پی سی بی سروس رولز 2007کے تحت ڈائریکٹر جنرل میانداد،چیف آپریٹنگ ،ڈائریکٹر گیم ڈویلپمنٹ ،ڈائریکٹر ایچ آر اینڈ ایڈمنسٹریشن ،جنرل مینیجر اکاؤنٹس،سپیشل اسسٹنٹ اور میڈیا ڈائریکٹر اینڈ پی آر ،وغیرہ کی تقریاں غیر قانونی ہیں،سینٹ سپورٹس کمیٹی کے ڈاکومنٹس

پیر 5 جنوری 2009 13:07

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔05جنوری 2009 ء) سینٹ کی سپورٹس کمیٹی کو ملنے والے ڈاکو منٹس کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے سروس رولز 2007کے تحت پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل جاوید میانداد،چیف آپریٹنگ افیسر سلیم الطاف،ڈائریکٹر گیم ڈویلپمنٹ عامر سہیل،ڈائریکٹر ایچ آر اینڈ ایڈمنسٹریشن وسیم باری ،جنرل مینیجر اکاؤنٹس مشتاق احمد،سپیشل اسسٹنٹ اور پی سی بی کے میڈیا ڈائریکٹر اینڈ پی آر کے فرائض سر انجام دینے والے آصف سہیل ،وغیرہ کی تقریاں غیر قانونی ہیں،اور اس طرح ان کی طرف سے کئے گئے اقدامات کی بھی کوئی قانونی حیثیت نہ ہے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سروس رولز ۲۰۰۷ کے مطابق پی سی بی میں تمام تقرریوں کے لئے اخبار میں اشتہار دیا جائے ،درخواستوں کو شارٹ لسٹ کیا جائے ،شارٹ لسٹڈ امیدواروں کے انٹریو لئے جائیں اور پی سی بی کے گورننگ بورڈ کی ایچ آر کمیٹی کی ریکمنڈیشن لی جائیں اور پھر چیئرمین پی سی بی کی فائنل منظوری لی جائے لیکن پی سی بی کے مزکورہ بھرتی ہونے والے عہدیداران کی بھرتی کے لئے کسی قوائد کا خیال نہیں رکھا گیا پی سی بی میں ڈائریکٹر جنرل بھرتی ہونے والے جاوید میانداد کی پوسٹ پی سی بی کے گورننگ بورڈ کے منظور کر دہ مین پاور بجٹ میں ہے ہی نہیں پی سی بی کے رولز کے مطابق پی سی بی میں نئی پوسٹ پیدا کرنے کے لئے ڈائریکٹر ایچ آر،چیف فنانشل آفیسر،اور متعلقہ شعبہ کے سربراہ پر مشتمل ایچ آر کمیٹی پی سی بی میں نئی آسامی پیدا کرنے کے لئے ضرورت پر غور کرتی ہے اور پھر کمیٹی کی ریکمنڈیشن کو چیف آپریٹنگ آفیسر کو بھیجا جائے جو پی سی بی کے گورننگ بورڈ کی ایچ آر کمیٹی کو یہ ریکمنڈیشن بھیجے گا اور پھر ایچ آر کمیٹی ان ریکمنڈیشن کو فائنل منظوری کے لئے پی سی بی کے گورننگ بورڈ کو بھیجے گی اگر گورننگ بورڈ اس اسامی کی منظوری دے دے تو پھر اس اسامی کے لئے بھرتی شروع کرنے کا پراسس شروع کر دیا جاتا ہے جبکہ جاوید میاداد کی بھرتی کے لئے کسی قوائد کا خیال نہیں رکھا گیا جبکہ جاوید میادادگورننگ بورڈ کاممبر ہونے کی حیثیت سے تنخواہ والی کسی اسامی پر فائز نہیں ہو سکتا جو کہ پی سی بی کے مفاد میں نہیں ہے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ افیسر سلیم الطاف کی تقرری بھی پی سی بی کے رولز ۲۰۰۷ کی مکمل خلاف ورزی ہے سلیم الطاف جنھیں ڈائریکٹر ورلڈ کپ کے عہدہ سے فارغ کر دیا گیا تھا اور انھوں نے اپنی برطرفی کے خلاف عدالت سے حکم امتناہی لے لیا تھالیکن ابھی ان کی برطرفی کے بارے میں عدالت کا فائنل فیصلہ نہیں آیا جس کی وجہ سے بھی ان کی چیف آپریٹنگ افیسر کے عہدہ پر تقرری بلکل غیر قانونی ہے جبکہ ان کے عہدہ پر تقرری کے لئے اخبار میں اشتہار اور دیگر قوائد کا خیال نہیں رکھا گیا جوکہ پی سی بی کے ایمپلائز سروس رولزکے سیکشن نائین ٹی او آرآف بورڈ آف گورننگ ایچ آر کمیٹی اور پی سی بی کے آئین میں واضخ ہیں اسی طرح ڈائریکٹر جنرل گیم ڈویلپنٹس عامر سہیل اور ڈائریکٹر ایچ آر وسیم باری کی بھرتی کے لئے کسی قوائد کا خیال نہیں رکھا گیا اسی طرح پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا کے فرائض سر انجام دینے والے آ صف سہیل جو پی سی بی کے سابق چیئرمین ڈاکٹر نسیم اشرف کے دور میں میڈیا کنسلٹنٹ کے عہدہ سے رکام نہ کرنے کی بناء پر فارغ ہوئے تھے کی تقرری میں کسی قوائد کا خیال نہیں رکھا گیا پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ نے ریجنل اکاؤنٹس افیسراور انوینٹری افیسرز کی اسامیاں پی سی بی کے خرچے کم کرنے کی آڑ میں ختم کیں جبکہ ان افیسرز کی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ریجنل دفاتر میں بھیجی جانے والی اور خرچ ہونے والی رقم کا حساب رکھا جاتا جس سے ملینز آف روپے کی رقم خرد برد ہونے سے بچ جاتی تھی ان افیسرز کی تعیناتی سے قبل ۲۰۰۵،اور ۲۰۰۶ میں پی سی بی کے سالانہ آڈٹ میں فرگوسن کمپنی نے اپنی رپورٹ میں قرار دیا تھا کہ لاکھوں روپے کی رقم جوکہ ریجنل دفاتر کو دی گئی تھی ان کا ریکارڈ مین زکر نہیں ہے جس پر بورڈ نے ریجنل اکاؤنٹنٹس کی تقرری کا فیصلہ کیا تھا جن کا کام یہ تھا کہ پی سی بی کے تمام ملک میں اثاثہ جات کا حساب رکھا جائے اور ان کا ریکارڈ میں بھی زکر ہو پاکستان کرکٹ بورڈ جو کہ ہر سال گراؤنڈز کا سامان نیٹس،اور کرکٹ کا دیگر سامان خریدتا تھا لیکن پی سی بی کے پاس کوئی ایسا طریقہ کا ر نہ تھا جس سے یہ پتہ چل سکے سامان کی رسیدوں اور دیگر چیزوں کو چیک کیا جائے مزکورہ افیسرزجن کی تنخواہیں اٹھارہ ہزار سے تیس ہزار تک تھیں اور ان پر پر ہر ماہ پانچ لاکھ روپے سے بھی کم خرچہ آتا تھا لیکن ان کے فارغ کئے جانے سے بورڈ کو کئی گناہ نقصان ہو گا پی سی بی اپنے ڈائریکٹرز پر حد سے زیادہ رقم تنخواہوں پر اور مرعات پر خرچ کر رہاہے جبکہ پی سی بی کے چیئرمین اعجاز بٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیف آپریٹنگ افیسر شفقت حسین نغمی کو انتہائینا مناسب طریقہ سے پی سی بی کا دفتر چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ انھیں فارغ کرنے کی کوئی مناسب وجہ نہیں بتایٴ گئی اور ان پر پی سی بی کا ریکارڈ چوری کرنے کا الزام لگادیا تھا ندیم اکرم سابق ڈائریکٹر ایچ آر پر بھی فائلیں چوری کرنے کا الزام لگایا گیا لیکن دونو ں میں سے کسی آفیسر پر الزام کی تحقیقات کے لئے کوئی کمیٹی نہ بنائی گئی اور نہ ہی انھیں دفاع کا موقع دیا گیا پی سی بی کے سابق میڈیا ڈائریکٹر منصورسہیل کو بھی بغیر

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں