پنجابی زبان پاکستان کے کروڑوں لوگوں کی مادری زبان ہے،ہمیں فخر ہے ہمارے گھروں میں خلقت کی زبان بولی جاتی ہے‘ وزیرتعلیم پنجاب ،پاکستان جس خطہ زمین پر وجود میں آیا،وہاں بسنے والوں کی زبان میں ایک رنگا رنگی موجود ہے‘ رانا مشہود احمد خاں کا تقریب سے خطاب

جمعرات 20 فروری 2014 19:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 فروری ۔2014ء) صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خاں نے کہا ہے کہ پنجابی زبان پاکستان کے کروڑوں لوگوں کی مادری زبان ہے،ہمیں فخر ہے کہ ہمارے گھروں میں خلقت کی زبان بولی جاتی ہے ،پاکستان جس خطہ زمین پر وجود میں آیا،وہاں بسنے والوں کی زبان میں ایک رنگا رنگی موجود ہے،ہم اسے لسانیت کی بنیاد پر تقسیم کی بجائے معاشرے کی طاقت کا وسیلہ بنائیں گے کیونکہ لوک ورثہ(فوک لور) اور لوک دانش(فوک وزڈم)کوفروغ دینے میں ناکامی اپنے کلچر سے محرومی پرمنتج ہوگی ۔

جمعرات کے روز انٹرنیشنل مدر لینگوئج ڈے کے موقع پر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف لینگوئج ،آرٹ اینڈ کلچرمیں ”ماں بولی کانفرنس“ سے خطاب میں صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ پنجابیوں کا دل بہت بڑا ہے ۔

(جاری ہے)

ہم نے پنجابی معاشرے میں پاکستان کے تمام علاقوں سے تعلق رکھنے والوں کی مادری زبان کو ہمیشہ عزت دی ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا میں آگے بڑھنے کا یہی راستہ ہے۔

ہماری شناخت اور پہچان بالکل پنجابی ہے اور ہمیں اپنی ماں بولی پر فخر ہونا چاہیے لیکن افسوس کی بات ہے کہ گزشتہ 65 سال کے دوران پنجابی زبان کو فخر کی علامت بنانے کی بجائے جہالت کی علامت بنا کر رکھ دیا گیا ہے ۔ ہماری نئی نسل پنجابی کو غریبوں کی زبان سمجھتی ہے جو صرف گھریلو نوکروں سے بات کرنے کے کام آتی ہے یا پھر بڑھکیں لگانے اور گالیاں دینے کے لئے پاکستان میں ہر نسل کے لوگ پنجابی زبان کو بہترین خیال کرتے ہیں۔

رانا مشہود احمد خاں نے بتایا کہ جدید ریسرچ کے مطابق بچوں کو ان کی مادری زبان میں ابتدائی تعلیم دینے کی افادیت سامنے آنے کے بعد حکومت پنجاب نے فیصلہ کیا ہے کہ آٹھ سال پہلے نیشنل کریکلم اتھارٹی کی جانب سے پہلی جماعت سے ہی انگریزی کو میڈیم آف انسٹرکشن بنانے کی پالیسی چھوڑ کر اگلے سال پہلی سے لے کر تیسری جماعت تک میڈیم آف انسٹرکشن انگریزی کی بجائے اردو ہو گا اور انگریزی محض ایک مضمون کے طور پر پڑھائی جائے گی جبکہ تیسری جماعت کے بعد تمام سکولوں میں انگلش بدستور میڈیم آف انسٹرکشن کے طور پر برقرار رہے گی ۔

صوبائی وزیر تعلیم نے انکشاف کیا کہ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے جو ا س بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ پنجاب کے تمام سرکاری اور نجی سکولوں کی پہلی جماعت میں اردو کے ابتدائی قاعدے میں باتصویر اشیاء اور مختلف اشکال کا اردو الفاظ میں مطلب تحریر کرنے کے ساتھ ان کا پنجابی زبان میں مترادف بھی لکھا جائے تا کہ بچے اپنی پیدائش سے لے کر چار سال کی عمر تک پہنچنے کے مراحل میں جن الفاظ سے مانوس ہوتے ہیں ، سکول جا کر وہ ان کے متبادل اردو کے نامانوس الفاظ کا حقیقی مفہوم جان سکیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں