شہباز حکومت نے منصوبے نامکمل چھوڑ کر خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچایا‘ مسلم لیگ (ق)،نندی پور پاور پراجیکٹ میں 27ارب کے نقصان کا دکھ بجا،30ارب کے نقصا ن کا ذمہ دار کون؟،پاکستان مسلم لیگ (ق) پنجاب نے نامکمل منصوبہ جات کے حوالے سے تحقیقاتی پیپر جاری کردیا

جمعرات 13 فروری 2014 20:31

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 فروری ۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ (ق)نے پنجاب میں نامکمل منصوبوں کے حوالے سے جاری تحقیقاتی پیپر میں انکشاف کیا ہے کہ نندی پور پاور پراجیکٹ بروقت مکمل نہ ہونے پر خزانے کو27ارب روپے پہنچنے والے نقصان پر میاں شہباز شریف کا دکھ ہے ۔لیکن ان کے اپنے ہاتھوں نامکمل منصوبوں کے باعث پنجاب کے خزانے کو پہنچنے والے اربوں روپے کے نقصان کا وہ کس کو ذمہ دا ٹھہرائیں گے؟پاکستان مسلم لیگ پنجاب نے اس ضمن میں جاری کیے گےء ایک تحقیقاتی پیپر میں کہا ہے کہ چوہدری پرویز الہٰی کے دور حکومت کے آخری سال (2007)مفاد عامہ کے درجنوں منصوبہ جات جن کی تعمیر 90فیصد سے زائد مکمل ہوچکی تھی اور وہ تمام منصوبہ جات مسلسل چھ سال سے ٹھپ ہیں اس سے ناصرف صوبہ کے کروڑوں عوام ثمرات سے محروم چلے آرہے ہیں بلکہ تعمیراتی لاگت میں بھی 100فیصد سے زائد کا اضافہ ہوچکا ہے اور خزانے پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ پڑ چکا ہے ۔

(جاری ہے)

تحقیقاتی پیپر کے مطابق منصوبہ جات کی تکمیل میں تاخیر کے باعث اب تک پنجاب کے خزانے پر30ارب روپے سے زائد کا بوجھ پڑ چکا ہے ۔جس کی تفصیل درج ذیل ہے ۔1۔چودھری پرویز الہٰی کے وزیرآباد کارڈیالوجی ہسپتال کے منصوبہ نے2008میں فنکشنل ہونا تھا مگر بقیہ 10فیصد کام 6سال بعد بھی نامکمل ہے ۔حکومت کی لاپروائی کے باعث قیمتی مشینری چوری ہوچکی ہے اور تخمینہ لاگت میں ایک ارب اضافہ ہوچکا ہے اس نقصان کا ذمہ دار کون ؟2۔

چودھری پرویز الہٰی نے مری واٹر سپلائی کا منصوبہ شروع کروایا جس پر ڈیڑھ ارب خرچ ہوئے ، منصوبہ کی مجموعی لاگت ساڑھے تین ار ب تھی یہ منصوبہ چھ سال سے بند ہے اب اس کا تخمینہ لاگت بڑھ کر 7 ارب ہوچکا ہے نقصان کا ذمہ دار کون ؟ 3۔اراکین صوبائی اسمبلی ،پارلیمانی سیکرٹریوں او ر محکمانہ سیکرٹریوں کو عوام کی سہولت اور سرخ فیتہ کلچر کی حوصلہ شکنی کیلئے ایک ہی چھت کے نیچے بٹھانے کیلئے چودھری پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی کی نئی بلڈنگ کی تعمیر شروع کروائی جس کا 80فیصد کام 2007تک مکمل ہوچکا تھا ۔

ضروری مشینری بھی منگوالی گئی تھی مگر یہ منصوبہ بھی 6سال سے جوں کا توں ٹھپ پڑا ہے ۔تاخیر کے باعث تخمینہ لاگت میں 3ارب اضافہ ہوچکا ہے۔ اس نقصان کا ذمہ دار کون؟ ۔4چودھری پرویز الٰہی کے دور کے آخری سال2007تک صوبہ بھر میں 42کالج تعمیر کیے گئے جنہیں6سال بعد بھی سٹاف اور فرنیچر فراہم نہیں کیا گیا ان 42 کالجز کو فنکشنل کرنے کیلئے مزید 3ارب کے فنڈز درکار ہیں اس نقصان کا ذمہ دار کون؟5ڈیرہ غازی خان میڈیکل کالج نے 2ارب روپے کی لاگت سے2009میں مکمل ہونا تھا جو تاحال نامکمل ہے تاخیر کے باعث تخمینہ لاگت میں 2 ارب کا اضافہ ہوگیا اس نقصان کا ذمہ دار کون؟6منسٹر بلاک بھی عوام کی سہولت اور سرکاری امور کی برق رفتار انجام دہی کیلئے جدید سہولتوں کے ساتھ تعمیر کروایا گیا جس کا محض 10فیصد کام باقی تھا تاخیر کے باعث مزید اڑھائی ارب درکار ہیں ۔

اس نقصان کا ذمہ دار کون؟7۔آئی ٹی ٹاور کا 95فیصد تعمیراتی کام2007میں مکمل ہوگیا تھا جسے شہباز حکومت نے 2008میں برسراقتدار آتے ہی بند کردیا بعد ازاں اسی چینی کمپنی کو 35کروڑ روپے جرمانہ ادا کرکے کام دوبارہ شروع کروایا گیا اور تاخیر کے باعث 50کروڑ اضافی خرچ ہوئے اس 90کروڑ روپے کے اضافی نقصان کا ذمہ دار کون ؟8میو ہسپتال سرجیکل ٹاور کا 50فیصد کام چودھری پرویز الہٰی کے دور حکومت میں مکمل ہوگیا تھا منصوبہ ختم کرنے کے باعث کروڑوں روپیہ ضائع ہوگیااس نقصان کا ذمہ دار کون ؟۔

9فیصل آباد کے برن یونٹ، بہاولپور کارڈیالوجی سینٹر، اور کڈنی سینٹر کے منصوبے 2009میں مکمل ہونے تھے 6سال سے منصوبے بند ہونے سے ان کی تعمیراتی لاگت میں2ارب کا اضافہ ہوچکا ہے ۔اس نقصان کا ذمہ دار کون؟10چودھری پرویز الہٰی کے لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن منصوبہ نے 31مارچ 2012 میں مکمل ہونا تھا 6سال کی تاخیر کے باعث اس کے تخمینہ لاگت میں6ارب روپے کا اضافہ ہوچکا ہے اس نقصان کا ذمہ دار کون تحقیقاتی پیپر میں مزید بتایا گیا ہے کہ چودھری پرویز الہٰی دور کے بین الاضلاعی سڑکوں کے منصوبے ،سکولوں ،کالجوں ، ہسپتالوں ، سیرت اکیڈمی، انڈسٹریل اسٹیٹ کے منصوبے نامکمل چھوڑ دیئے جانے کے باعث خزانے کو اربوں روپے کے پہنچنے والے نقصان کی تفصیل علاوہ ہے تحقیقاتی پیپر میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے دل میں قوم کے خون پسینے کی کمائی جو ٹیکسوں کی صورت میں خزانے میں جمع ہوتی ہے کا رتی برابر بھی درد ہے تو وہ 30ارب روپے کے نقصان کے ذمہ داروں کا تعین کریں اور کڑ ی سے کڑی سزا دلوائیں تاکہ اس قسم کے نقصانات کا مستقبل میں راستہ روکا جاسکے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں