جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ اعتدال اور روادری کی سیاست کو فروغ دیا ہے، مولانا فیض محمد

این اے 260 سے جے یو آئی امیدوار کی کامیابی اس حقیقت کی غمازی ہے کہ جمعیت اب لوگوں کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے، صوبائی رہنماء

منگل 18 جولائی 2017 22:47

خضدار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جولائی2017ء) جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر شیخ الحدیث مولانا فیض محمد نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ اعتدال روادری کی سیاست کو فروغ دیا ہے ہم نے اپنی سیاست مین کسی بھی طرح کا ایسا منفی رویہ نہیں اپنا یا ہے جو ملک و قوم کے لئے باعث نقصان ہو یا یہاں کی بہتر اخوت کی فضا کو پر گندہ کیا جائے جمعیت علماء اسلام کی سیاست کا مقصد پاکستان میں جمہوری جدو جہد سے اسلام کے عدلانہ نظام کا نفاز ہے اس مقصد کے لئے جمعیت علماء اسلام کے اکابرین گذشتہ نصف صدی سے ہر فورم پر مئوثر آواز بلند کررہے ہیں ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہماری آواز پر اب قوم نے کان دہرنا شروع کردیا ہے این اے 260 سے جمعیت علماء اسلام کے امیدوار کی کامیابی اس حقیقت کو عیان کرتی ہے کہ اب لوگوں کی توجہ کا مرکز جمعیت علماء اسلام بنتی جارہی ہے ان خیا لات کا اظہار جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر کوئٹہ سے خضدار پہنچنے پر جامعہ علوم شرعیہ کوشک میں خضدار کے مقامی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا مولانا فیض محمد نے کہا این اے 260 اس اعتبار سے بھی انتہائی اہمیت کا حلقہ ہے کہ اس حلقہ میں سونے پیدا کرنے کے دواہم پراجیکٹ سیندک اور ریکوڈک ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تین سو سال تک پاکستان کو ایک ترقی یافتہ بجٹ دینے کے لئے کافی ہیں لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ اتنے بڑے سونے کے ذخائر کے باوجود بھی پاکستان کے لوگ غربت و افلاس کی لکیر سے آگے ز ندگی گذاررہے ہیں جبکہ بلوچستان جو ان دو بڑے پرجیکٹز کے علاوہ ہزار کلو میٹر پر مشتمل عظیم تر ساحل ووسائل گیس و تیل کے نہ ختم ہونے والے ذخائر کے ساتھ قیمتی پتھروں اور دہاتھوں کو اپنے اندر سمایا ہواہے پھر بھی یہاں کی غربت پتھر کے زمانے کو مات دیتی ہے مولانا فیض محمد نے کہا جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ بلوچستان کے بارے میں واضح موقف اپنایا ہے ہمارا موقف ہے کہ یہاں کے تیل و گیس وسائل سے سب پہلے یہاں کے لوگوں کو مستفیض کیا جائے تیل و گیس ساحل کی رائلٹی کو بلوچستان کی تعمیرو ترقی پر صرف کیا جائے ہمیں مرکزکی جانب سے پورے ملک میں صرف شدہ بجلی کا پانچ فیصد دیا جاتا ہے وہ بھی اس طرح کہ کم وولٹیج کم دوارنیہ کی وجہ سے سالانہ زمینداروں کے لاکھوں روپیہ کے نقصان کا باعث بنتی ہے وابڈا اپنے چند کروڑ روپیہ کے واجبات کی وجہ سے بلوچستان کے لوگوں کو ہر وقت مورد الزام ٹھراتا ہے لیکن واجب الاداء ساحل گیس و تیل کے اربوں روپیہ بلوچستان کے ان کو یاد نہیں رہتے مولانا فیض محمد نے کہا کہ اس طرح کے امتیازی سلوک قوموں میں و ا کائیوں میں دوریاں جنم دیتے ہیں ایک سو ال کے جواب میں انہوں نے کہا اب بھی بلوچستان کے حقوق کے حصول کے لئے ون ایجنڈا پر کوئی تحریک شروع کی جائیگی جمعیت علماء اسلام اس تحریک میں ہر اول دستے کے کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہوگی ۔

متعلقہ عنوان :

خضدار میں شائع ہونے والی مزید خبریں