پاکستان میں آئندہ چند برسوں میں گرمی کا دورانیہ بڑھ کر آٹھ ماہ اور سردیاں صرف ایک ماہ تک رہ جائیں گی ،امریکی موسمیاتی ادارہ

جمعرات 9 جنوری 2014 16:50

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 9جنوری 2014ء) امریکی موسمیاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں آئندہ چند برسوں میں گرمی کا دورانیہ بڑھ کر آٹھ ماہ اور سردیاں صرف ایک ماہ تک رہ جائیں گی۔ رپورٹ کے مطابق نام نہاد صنعتی ترقی کے نام پر شعوری یا لاشعوری طور پر ہم قدرت کے نظام کے خلاف مسلسل کمر بستہ ہیں اور یہ سوچنے سے بھی آنکھیں چراتے ہیں کہ ہم اپنے بچوں کو رہنے کیلئے جو دنیا دے کر جائیں گے وہ کس قدر بھیانک ہوگی۔

صنعتی ترقی کے نام پر دنیا بھر کے ممالک اس وقت روزانہ نوے ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کررہے ہیں جو ہیرو شیما پر گرنے والے ایٹم بم کے نتیجے میں خارج ہونے والی توانائی سے چار لاکھ گنا زائد ہے اس قدر توانائی کا آخراج جہاں زمین کو تیزی سے گرم کررہا ہے وہیں پہاڑوں پر جمی برف بھی اسی تیزی سے پگھل کر سطح سمندر کو بلند کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

ڈھاکہ اور ممبئی جیسے ساحلی شہر بھی ان ہی وجوہات کی بناء پر اگلی پانچ دہائیوں میں شدید خطرات سے دوچار ہیں۔

2010 میں پاکستان کے شہر موہنجو دڑو میں ریکارڈ ہونے والا 53 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت ایشیا کے کسی بھی شہر میں ابتک کا بلند ترین درجہ حرارت تھا.یہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت ہی زمین میں موجود نمی کو تیزی سے ختم کر رہا ہے جس کے باعث پاکستان میں زیر زمین پانی کی سطح میں شدید کمی ہو رہی ہے اور سرسبز خطے صحراوٴں میں تبدیل ہو رہے ہیں۔اگر یہ سلسلہ اسی رفتار سے جاری رہا تو آنے والی دہائیوں میں پوری دنیا خشک سالی کاشکار ہو جائے گی۔

پاکستان میں شدید موسمی تغیرات کے نتیجے میں پیش آنے والے واقعات کا یہ سلسلہ سال دو ہزار دس سے جاری ہے اور ابتک دو کروڑ افراد ان آفات سے متاثر ہو چکے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کو ان ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث سالانہ اکیس کھرب اڑتالیس ارب روپے کے نقصانات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔ ماہرین نے بتایا کہ موسمی تبدیلیوں سے آنے والی آفات سے نمٹنے کیلئے قومی پالیسی تشکیل دے کر ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جائے تاکہ ہم دنیا کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ بنا سکیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں