پولیس نے بروقت اور دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاہور کے کامران کو سکندر بننے سے روک دیا ،لڑکی سے شادی کی خواہش پوری نہ ہونے پر خودکشی کی دھمکی ،دوسرے لوگوں کو یر غمال بنانے کی کوشش کرنیوالے نوجوان کو پولیس نے دھر لیا،مسلح شخص نجی ایئر لائنز کے دفتر میں گھس گیا اور کنپٹی پر پستول رکھ کر دھمکی دی کہ اگر اسکے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ خودکشی کر لے گا،گرفتاری کوئی مسئلہ نہیں دوبارہ ضرور آؤں گا ،پولیس حراست میں گفتگو/ملزم نے شراب پی رکھی تھی ‘مقدمہ درج کر لیا گیا‘ ایس پی سرفراز ورک

جمعہ 17 جنوری 2014 20:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 جنوری ۔2014ء) پولیس نے بروقت اور دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاہور کے کامران کو سکندر بننے سے روک دیا ،شملہ پہاڑی کے قریب لڑکی سے شادی کی خواہش پوری نہ ہونے پر خودکشی کی دھمکی اور دوسرے لوگوں کو یر غمال بنانے کی کوشش کرنے والے نوجوان کو پولیس نے دھر لیا۔جبکہ ملزم نے کہا کہ گرفتاری کوئی مسئلہ نہیں دوبارہ ضرور آؤں گا ۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز شملہ پہاڑی کے قریب مسلح شخص نجی ایئر لائنز کے دفتر میں گھس گیا اور کنپٹی پر پستول رکھ کر دھمکی دی کہ اگر اسکے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ خودکشی کر لے گا۔ گوالمنڈی کے رہائشی مسلح شخص کامران کا کہنا تھاکہ وہ اس دفتر میں کام کرنے والی ایک لڑکی کو پسند کرتا ہے اور اس سے شادی کرنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

اس سے تین سال سے ساتھ دوستی ہے مگر اب لڑکی اس سے شادی کرنے سے انکار کر رہی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ڈر کے مارے لڑکی نجی ایئر لائنز کے دفتر کے واش روم میں گھس گئی۔ اس دوران ملزم نے سگریٹ سلگائے رکھا اور ہاتھ میں اپنے والد کی تصویر بھی تھام رکھی تھی ۔اس دوران پولیس نے ملزم کو باتوں میں لگائے رکھا جبکہ ایک اہلکار عبدالجبار نے اسے جھپٹ لیا جسکے بعد اسے تھانے منتقل کر دیا گیا ۔اس سے قبل ملزم نے دفتر میں دو ہوائی فائر بھی کئے ۔

ایس پی سرفرازورک کے مطابق انہیں ریسکیو 1122سے اطلاع موصول ہوئی ۔ انہوں نے بتایا کہ ملزم نے شراب پی رکھی ہے اور وہ جس لڑکی کا ذکر کر رہا ہے وہ اسکے ہمسائے میں رہتی ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم کامران مکینکل انجینئر ہے اور سندر کے علاقے میں کام کرتا ہے ۔ملزم نے بتایا کہ برادری کی بنیاد پرمیری شادی نہیں کی جارہی لیکن گرفتاری کوئی مسئلہ نہیں میں دوبارہ آؤں گا۔

قلعہ گجر سنگھ پولیس نے کامران کے خلاف اقدام خود کشی ‘ ناجائز اسلحہ ‘ ہوائی فائرنگ اور پولیس مزاحمت کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ۔لاہور ڈرا مے کا ڈراپ سین تو کچھ ہی دیر میں ہو گیا لیکن اس نے اسلام آباد کے واقعے کی یاد تازہ کر دی جب مسلح شخص سکندر حیات نے جناح ایونیو کو پانچ گھنٹے تک بندوق کی نوک پر یرغمال بنائے رکھا تھا ۔

اسلام آباد کا ڈرامہ پچھلے سال 15 اگست کی شام چھے بجے کے قریب شروع ہوا تھا جب ایک سیاہ گاڑی میں سوار سکندر حیات نے بیوی اور دو بچوں کے ساتھ پارلیمنٹ ہاس جانے کی کوشش کی۔ ناکے پر روکنے پر پولیس اہلکار پر فائرنگ کر دی اور گاڑی بھگا دی۔ پولیس نے تعاقب کر کے گاڑی کو روک لیا جس پر سکندر نے اپنی گاڑی جناح ایونیو پر کھڑی کر دی اسکا ڈرامہ ساڑھے پانچ گھنٹے تک چلا سکندر کبھی گاڑی میں بیٹھتا اور کبھی باہر آتا وہ دو خودکار ہتھیاروں سے وقفے وقفے سے ہوائی فائرنگ بھی کرتا رہا تھا ۔

اعلی حکام نے اس کی بیوی کنول کے ذریعے مذاکرات کیے لیکن وہ ہتھیار پھینکنے سے انکار کرتا رہاتھا۔ ڈرامے کا ڈراپ سین رات گیارہ بجے اس وقت ہوا جب پیپلزپارٹی کے رہنما زمرد خان نے بچوں سے ملاقات کے بہانے قریب جا کر سکندر کو پکڑنے کی کوشش کی تھی تو اس پر سکندر نے گولی چلا دی لیکن قریب موجود کمانڈوز نے اسے گولیاں مار کر زخمی کر دیا تھا اور حراست میں لے لیا سکندر اب تک جیل میں ہے جبکہ اس کی بیوی کنول ضمانت پر رہا ہو چکی ہے۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں