احمد شہزاد کا کپتانی کی باتیں ذہن پر سوار کرنے سے گریز

جمعہ 2 مئی 2014 12:08

احمد شہزاد کا کپتانی کی باتیں ذہن پر سوار کرنے سے گریز

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 2مئی 2014ء) احمد شہزاد کپتانی کی باتیں ذہن پر سوار کرنے سے گریز کر رہے ہیں،ان کے مطابق قومی ٹوئنٹی 20 اسکواڈ کی قیادت اعزازہوگی لیکن جذبات کی رو میں بہہ کر توجہ منتشر نہیں کرنا چاہتا۔ بطور پروفیشنل کرکٹر میری مکمل توجہ اپنے کھیل پر مرکوز ہے،ملک کیلیے 100فیصد کارکردگی دکھانا سب سے اہم ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق محمد حفیظ کے ٹوئنٹی 20 اسکواڈکی قیادت سے استعفے کے بعد شاہد آفریدی، احمد شہزاد اور عمراکمل کو مضبوط امیدواروں میں شمار کیا جا رہا ہے۔نوجوان اوپنر نے کہا کہ پاکستان کی نمائندگی اعزاز کی بات ہے، ملکی قیادت سے کسی بھی کھلاڑی کا ایک سنہرا خواب پورا ہوتا ہے لیکن میں کپتانی کیلیے نام لیے جانے پر جذبات کی رو میں بہہ کر اپنی توجہ منتشر نہیں کرنا چاہتا، ایک پروفیشنل کھلاڑی کی حیثیت سے میرا فرض ٹیم اور ملک کیلیے 100فیصد کارکردگی دکھانا ہے، میری اولین ترجیح عمدہ پرفارمنس سے فتوحات میں اہم کردار ادا کرنا ہوگی، باقی تمام چیزوں کی حیثیت ثانوی ہے۔

(جاری ہے)

احمد شہزاد نے کہا کہ ورلڈ ٹوئنٹی 20میں اپنی کارکردگی سے مطمئن نہیں، ہم ٹورنامنٹ جیتنا چاہتے تھے مگر ایسا نہ ہو سکا، میں نے ایونٹ میں ایک سنچری ضرور بنائی لیکن اگر ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں فتح گر اننگز کھیل کر ٹیم کی ٹائٹل کی طرف پیش قدمی جاری رکھتا تو زیادہ خوشی ہوتی، انھوں نے کہا کہ میرے اعتماد میں بتدریج اضافہ ہوتا جاتا جا رہا ہے، رواں سال کرکٹ کے تینوں فارمیٹس کی عالمی رینکنگ کے ابتدائی 5 بیٹسمینوں میں شامل ہونا ہدف بنالیا ہے۔

اوپنر نے بتایا کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ٹریننگ کا سلسلہ جاری رکھنے کیلیے دبئی ٹوئنٹی20لیگ میںشرکت کی پیشکش ٹھکرا دی،یہاں موجود سہولیات لاہور کے کھلاڑیوں کیلیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ انھوں نے ایک سوال پرکہا کہ پروٹیز اسٹار اے بی ڈی ویلیئرز تکنیکی، ذہنی اور جسمانی طور پر دنیا کے بہترین کرکٹر ہیں، وہ اسی وجہ سے نوجوانوں کیلیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں، بیٹنگ ہو یا فیلڈنگ ان کا دماغ دیگر پلیئرزکی بانسبت تیزی سے کام کرتا ہے، وہ دوسروں سے ایک قدم آگے ہی نظر آتے ہیں۔اپنے کھیل کا معیار بھی اس بلندی تک لے جانا چاہتا ہوں تاکہ ملکی فتوحات میں میرا کردار زیادہ سے زیادہ نظر آئے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں