تجارتی خسارہ نہ ہونے کے برابر رہ گیا ،فنانس بل میں ایس آر او رجیم پر نظر ثانی کر کے اس کو سادہ اور آسان بنایا جائیگا‘ وزیر تجارت،کسان حکومت پر اعتماد کریں ان کے مفاد پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کی جائیگی،سوچ بچار اور ہوم ورک کیساتھ تجارتی معاہدے کرینگے،ایل این جی کا ٹرمینل اس برس کے آخر یا آنے والے سال کے شروع میں کام شروع کر دے گا‘انجینئر خرم دستگیر کی انٹر ویو میں گفتگو

اتوار 27 اپریل 2014 16:11

تجارتی خسارہ نہ ہونے کے برابر رہ گیا ،فنانس بل میں ایس آر او رجیم پر نظر ثانی کر کے اس کو سادہ اور آسان بنایا جائیگا‘ وزیر تجارت،کسان حکومت پر اعتماد کریں ان کے مفاد پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کی جائیگی،سوچ بچار اور ہوم ورک کیساتھ تجارتی معاہدے کرینگے،ایل این جی کا ٹرمینل اس برس کے آخر یا آنے والے سال کے شروع میں کام شروع کر دے گا‘انجینئر خرم دستگیر کی انٹر ویو میں گفتگو

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اپریل۔2014ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستانی کسان حکومت پر اعتماد کریں ان کے مفاد پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کی جائے گی،بھارت کے ساتھ زرعی درآمدات پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہیں اورکسی بھی خطرے کی صورت میں فوری تجارتی حفاظتی اقدامات کریں گے ۔ ایک انٹر ویو میں وزیر تجارت نے کہا کہ موجودہ حکومت اتنی غافل نہیں کہ وہ اپنے کسان بھائیوں کو برباد کرے۔

موجودہ حکومت سوچ بچار اور ہوم ورک کے ساتھ تجارتی معاہدے کرے گی تاکہ بعد میں اس کو پچھتانا نہ پڑے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی چین کے ساتھ اور چین کی کوریا کے ساتھ دیرینہ عداوت چلی آر ہی ہے لیکن دنوں ملک اربوں ڈالر کی تجارت کر رہے ہیں لہٰذاہمسایہ ملک ہو یا خطے کا کسی سے تجارت کو بند نہیں کیا جا سکتا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے 10برس میں بجلی کی پیداوار 40 سے 45 ہزار میگاواٹ ہو جائے گی پھر بجلی وافر اور سستی ملے گی۔

ایل این جی کا ٹرمینل اس برس کے آخر یا آنے والے سال کے شروع میں کام شروع کر دے گا ۔ اس ٹرمینل سے درآمدی گیس لائی جائے گی جس سے گیس کی کمی بھی پوری ہو جائے گی۔ خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستان میں ماضی میں جی ڈی پی کی شرح کو بڑھانے کے لیے صرف جمع خرچ کیا گیا لیکن موجودہ حکومت عملی طور پر اس پر کام شروع کر رہی ہے ۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ جی ڈی پی کی شرح کو بڑھایا جائے تو تجارت کو بھی بڑھانا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا اب تجارتی خسارہ نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے ۔ جی ایس پی پلس کا درجہ ملنا کوئی معمولی بات نہیں بلکہ یہ پاکستانی تاریخ کا کارنامہ ہے ۔ پہلے پاکستان کو ایک دو یا تین سال کے لیے یورپین منڈیوں تک رسائی ملتی تھی اب 10سال کے لیے دی گئی ہے جس سے پاکستان مصنوعات کو یورپین منڈیوں میں اپنا سکہ جمانے کا موقع ملے گا۔انہوں نے کہا ہے کہ آنے والے بجٹ کے فنانس بل میں ایس آر او رجیم پر نظر ثانی کر کے اس کو سادہ اور آسان بنایا جائے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں