بی سی سی آئی پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا ، توقیرضیاء

بدھ 29 جنوری 2014 14:03

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جنوری 2014ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) توقیر ضیا ء نے کہا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی پاکستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز کھیلنے کی پیشکش اس وقت یقیناپرکشش معلوم ہوتی ہے تاہم اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ضرور کھیلے گا؟برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے توقیرضیا نے کہا کہ تین کرکٹ بورڈوں کے اس مجوزے مسودے کی منظوری اور اجارہ داری قائم ہوجانے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو مالی طور پر تین کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوگا کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ابھی بھی 12 کروڑ ڈالر مل رہے ہیں اور جب ان تین ملکوں کی اجارہ داری قائم ہوجائے گی تو اسے ملنے والی رقم نو کروڑ ڈالر ہوگی۔

توقیرضیا نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ آئی سی سی اور بین الاقوامی کرکٹ بھارتی کرکٹ کی کرپشن پر آنکھیں بند کر کے بیٹھی ہے۔

(جاری ہے)

آئی پی ایل میں جو کچھ بھی ہوا اس پر آئی سی سی انٹی کرپشن یونٹ کچھ بھی نہ کرسکا وہ پہلے اس معاملے کو کلیئر کرے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک ایسا کرکٹ بورڈ جس میں اتنی زیادہ کرپشن ہوئی ہو، وہ بین الاقوامی کرکٹ کے معاملات کو کیسے کنٹرول کر سکے گا؟توقیرضیا نے کہا کہ بھارت کی بین الاقوامی کرکٹ پر حکمرانی کی خواہش بہت پرانی ہے یہ اس وقت بھی جاگی تھی جب جگ موہن ڈالمیا آئی سی سی کے صدر تھے اور وہ ایشیائی ملکوں کا مضبوط بلاک بنانے کی بات کرتے تھے تاہم جب میلکم گرے آئی سی سی کے صدر بنے تو انھوں نے ہر ملک کو ساتھ لے کر معاملات نمٹائے۔

توقیرضیا نے کہا کہ صرف پیسے کے بل پر آئی سی سی پر اجارہ داری کی سوچ ہولناک ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ اگر چین اپنی قوت کے بل پر سرمایہ کاری کرتا ہے تو کیا آئی سی سی اس کے بھی تابع ہوجائے گی؟توقیرضیا نے بین الاقوامی کرکٹ میں ٹیموں کو دو درجوں میں تقسیم کرنے کی تجویز کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ انگلینڈ آسٹریلیا اور بھارت کی ٹیموں کی تنزلی ہی نہ ہو۔ انگلینڈ کو حالیہ ایشیز سیریز میں پانچ صفر کی حزیمت اٹھانی پڑی ہے جبکہ بھارتی ٹیم جنوبی افریقہ یہاں تک کہ نیوزی لینڈ کے خلاف بھی بری طرح ہاری ہے تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ وہ ہمیشہ عالمی نمبر ایک یا دو رہے گی؟

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں