بلوچستان میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہورہی ہے ‘70 سالوں یہاں کے لوگوں شہرہ و انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے سی پیک منصبو بہ بلوچ عوام کو اقلیت میں تبدیل کریگی ‘تارکین وطن کی موجود گی میں بی این پی سمیت کوئی بھی جماعت مردم شماری کو قبول نہیں کریگا

بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام صدر ملک عبد الولی خان کا کڑاور نذیر بلو چ کی صحافیوں سے بات چیت

اتوار 11 دسمبر 2016 20:20

خضدار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 دسمبر2016ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام صدر ملک عبد الولی خان کا کڑ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئر مین نذیر بلو چ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہورہی ہے گذشتہ70 سالوں یہاں کے لوگوں شہرہ و انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے سی پیک منصبو بہ بلوچ عوام کو اقلیت میں تبدیل کریگی تارکین وطن کی موجود گی میں بی این پی سمیت کوئی بھی جماعت مردم شماری کو قبول نہیں کریگا ‘سانحہ 8 اگست حکومت کے کی ناکا می تھا اس واقعہ کے اصل مضمرات کو قوم کے سامنے نہیں لایا جارہا ہے ہمیں کسی بھی قسم کے کمیشن پر اعتماد نہیں ہے پاکستان کی تاریخ یہ بتا تی ہے کہ آج تک کسی عدالتی کمیشن کا رپورٹ نہیں آیا ہے بلکہ معاملات کو سرد خانے میں رکھنے کے لئے کمیشن ہی بنا ئے جاتے ہیں لیاقت علی خان کی موت کا کمیشن ،حمود الرحمن کمیشن ، ضیاء الحق کمیشن ، بے نظیر بھٹو کی موت کا کمیشن اس کی مثالیں ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی دیگر پارٹیوں کی طرح شہادتوں پر سیاست نہیں کرتا بلکہ ہماری جماعت شہداء کی جماعت ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع خضدار کے نائب صدر حیدر زمان مینگل ، تحصیل خضدار کے صدر سفر خان مینگل ، ڈاکٹر محمد بخش مینگل شوکت سیاہ پاد ، حاجی منیر احمد و دیگر موجود تھے انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیاء میں انسانی حقوق کا دن منایا جارہا ہے لیکن کسی بھی انسانی حقوق کی تنظیم کو یہ بات یاد نہیں آتی ہے کہ بلوچستان میں گذشتہ 70 سالوں سے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہورہی ہے بلکہ یہاں کے لوگوں کو انسان تک نہیں سمجھا جاتا ہے ، تعلیم ۔

(جاری ہے)

صحت اور دیگر بنیادی ضروتوں میں ہم لوگوں کو عمدا پسماندہ رکھا گیا بلوچستان کمی آبادی والا علاقہ ہے یہاں پر وسائل معدنیات کی کثرت ہے لیکن ہمیں آج تک بلوچستان میں پائی جانے والی وسائل سے محروم رکھا گیا ہے سوئی گیس بلوچستان میں قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے لیکن بلوچستان کے 95 فیصد لوگ اس عظیم نعمت سے محروم ہیں سیندک ، ریکو ڈک ہمارے قیمتی ذخائر ہیں لیکن ہم ان ان کی آمدن سے محروم ہیں این ایف سی ایوار ڈ میں بلوچستان کو سب سے کم حصہ دیا جاتا ہے اب یہ باور کریا جار ہا ہے کہ بلوچستان کے لوگ پاک چائنا اقتصادی راہداری کے حوالے سے ہماری موقف کو غلط پیش کیا جارہا ہے کہ بلوچستان کے عوام اس منصوبہ کے خلاف ہیں دنیاء کا کون قسمت قوم ہے جو ترقی کے مخالف ہو لیکن یہ ضرور ہے کہ ہمیں اس منصوبہ کے بارے میں تحفظات ہیں بی این پی کا مطالبہ ہے کہ بلوچ قومی خدشات کو دور کرنے کے لئے قانونی سازی کیا جائے کیونکہ جس طرح سے بلوچستان میں پیدا ہونے والے دیگر منصبوں میں ہمیں نظر انداز کیا گیا کھیں ایسا نہ ہو آج ایک مرتبہ پھر وہ عمل گوادر بندرگاہ وسی پیک میں دہرایا نہ جائے کھیں ایسا نہ ہو کہ اس منصوبے کے نام پر دوسرے صوبوں کے لوگو ں پڑے پیمانے پر یہاں آباد کیا جائے جس کی وجہ سے ہماری تشخص مٹ جائے وہ بندرگاہ جس کی مچھلی اور نمک پر سینکڑوں سالوں سے ہمارے لوگ زندگی بسر کرتے تھے ان سے محرورم ہوجائیں 8 اگست کو کوئٹہ میں جس بے دردی سے ہماری تعلیم یافتہ نسل کو قتل کیا گیا وہ ایک المیہ ہے اس بارے میں حکومت کی جانب سے اصل حقائق کو سامنے نہیں لایا جارہا ہے بلکہ اس واقعہ کے اصل حقائق پر پردہ ڈالنے کے لئے ایک نام نہاد کمیشن بنایا گیا اس کمیشن سے خود شہداء کے وارث مطمئن نہیں ہیں تو ہم کیسے مطمئن ہونگیں تارکین وطن کی موجودگی میں مردم شماری بلوچستان کے کسی بھی قوم پرست اور سیاسی جماعت قبول نہیں ہوگی ہم تارکین وطن کے باعزت واپسی کے خواہان ہیں کیونکہ ان کی موجودگی نہ کہ صرف شفاف مردم شماری نہیں ہوگی بلکہ تارکین کی موجودگی میں بہت سے سارے جرائم اور چیلنجوں کے شکار ہیں ۔

خضدار میں شائع ہونے والی مزید خبریں