لاہور،پولیس نے اقدام قتل کے الزام میں9ماہ کے بچے کیخلا ف مقدمہ درج کر لیا ،ضمانت منظور ،بچہ عدالت میں توجہ کا مرکز بنا رہا ،عدالت میں بچے کے ضمانت کی دستاویزات پر انگوٹھے لگوائے گئے ،وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی،اربوں کا بجٹ لینے والی پولیس ڈاکوؤں ،چوروں کو تو پکڑ نہیں سکتی ، نو ماہ کے بچے پر مقدمہ گڈ گورننس کا منہ بولتا ثبوت ہے‘ اپوزیشن ۔ اپ ڈیٹ

جمعرات 3 اپریل 2014 21:13

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3اپریل۔2014ء) مسلم ٹاؤن پولیس نے اقدام قتل کے الزام میں 9ماہ کے بچے کیخلاف مقدمہ درج کر لیا ،بچے کا والد اپنے بچے کو گود میں اٹھائے ضمانت کیلئے سیشن عدالت پہنچ گیا جہاں معصوم بچے کے ضمانتی دستاویزات پر انگوٹھے لگوائے گئے ، وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی رپورٹ طلب کر لی،ایس ایس پی آپریشنز نے ایس آئی کاشف کو معطل کر کے ایس پی اقبال ٹاؤن سے چوبیس گھنٹوں میں رپورٹ طلب کر لی ۔

تفصیلات کے مطابق مسلم ٹاؤن پولیس نے موقف اپنایا کہ عورتوں اورمردوں سمیت دس افراد نے گیس کنکشن کاٹنے پر محکمے کی ٹیم اور پولیس اہلکاروں پر قاتلانہ حملہ کیا۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس نے جگہ خالی کرانے کے لئے مدعی کی درخواست پر مقدمے کا اندراج کیا جس میں نو ماہ کے موسی کو بھی نامزد کیا گیا ۔

(جاری ہے)

گیس چوری اور پولیس پر حملے کا جھوٹا مقدمہ درج کیا ان دس افراد میں نو ماہ کے بچے کو نامزد کیا گیا ۔

بچے کاوالد اپنے نو ماہ کے بیٹے موسیٰ کو گود میں اٹھائے سیشن عدالت معزز ایڈیشنل سیشن رفاقت علی قمر کی عدالت میں پیش ہوا جہاں بچے کے ضمانت کی دستاویزت پر انگوٹھے لگوائے گئے اور اس دوران بچہ روتا رہا ۔ پولیس نے مسلم ٹاؤن پولیس سے 12اپریل کو جواب طلب کر لیا ہے۔ عدالت میں نو ماہ کا بچہ توجہ کا مرکز بنا رہا اور لوگ پولیس کے مقدمے پر حیرانگی کا اظہار کرتے رہے۔

آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ پولیس کا یہ اقدام قانون کے ساتھ مذاق ہے ۔ یہ تو پھر نو ماہ کا بچہ ہے یہاں تو مردوں کیخلاف بھی مقدمے درج کرائے گئے ۔ ایس ایس پی آپریشن نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی اقبال ٹاؤن توصیف حیدر سے 24گھنٹوں میں رپورٹ طلب کر لی جبکہ ایس آئی کاشف کو معطل کر دیا گیا ہے ۔وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے بھی واقعے کا سختی سے نوٹس لے لیا ہے اور ذمہ دار پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی ہدایت کی ۔

آئی جی پنجاب نے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے نو ماہ کے بچے کیخلاف مقدمے کے اندراج کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے گڈ گورننس کے دعوے اور تھانہ کلچر کی تبدیلی کے دعوے کرنے والی پنجاب حکومت کی حقیقت کا پول کھول دیا ہے ۔ مسلم لیگ (ق) کے سردار وقاص حسین موکل نے کہا کہ اربوں روپے کا بجٹ لینے والی پنجاب پولیس ڈاکوؤں اور چوروں کو تو پکڑ نہیں سکتی ۔

اساتذہ اور نرسز پر تشدد کے بعد شیر خوار بچے کے خلاف مقدمے کے اندراج نے پنجاب حکومت کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے سردار شہاب الدین نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جو حکمرانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے ۔ اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں اور رشوت کی بناء پر کسی کے خلاف بھی مقدمہ درج کرایا جا سکتا ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں