکار رہیں گے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں