غلام محمد بلوچ، شیر محمد بگٹی اور لالہ منیر کی ہلاکت کے بعد بلوچستان میں حالات کشیدہ ہوگئے ،ایک پولیس اہلکار جاں بحق، اقوام متحدہ سمیت دیگر اداروں کی پانچ گاڑیاں اور ایک بس کو آگ لگا دی، متعدد بینک اور سر کاری دفاتر نذر آتش ، وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے ہلاکتوں کی عدالتی تحقیقات کا حکم دے دیا

جمعرات 9 اپریل 2009 20:10

کوئٹہ/خضدار/تربت /ڈیرہ بگٹی/گوادر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9اپریل۔2009ء) بلوچ قوم پرست رہنماوٴں غلام محمد بلوچ، شیر محمد بگٹی اور لالہ منیر کی ہلاکت کے بعد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہوگئے جبکہ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار جاں بحق، اقوام متحدہ سمیت دیگر اداروں کی پانچ گاڑیاں اور ایک بس کو آگ لگا دی گئی، بروری کے علاقے میں بینکوں اور سرکاری دفاتر کو نذر آتش کر دیا گیا، وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے ہلاکتوں کی عدالتی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق چ قوم پرست رہنماوٴں غلام محمد بلوچ، شیر محمد بگٹی اور لالہ منیر کی ہلاکت کے بعد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہوگئے ان ہلاکتوں کے خلاف مظاہروں کے دوران کوئٹہ میں سریاب روڈ پر اقوام متحدہ سمیت دیگر اداروں کی پانچ گاڑیوں اور ایک بس کو آگ لگائی گئی ہے۔

(جاری ہے)

سریاب روڈ کے علاوہ بروری کے علاقے میں بینکوں اور سرکاری دفاتر کو نذرِ آتش کیا گیا ہے اور توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔

مظاہروں کے بعد بلوچستان یونیورسٹی تین دن کے لیے بند کر دی گئی ہے۔ کوئٹہ کو کراچی سے ملانے والی اہم شاہراہ کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا ہے۔اسی طرح خضدار، تربت، گوادر اور دیگر علاقوں میں بھی بلوچ رہنماوٴں کی ہلاکت کے خلاف احتجاجاً شٹر ڈاوٴن ہڑتال ہے۔ خضدار میں گاڑیوں اور عمارتوں میں توڑ پھوڑ کی اطلاعات ہیں جبکہ خضدار کے ضلعی پولیس افسر غلام علی لاشاری نے بتایا ہے کہ نامعلوم افراد نے ایک پولیس اہلکار کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے۔

نوشکی مشکے اور دیگر علاقوں سے بھی تشدد کی اطلاعات ہیں۔ خضدار میں ایک دھماکے کی آواز بھی سنی گئی ہے لیکن کسی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ پنجگور میں بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے دفاتر پر پتھراوٴ کیا گیا ہے۔بلوچ رہنماوٴں کی ہلاکت کے حوالے سے نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ اس قتل کے ذمہ دار حکومتی ادارے ہیں جبکہ براہمدغ بگٹی کا کہنا ہے کہ آزادی کے حصول کے لیے یہ ایک قدم ہے۔

کوئٹہ پریس کلب میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ چھ روز پہلے خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار ان تین رہنماوٴں کو کچکول علی ایڈووکیٹ کے دفتر سے اٹھا کر لے گئے تھے اور اسی دن ہی انہیں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ حاصل بزنجو نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام بلوچوں کو متحد ہو کر کارروائی کرنی چاہیے کیونکہ اس واقعہ کے بعد بلوچ قوم کے لیے ایک سوالیہ نشان کھڑا ہوگیا ہے کہ اب وہ اسلحہ نہ اٹھائیں تو کیا کریں۔

اس دوران براہمدغ بگٹی کے ترجمان شیر محمد بگٹی نے نامعلوم مقام سے براہمدغ بگٹی کا بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تینوں رہنماوٴں کا قتل آزادی کے حصول کی طرف ایک قدم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان تینوں رہنماوٴں کے قتل سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ خفیہ ایجنسیاں بلوچوں کے ساتھ کیا رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے سربراہ غلام محمد بلوچ، لالہ منیر اور بلوچ ریپبلکن پارٹی کے رہنما شیر محمد بگٹی کی لاشیں گزشتہ رات تربت کے قریب مسخ شدہ حالت میں ملی تھیں۔

تربت کے پولیس افسر ایاز بلوچ کا کہنا ہے کہ اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان رہنماوٴں کو کس نے قتل کیا ہے تاہم یہ لاشیں قریباً چھ روز پرانی ہیں۔ غلام محمد بلوچ اور شیر محمدبلوچ کی نمازہ جنازہ جمعرات کو تربت کے قریب مند میں ادا کی گئی ۔ خیال رہے کہ تین بلوچ رہنماوٴں کی نیم مسخ شدہ لاشیں بدھ کی رات تربت کے قریب سے ملی تھیں اور ان کو گزشتہ جمعے کے روزنامعلوم افراد نے تربت میں نیشنل پارٹی کے دفتر سے ہی اغواء کیاتھا۔

خضدار میں شائع ہونے والی مزید خبریں