وقت آگیا ہے کہ کشمیر سمیت تمام معاملات کو مذاکرات کے ذریعہ حل کیا جائے، وزیرا عظم کی جانب سے بھارت کو بامعنی مذاکرات کی دعوت بڑا بریک تھرو ہے،بھارت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا، بامعنی مذاکرات اس خطے کی تعمیر و ترقی اورخو شحالی کا سبب بن سکتے ہیں ،اکیسویں صدی میں دو ایٹمی ممالک جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے ،پاکستان اور بھارت کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی سے دونوں ممالک کی معیشت پرمضر اثرات مرتب ہورہے ہیں

ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبد الغفور حیدری کی وفد سے گفتگو

منگل 6 اکتوبر 2015 20:29

خضدار(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 اکتوبر۔2015ء) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ کشمیر سمیت تمام معاملات کو مذاکرات کے ذریعہ حل کیا جائے، وزیر اعطم پاکستان کی جانب سے بھارت کو بامعنی مذاکرات کی دعوت بڑی بریک تھرو ہے اس بارے میں بھارت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مذاکرات کی میز آنا ہوگا، بامعنی مذاکرات اس خطے کی تعمیر و ترقی خو شحالی کی سبب بن سکتی ہے ،اکیسویں صدی میں دو ایٹمی ممالک جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے ،پاکستان اور بھارت کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی سے دونوں ممالک کی معیشت پرمضر اثرات مرتب ہورہے ہیں بلوچستان کے لوگوں کو ان کے آئینی حقوق حوالہ کرنے سے اہلیان بلوچستان کو مطمئن کیا جاسکتا ہے، مرکزی حکومت اور مقتدر اداروں کو اس بارے میں ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا، برا ہمداغ بگٹی کی مذاکرات پر آمادگی نیک شگون ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار مولانا عبد الغفور حیدری جمعیت علماء اسلام کے ایک وفد سے ملاقات میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا مولانا عبد الغفورحیدری نے کہا وقت آگیا ہے پاکستان اور بھارت اپنے متنازع مسائل کو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر حل کریں پاکستان اور بھارت کی کامیاب مذاکرت اس خطہ کی ترقی اور امن کا ضامن ہے برہمداغ بگٹی سے مذاکرات کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے تا کہ بلوچستان میں ایک پر امن ماحول کا قیام ہو یہاں کے وسائل کو نکال کر بلوچستان وملک کی تعمیرو ترقی میں صرف کیا جائے ہم نے ہمیشہ یہ موقف اختیار کیا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ ?ئینی وحقوق کا ہے اس کو طاقت کے ذریعہ حل کرنے سے مزید خرابیاں پیدا ہونگیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے بے روزگاری ہے جس کی وجہ سے یہاں پر غربت کی بد تریں شکل پائی جاتی ہے جس کو دیکھ کر افریقہ کی پسماندگی کم معلوم ہوتی ہے بلوچستان بے روزگاری غربت وافلاس کی وجہ سے یہاں کے نوجوانوں میں مخالفانہ سوچ بیدار ہورہا ہے دوسری جانب یہاں پر حصول علم خاص طور پر اعلی تعلیم کے مواقع میسر نہیں ہیں جس کی وجہ سے ان نوجوانوں کی مستقبل تاریک ہوتا جارہا ہے مولانا حیدری نے کہا کہ بلوچستان رقبہ کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے یہاں پر قدرت کی جانب سے ودیعت کردہ تیل و گیس و وسائل کے نہ ختم ہونے والے ذخائر ہیں ہونا یہ چاہیئے تھا کہ یہاں کا ہر بچہ منہ میں سونے کا چمچ لیکر پیدا ہو لیکن بدقسمتی کھیں بلوچستان کے طول و عرض میں انسانی زندگی کے ضروریات کی شدید قلت ہے پختہ سڑکیں نہیں ہیں پینے کا صاف پانی نہیں بلوچستان کے 70فیصد افراد مضر صحت و جو ہڑ کے پانی پینے پر مجبور ہیں بلوچستان میں دوتھائی لوگوں کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے جس کے لئے بجلی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن کیسکو بلوچستان میں ظالمانہ لوڈ شیڈنگ کرکے بلوچستان کے زمینداروں کو ہر سال لاکھوں روپیہ کا مقرض کردیتا ہے جمعیت علماء اسلام بلوچستان کی ایک مضبوط سیاسی قوت ہے ہم نے ہر دور میں بلوچستان کے بنیادی مسائل کے لئے ہر فورم پر آواز بلند کیا ہے اور اب اس آواز کو اور م?ثر انداز میں اٹھائیں گے اس بارے میں بلوچستان کے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر مشترکہ موقف اپنانے کے ایجنڈے پر کام جاری ہے۔

خضدار میں شائع ہونے والی مزید خبریں