ممنوعہ کیمیکلز اور آلودہ پانی سے معذور بچوں کی شرح پیدائش میں اضافہ ہو رہا ہے‘پروفیسرڈاکٹر اورنگزیب،زیرزمین پانی فیکٹریوں کے زہریلے کیمیکلز اور خستہ حال سیوریج سسٹم کی وجہ سے بری طرح آلودہ ہو چکا ہے،پاکستان میں زیراستعمال50 سے زائد ایسی میڈیسن کے استعمال پر مغربی ممالک میں پابندی لگ چکی ہے ،280 کیمیکلزایسے دریافت ہو چکے ہیں‘ جن کے دوران حمل استعمال سے بچوں کی معذوری کا امکان بڑھ جاتا ہے

اتوار 23 مارچ 2014 22:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23مارچ۔2014ء) نامور محقق اور یونیسکو کے ریسرچ سکالر ڈاکٹر قاضی اورنگزیب الحافی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ممنوعہ کیمیکل اور آلودہ پانی سے معذور بچوں کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 2008ء میں پیدائشی طور پر معذور بچوں کی شرح 11.4فیصد تھی جو خطرناک حد تک بڑھ کر اب 17.8فیصد ہو چکی ہے۔ ہائیرایجوکیشن کمیشن ریجنل آفس اور میڈیکل کالجز میں طبی ماہرین کے ٹریننگ سیشنز سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹرقاضی اورنگزیب نے بتایا کہ زیرزمین پانی فیکٹریوں کے زہریلے کیمیکلز اور خستہ حال سیوریج سسٹم کی وجہ سے بری طرح آلودہ ہو چکا ہے۔

پینے کا یہی پانی حمل کے دوران بچوں کی جسمانی ساخت کو متاثر کرتا ہے جس سے پاکستان میں معذور بچوں کی شرح خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے جس کے لئے حکومتی سطح پر پالیسی میکنگ اور قانون سازی کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

پروفیسر ڈاکٹر اورنگ زیب نے ماہرین کو بتایا کہ سکینڈے نیویا ممالک میں 50 سے زائد ایسی میڈیسن کے استعمال پر پابندی لگ چکی ہے جو پاکستان میں ابھی تک زیراستعمال ہیں۔

ان میڈیسن میں موجود زہریلے کیمیکلز دوران حمل استعمال سے بچوں کی معذوری کا سبب بن رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 280 کیمیکلزایسے دریافت ہو چکے ہیں‘ جن کے دوران حمل استعمال سے بچوں کی معذوری کا امکان بہت بڑھ جاتا ہے۔ پروفیسر قاضی اورنگزیب نے پیدائشی طور پر معذور پیدا ہونے والے بچوں کے لئے ضروری قانون سازی اور سماجی آگاہی کی ضرورت پر زور دیا۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں