پاکستان کو ایشیاء کا ٹائیگر بنائیں گے ،پانچ سال بعد عوام کے پاس جائیں گے تو سرخرو ہونگے‘ احسن اقبال /سعد رفیق ،وفاقی حکومت کاپہلا بجٹ اسکے آنے سے پہلے بن چکا تھا ،آئندہ بجٹ حکومت کی ترجیحات کے مطابق تیار ہوگا ،اگر آج دیامیر بھاشا ڈیم نہ بنایا گیا تو 2025ء تک ملک کا نصف حصہ تھر کی طرح قحط زدہ ہو سکتا ہے، ریلوے کی نجکاری زیر غور نہیں، پاکستان کو ایشیاء کا ٹائیگر بنا نا موجودہ حکومت کا مشن ہے ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اور وزیر ریلوے کی مشترکہ پریس کانفرنس،تھر میں بچے بھوک سے مر رہے تھے جبکہ سندھ حکومت نومولود رہنماؤں کی تشہیر پر کروڑوں روپے خرچ کر رہی تھی‘ سعدرفیق کی میڈیا سے گفتگو

پیر 10 مارچ 2014 20:18

پاکستان کو ایشیاء کا ٹائیگر بنائیں گے ،پانچ سال بعد عوام کے پاس جائیں گے تو سرخرو ہونگے‘ احسن اقبال /سعد رفیق ،وفاقی حکومت کاپہلا بجٹ اسکے آنے سے پہلے بن چکا تھا ،آئندہ بجٹ حکومت کی ترجیحات کے مطابق تیار ہوگا ،اگر آج دیامیر بھاشا ڈیم نہ بنایا گیا تو 2025ء تک ملک کا نصف حصہ تھر کی طرح قحط زدہ ہو سکتا ہے، ریلوے کی نجکاری زیر غور نہیں، پاکستان کو ایشیاء کا ٹائیگر بنا نا موجودہ حکومت کا مشن ہے ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اور وزیر ریلوے کی مشترکہ پریس کانفرنس،تھر میں بچے بھوک سے مر رہے تھے جبکہ سندھ حکومت نومولود رہنماؤں کی تشہیر پر کروڑوں روپے خرچ کر رہی تھی‘ سعدرفیق کی میڈیا سے گفتگو

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10مارچ۔2014ء) وفاقی وزیر منصوبہ و ترقیات اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عوام سے کئے گئے تمام وعدے پورے کرینگے اور پانچ سال بعد جب عوام کے پاس دوبارہ جائیں گے تو سرخرو ہونگے،وفاقی حکومت نے جو پہلا بجٹ پیش کیا تھا وہ اسکے آنے سے پہلے بن چکا تھا اور عملاًیہ ممکن نہیں تھا کہ چند دنوں میں نیا بجٹ تیار کرتے تاہم آئندہ بجٹ حکومت کی ترجیحات کے مطابق تیار ہوگا ،پاکستان کی آبادی میں ہر سال ایک نیوزی لینڈ اور ہر 5 سال بعد آسٹریلیا کے ملک جتنی آبادی کا اضافہ ہو رہا ہے ،اگر آج دیامیر بھاشا ڈیم نہ بنایا گیا تو 2025ء تک ملک کا نصف حصہ تھر کی طرح قحط زدہ ہو سکتا ہے، حکومت نے نجکاری کا آغاز انتہائی کمرشل اداروں سے کیا ہے جنکے آسانی سے خریدار مل سکتے ہیں ،ریلوے جیسے ادارے کو خریدنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں اور اسکی نجکاری کا معاملہ زیر غور نہیں ہے ، پاکستان کو ایشیاء کا ٹائیگر بنا نا موجودہ حکومت کا مشن ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات پروفیسر احسن اقبال اور وفاقی وزیر ریلو ے خواجہ سعد رفیق نے ریلوے ہیڈ کوارٹر میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا ۔ احسن اقبال نے میڈیا کو بتایا کہ ریلوے ہیڈ کوارٹر کے درے کا مقصد ریلوے کے ترقیاتی بجٹ کے حوالے سے تجاویز پر غورو خوض کرنا تھا، ریلوے حکام سے اس حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جس ملک کی معیشت مضبوط نہ اس کی خود مختاری اور ترقی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی اوراس کیلئے مضبوط انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نیک نیتی سے آگے بڑھ رہی ہے ہم پاکستان ریلویز کی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال کریں گے ۔چین کے ساتھ حالیہ بات چیت میں اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں ریلوے سیکٹر کے منصوبے بھی شامل ہیں، آئندہ وفاقی بجٹ میں ریلویز کے لوکوموٹیوز‘ کوچز‘ ٹریک کی بہتری‘ انفراسٹرکچر کیلئے فنڈز مختص کئے جائیں گے تاکہ اسے مایہ ناز قومی ادارہ بنایا جاسکے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ماضی کی حکومت کے دور میں آئے دن کرپشن کے سکینڈل سامنے آتے رہے لیکن موجودہ حکومت کے 8 ماہ کے دوران کوئی بھی کرپشن کا سکینڈل سامنے نہیں آیا اور انشا اللہ آئندہ مدت میں بھی کوئی سکینڈل سامنے نہیں آئے گا۔ قومی خزانے کے ایک ایک پیسے کوعوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائیگا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پی آئی اے کی حالت زارپہلے سے بہتر ہو رہی ہے اور اسکی آمدن بھی بتدریج بڑھ رہی ہے ۔

عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ جو وعدے کئے ہیں ان کو پورا کرینگے اور 2018ء میں جب عوام کے پاس دوبارہ جائیں گے تو سرخرو ہونگے۔ وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ وفاقی حکومت نے جو پہلا بجٹ پیش کیا تھا وہ اسکے آنے سے پہلے بن چکا تھا اور عملاًیہ ممکن نہیں تھا کہ چند دنوں میں نیا بجٹ تیار کرتے تاہم آئندہ بجٹ حکومت کی ترجیحات کے مطابق تیار ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت وژن 2025 کو حتمی شکل دے رہی ہے کیونکہ دیامیر بھاشا ڈیم جیسے منصوبے جن کی تکمیل کیلئے 10 سے 12 سال کا عرصہ درکار ہوتاہے اگر حکومت 5 سال کیلئے منصوبے بنائے تو ایسے میگا پراجیکٹس نہیں بن سکتے۔

آئندہ 10 سال میں ہمیں 20 گنا زیادہ پانی کی کمی کا مسئلہ درپیش ہو گا کیونکہ ہماری آبادی میں ہر سال ایک نیوزی لینڈ کا ملک اور ہر 5 سال بعد ایک آسٹریلیا کا ملک شامل ہو رہا ہے اور اگر ہم نے آج دیامیر بھاشا ڈیم نہیں بنایا تو ملک کا نصف حصہ 2025ء تک تھر کی طرح قحط زدہ ہو سکتا ہے ۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر صوبوں میں اتفاق رائے نہیں اور اگر ملک کا وفاق کمزور ہو جائے تو یہ کوئی دانشمندی نہیں تاہم دیامیر بھاشا ڈیم پر سب کا اتفاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز کو گزشتہ 15 سالوں میں نظر انداز کیا گیا جس کا خمیازہ ہم آج بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ریلوے ایک قومی ادارہ ہے ،ریلوے جیسے ادارے کو خریدنا بھی ہر کسی کے بس کی بات نہیں اس لئے پاکستان ریلویز کو قومی ادارے کے طور پر چلانے کیلئے اقدامات ضروری ہیں۔ ماضی میں اگر اس ادارے کو پروفیشنل بنیادوں پر چلایا جاتا تو آج یہ خسارے کا شکار نہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اداروں کی تنظیم نو کر رہے ہیں اور ان کو مضبوط بنیادوں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان ریلویز کی نجکاری زیر غور نہیں،ریلوے کا مزدور اور افسران محنت کر رہے ہیں اور ہماری بھرپور کوشش ہے کہ ہم حکومت کے دیئے گئے ہدف سے بھی زیادہ آمدن پیدا کرکے دیں جس کیلئے مزید لوکوموٹیوز کا ٹریک پر ہونا ضروری ہے۔

قبل ازیں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے دورے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ تھر میں بچے بھوک سے مر رہے تھے جبکہ سندھ حکومت نومولود رہنماؤں کی تشہیر پر کروڑوں روپے خرچ کر رہی تھی۔ بے حسی کی انتہا یہ تھی کہ گوداموں میں گندم موجود ہے لیکن اسے متاثرین تک پہنچانے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی۔ اس دلخراش صورتحال پر ہم سب کے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں مقیم بچوں کو ریل کی مفت سفری سہولتیں مہیا کرنے کا اعلان بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سہولت سے بچوں کو اپنے والدین سے ملنے میں آسانی ہو گی۔چیئر پرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورومحترمہ صبا صادق نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا استقبال کیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری شاہد نصر راجہ اور ڈائریکٹر جنرل چائلڈ پروٹیکشن بیورو محمد یثرب بھی موجود تھے۔وفاقی وزیر کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے کام کی نوعیت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے مختلف شعبہ جات کے متعلق آگاہ کیا گیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں