اسلحہ صرف ریاست کے پاس ہونا چاہیے ،امن کے قیام کیلئے غیروں کی جنگ سے باہر اور ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا ‘ عمران خان،پاکستان کے حالات انتہائی گھمبیر ہیں ، صوبے میں حکومت سنبھالی تو پتہ چلا ادارے کام ہی نہیں کر رہے ہیں ،اداروں کو مضبوط بنانیکی ضرورت ہے،سربراہ تحریک انصاف ۔ تفصیلی خبر

اتوار 13 اپریل 2014 20:29

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13اپریل۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہتھیار کسی شخص کے پاس نہیں صرف ریاست کے پاس ہونے چاہئیں،نا اہل لوگوں نے قومی اداروں کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے،ملک میں امن کے قیام کیلئے ہمیں غیروں کی جنگ سے باہر نکلنا ہوگا اور ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا ،پاکستان کے حالات انتہائی گھمبیر ہیں ، صوبے میں حکومت سنبھالی تو پتہ چلا ادارے کام ہی نہیں کر رہے ہیں ہمیں اداروں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ، پاکستان میں عوام کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ کرنے والوں کی کثیر تعداد موجود ہے انہیں صرف یہ اعتماد دینے کی ضرورت ہے کہ انکا دئیے ہوئے پیسے کا درست استعمال ہوگا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز بیکن ہاؤس سکول میں رضیہ حسن سکول آف آرکیٹکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر خورشید محمود قصوری ‘شاہد حفیظ کاردار‘ ڈاکٹر پرویز حسن‘ رزاق داؤد‘ نسرین محمو دقصوری ‘ میمونہ قصوری سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ عمران خان نے کہا کہ جب میں نے لاہور میں کینسر ہسپتال بنانے کا سوچا تو19ڈاکٹروں نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں جبکہ ایک ڈاکٹر نے کہا کہ ایسا ہو سکتا ہے لیکن مفت علاج کی سہولت نہیں دی جا سکے گی لیکن پھر اللہ نے کرم کیاہسپتال بھی بنا اور یہاں مستحق لوگوں کو علاج معالجے کی سہولیات بھی مل رہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جب صوبائی حکومت سنبھالی تو پتہ چلا ادارے کام ہی نہیں کر رہے ۔ہمیں ادارے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان میں مخیر حضرات عوام کی فلاح و بہود کے لئے خرچ کرنا چاہتے ہیں انہیں صرف یہ اعتماد دینے کی ضرورت ہے کہ انکی دی ہوئی رقم کا درست استعمال ہوگا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے حالات انتہائی گھمبیر ہیں، 80ء کی دہائی میں ہم نے دوسروں کی جنگ لڑی جسکے نتیجے میں شدت پسندی نے جنم لیا ۔

دین میں کوئی جبر نہیں دین برداشت سکھاتا ہے ،آج ہم میں برداشت ختم ہو گئی ہے ،جو قبائل انتہائی مہمان نواز تھے اور انکا علاقہ پر امن تھا آج حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے وہاں دہشتگردی ہو رہی ہے ۔ ہمیں معاشرے میں برداشت کو واپس لانا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اسلحہ صرف ریاست کے پاس ہونا چاہیے ۔ ہمیں غیروں کی جنگ سے باہر نکلنا ہوگا اور ماضی سے سیکھنا ہوگا ۔

جب تک ملک میں امن نہیں ہوگا یہ ترقی نہیں کر سکتا۔ ملک میں تعلیم کو عام کرنا ہوگا ۔ہتھیار کلچر کو فروغ دے کر قلم کلچرکو شدید نقصان پہنچایا گیا، ہتھیار کسی شخص کے پاس نہیں صرف حکومت کے پاس ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں تعلیم عام نہیں ہوگی قوم آگے نہیں بڑھ سکتی۔پاکستان میں ادارے تباہ ہوچکے ہیں اور لوگوں کو پتہ ہی نہیں کہ ادارے کیسے چلائے جاتے ہیں،نا اہل لوگوں نے قومی اداروں کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ خیبر پختوانخواہ میں سکولوں کو اوور سیز کی تحویل میں دے رہے ہیں جس سے تعلیم کے شعبے میں ایک انقلاب آئے گا ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں