عوام آئندہ انتخابات میں صرف ان لوگوں کو ووٹ دیں جو پاکستان کی یکجہتی چاہتے ہیں ‘ میاں سومرو،پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ قومی یکجہتی ہے ‘جو جہاں ہے وہاں سے اپنا کردار ادا کر سکتاہے ‘ پاکستان کی مضبوطی کیلئے معیشت کا مضبوط ہونا ضروری ہے ،مسلم لیگ کی جدوجہد اور کردار ہماری تاریخ کا روشن باب ہے ‘پچاس سالوں میں اکھاڑ پچھاڑ اورتوڑ پھوڑ سے مسلم لیگ نے بہت سے عروج و زول اور نشیب و فراز دیکھے‘مسلم لیگ کے یوم تاسیس کے موقع پر خطاب اور صحافیوں سے گفتگو

بدھ 20 ستمبر 2006 13:26

لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین20 ستمبر2006 ) قائمقام صدر و چیئرمین سینٹ میاں محمد سومرو نے کہا ہے کہ حکومت کی مدت ختم ہونے سے قبل جنرل پرویز مشرف کا قومی اسمبلی اور سینٹ سے خطاب ممکن ہے ۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ قومی یکجہتی ہے جو کوئی جہاں ہے وہاں سے اپنا کردار ادا کر سکتاہے مگر اسے اپنا قانونی کردار بھی دیکھنا ہوگا ۔ جنرل مشرف نے گورنرسرحد کو امریکہ میں طلب نہیں کیا یہ انکا طے شدہ دورہ ہے ۔

ہم اس وقت تک مضبو ط نہیں ہو سکتے جب تک معیشت مضبوط نہ ہو ۔ عوام آئندہ انتخابات میں صرف ان لوگوں کو ووٹ دیں جو پاکستان کی یکجہتی چاہتے ہیں ۔ ہندوؤں نے 1947ء سے قبل مسلمانوں کے روزگار اور معیار زندگی میں روڑے اٹکائے جارہے تھے جسکے لئے ایک علیحدہ مسلمان ملک بنانے کی ضرورت پیش آئی ۔

(جاری ہے)

وہ گزشتہ روز نظریہ پاکستان فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام تحریک پاکستان ایوان کارکنان میں مسلم لیگ کے یوم تاسیس کے موقع پر خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔

تقریب سے ڈاکٹر جاوید اقبال‘ سینیٹر نعیم حسین چٹھہ‘ معروف صحافی مجید نظامی ‘صوبائی وزیر وزیر اسلم اقبال ‘ مہناز رفیع ‘ ڈاکٹر رفیق احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ میاں محمد سومرو نے کہا کہ اگر قیام پاکستان علامہ اقبال کے افکار اورقائد اعظم کی قیادت کے باعث ممکن ہو سکتا ہے تو ان محسنین کی پیروی کرتیہوئے مسلم لیگ کو دوبارہ متحد کر کے عوامی جماعت بنانا بھی یقینا ممکن ہے اور مسلم لیگ کا سنہری دور پھر سے واپس آ سکتا ہے ۔

ضرورت ہے کہ اس چیلنج کو قبول کر کے پوری لگن اور خلوص کیساتھ بھرپورجدوجہد کی جائے یہ کام اس لئے بھی ضروری ہے کہ جب مسلم لیگ دوبارہ متحد ہو گی تو اسکے اثرات اور ثمرات سے وطن عزیز پاکستان جدید اسلامی فلاحی جمہوریت مملک بن سکے گا جسکے باعث نہ صرف ہم قائد اعظم بلکہ تحریک پاکستان کے رہنماؤں غازیوں اورشہداء کے علاوہ آنیوالی نسلوں کے سامنے بھی سر خرو ہو سکیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ بیسویں صدی جسکی ابتدائی دہائیوں میں غیر مغربی دنیا مکمل طور پر یورپ کی چنگیزی گرفت میں چلی گئی تھی اور آخری دہائیوں میں بر صغیر ہند کی 1947ء میں آزادی کے بعد نہ صرف بے شمار ممالک یکے بعد دیگرے یورپ کے چنگل سے نکل گئے بلکہ اقتدار کا عالمی ڈھانچہ بھی یکسر تبدیل ہو گیا ۔ اس ہنگامی خیز صدی کے دوران مسلم لیگ نے اپنی زندگی کے سو سال پورے کئے ہیں اور اسی مناسبت سے موجود سال کے دوران پوری صدی پر پھیلی ہوئی مسلم لیگ کی سر گرمیوں کو اجاگر کرنے کیلئے صد سالہ جشن قیام مسلم لیگ کی تقریبات منعقد کی جارہی ہیں ۔

میاں سومرو نے کہا کہ یہ بات ذہن میں رکھنے کی اشد ضرورت ہے یہ مسلم لیگ کا پلیٹ فارم ہی تھا جہاں سے قائد اعظم نے در حقیقت دو محاذوں پرلڑائی نہیں لڑی بلکہ انہیں ” چومکھی لڑائی “ کے لئے اپنے شب و روز وقف کرنا پڑے ۔ انگریز سامراج اورہندوؤں کے گٹھ جوڑ اور سازشوں کو ناکام بنانے کیساتھ ہی قائد اعظم کو تیسرے محاذ پر کچھ خان بہادروں ‘ سرخ پوشوں ‘ خاکساروں ‘ کانگرسیوں اور احراریوں کے علاوہ ایک مذہبی حلقے کا بھی مقابلہ کرنا پڑا تاہم قائد اعظم نے اپنے تدبر اور بصیرت سے وہ ” چومکھی “ بڑی شان اور آن کیساتھ جیت لی قیام پاکستان تک مسلم لیگ کی جدوجہد اور کردار ہماری تاریخ کا روشن باب ہے لیکن پچاس سالوں میں اکھاڑ پچھاڑ اورتوڑ پھوڑ سے مسلم لیگ نے بہت سے عروج و زول اور نشیب و فراز دیکھے ۔

1970ء اور 1990 کی دہائی میں مسلم لیگ نے متحد ہو کر عوامی جماعت کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش بھی کی ہے اب صد سالہ جشن قیام مسلم لیگ مناتے ہوئے بہت سے مخلص مسلم لیگی مسلم لیگ کو متحد کرنا چاہتے ہیں اس کیلئے ضروری ہے کہ جو لوگ یہ کام کرسکتے ہیں انہیں ذاتی سیاسی اور وقتی مفادات سے بالا تر ہو کر یہ فریضح سر انجام دینا ہے یہ کام انتہائی مشکل ضرورہے لیکن یہ نا ممکن نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے اسمبلیوں سے استعفوں کے بعد والی صورتحال کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا اور انکی طرف سے سول نا فرمانی کی تحریک اپوزیشن کا اپنا فیصلہ ہے مگر ملک میں کوئی بھی بحران نہیں چاہتا ۔ عوام آئندہ عام انتخابات میں کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اپنے ووٹ کا استعمال کرے ۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف اپنے ساتھ امریکہ میں حدود آرڈیننس کی کاپی لیکر گئے ہیں یا نہیں اس بارے مجھے کوئی علم نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ گورنر سرحد کو ہنگامی طور پر امریکہ طلب نہیں کیا گیا بلکہ یہ انکا طے شدہ دورہ تھا کیونکہ وہاں کچھ ایسے معاملات زیر غور آنے تھے جن میں انکا شریک ہونا ضروری تھا ۔ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا کہ تحریک پاکستان کی کامیابی کی اصل وجہ قائد اعظم محمد علی جناح کی شخصیت تھی اور یہ مسلمانوں کیلئے اللہ کی طرف سے ایک انعام تھا انہیں ایک ایسی شخصیت ملی جسے ہر ایک نے قبول کیا اور ساتھ دیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج تک قائد اعظم محمد علی جناح جیسا لبرل مسلمان لیڈر پیدا نہیں کر سکے ۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے حکومت کرنانہیں ۔ موجودہ حکمرانوں کے اپنے قائد کایہ فرمان بھی ذہن میں رکھنا ہوگا ۔ پاکستان کو مضبوط بنانے کیلئے ہمیں قائد اعظم کے نظریات پر عمل کرنا ہوگا اسکے ساتھ ساتھ ہمیں علامہ اقبال کی وہ بات بھی یادرکھنا ہوگی کہ ہندوؤں کے سارے مطالبات بھی مان لئے جائیں تو پھر بھی وہ کسی نہ کسی طرح اختلاف ضرور کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ ہندوؤں نے آج تک ہماری پوزیشن کو تسلیم نہیں کیا اس لئے ہندو کبھی بھی ہمارے ساتھ نہیں چل سکتے ۔ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ اقتدار میں موجود لوگوں کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ مسلم لیگ کو ہم نے جس مقصدکیلئے بنایا ہے اسکی طرف بھی توجہ دیں ۔ چیئرمین سینٹ میاں محمدسومرونے اپنی والدہ کی طرف سے نظریہ پاکستان ڈاکو مینٹیشن سنٹر کیلئے پچاس ہزار روپے اور کتابوں کیلئے پچاس ہزار روپے دینے کا اعلان بھی کیا۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں