وزیر اعلیٰ بلوچستان پیکج کے تحت میونسپل کارپوریشن خضدار کے لئے مختص 34 کروڑ روپے میں کٹوتی کیخلاف میئر میونسپل کارپوریشن و ممبران سراپا احتجاج

فنڈز میں کسی صورت کمی یا کسی اور علاقہ میں منتقلی قبول نہیں ‘مطالبات پر عمل در آمد نہیں کیا گیا ،تو بھوک ہڑتال ،جلسہ جلوس اور اعلی عدلیہ کا دروازہ پر دستک دینے کا اعلان

جمعہ 10 مارچ 2017 21:51

خضدار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 مارچ2017ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان پیکج کے تحت میونسپل کارپوریشن خضدار کے لئے مختص 34 کروڑ روپے میں کٹوتی کے خلاف میئر میونسپل کارپوریشن و ممبران سراپا احتجاج فنڈز میں کسی صورت کمی یا کسی اور علاقہ میں منتقلی قبول نہیں مطالبات پر عمل در آمد نہیں کیا گیا ،تو بھوک ہڑتال ،جلسہ جلوس اور اعلی عدلیہ کا دروازہ پر دستک دینے کا اعلان کردیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق میونسپل کارپوریشن خضدار کے میئر میر عبدالرحیم کرد بی این پی ،جمعیت علماء اسلام اور نیشنل پارٹی کے کونسلران حافظ حمید اللہ ،یاسیر چیف ،محمد بخش مینگل ،عبید اللہ گنگو، حاجی عبدالحکیم ،عبدالکریم کھیازئی ،منیر احمد،رئیس بشیر احمد مینگل اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے دورہ خضدار کے موقع پر میونسپل کارپوریشن خضدار کے لئے ایک ارب روپے کا اعلان کیا تھا جنہیں خضدار شہر کے لئے پراجیکٹ بنا کر ترقیاتی اسکیمات بنانے کے لئے کمیٹی بنائی گئی تھی کمیٹی میں صوبائی وزیر زراعت سردار محمد اسلم بزنجو ،کمشنر قلات ڈویژن ،میئر خضدار ،کمانڈنٹ قلات اسکاوٹس ،ڈپٹی کمشنر خضدار شامل تھے اور ترقیاتی اسکیمات کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کمشنر قلات ڈویژن تھے پہلے کمیٹی کو بائی پاس کر کے میونسپل کارپوریشن کے لئے صرف 34 کروڑ روپے مختص کی گئی جن میں پریس کلب کی بلڈنگ کے لیئے ایک کروڑ روپے بھی شامل تھے مگر اب خضدار سٹی کے حق کو مارتے ہوئے ان 34 کروڑ روپے میں سے بھی 22 کروڑ روپے کاٹ کر کے کرخ اور مولہ کے لئے مختص کی گئی ہے حالانکہ یہ رقم خضدار شہر کی تعمیر و ترقی جس میں لائبریری ،اسٹرٹ لائٹس ،پارک ،میونسپل کارپوریشن کے لئے مشنری خریداری شامل تھی اعلان کردہ پیکج کے مطابق ہم نے کونسل کا اجلاس بلایا جس میں ہر یونین کونسل کے لئے پچاس پچاس لاکھ کی ترقیاتی اسکیمات تجویز کی گئی ،ان اسکیمات کے متعلق بلدیاتی کونسلران نے اپنے اپنے علاقوں کے عوام سے مشاورت کئے گزشتہ روز کمشنر قلات ڈویژن کے زریعے ہمیں یہ اطلاع دی گئی کہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی ہدایت پر کمشنر قلات ڈویژن نے خضدار کی تعمیر و ترقی کے لئے مختص رقم سے مزید کٹوتی کر کے شہر کی ترقی میں ایک اور رکاوٹ ڈال دی گئی پریس کانفرنس میں کونسلران کا کہنا تھا کہ فنڈز کی منظور کے بعد ہم نے اپنے اپنے حلقوں میں عوام کو یہ خوشخبری سنا دی کہ عنقریب ان کے ترقیاتی اسکیمات شروع ہونگے اس عمل سے اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کے لئے ہم نے جو اسکیمات رکھے تھے ان کی تکمیل اب ممکن نہیں انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح شہر کے لئے مختص فنڈز کو دیہی علاقوں میں منتقل کرنا بلدیاتی نمائندوں اور عوام کے درمیان نفرتیں بڑھانے کی سازش ہے انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ خضدار کے علاوہ شیخڑو (منظور آباد ) جہاں با اثر شخصیات رہائش پزیر ہیںکے لئی22 کروڑ روپے کی اسکیمات کی منظوری دی گئی ہے حالانکہ وہاں کی آبادی چند افراد پر مشتمل ہیں بحرحال ہم میونسپل کارپوریشن خضدار سٹی کے لئے عوام کی اسکیمات کے لئے منظور ہونے والے 34 کروڑ روپے مولہ و کرخ منتقل کرنے کی کسی بھی صورت اجازت نہیں دینگے ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان اور دیگر اختیار داروں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس فیصلہ پر نظر ثانی کر کے ہمارے حق ہمیں دیا جائے بصورت دیگر ہم خضدار سٹی کے شہریوں کے حق کے لئے پہلے ہڑتال ،پھر جلسہ جلوس ،اور دھرنا دئینگے اور ساتھ ہی ساتھ عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے اور کسی صورت 34کروڑ روپے سے کٹوتی کرنے نہیں دینگے ۔

خضدار میں شائع ہونے والی مزید خبریں