بلوچستان کے ضلع خضدار میں سیلابی ریلے میں دو سو سے زائد افراد بہہ گئے ،، چونتیس افراد کی لاشیں نکال لی گئیں،،، متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹنے لگے۔ (اپ ڈیٹ 2)

ہفتہ 30 جون 2007 14:58

خضدار (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار30 جون 2007) بلوچستان کے ضلع خضدار میں سیلابی ریلے میں دو سو سے زائد افراد بہہ گئے مختلف تحصیلوں سے اب تک چونتیس افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان کے بارش سے متاثر علاقوں میں پیٹ کی بیماریوں سمیت دیگر وبائی امراض پھوٹنے کی اطلاعات ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں خراب موسم کے باعث ہیلی کاپٹرز ، ٹرین اور سی ون تھرٹی طیاروں کے ذریعے امداد پہنچانے میں دشواری کا سامنا ہے۔

ضلع خضدار میں سیلابی ریلے میں دو سو افراد بہہ گئے ہیں مقامی حکام نے تحصیل نال، مول ، وڈھ اور کرکے سے چونتیس افراد کی لاشیں نکال لی ہیں۔ جن میں سب سے زیادہ تحصیل نال سے اٹھارہ افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ مول سے نو، وڈھ سے ایک اور کرک سے چھ افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

(جاری ہے)

دیگر افراد کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ چمن میں مزید سیلابی ریلوں سے کوئٹہ چمن شاہراہ کو نقصان پہنچا ہے جس سے ٹریفک معطل ہوگیا ہے ۔

خاران کے علاقے میں واشک میں سیلابی پانی سے مزید نو دیہات زیر آب آگئے ہیں جس میں تین خواتین سمیت سات افراد بہہ گئے ہیں۔ جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔ تربت اور شہر کے گرد و نواح کے علاقوں میں وبائی امراض پھیل رہے ہیں مختلف حادثات میں اب تک انتیس افراد ہلاک ہوئے اور نوے سے زائد لاپتہ ہیں۔ تربت سے اُردو پوائنٹ کے نمائندے کے مطابق ضلعی ناظم کاکہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں امداد پہنچنا شروع ہوگئی ہے لیکن وہ ہزاروں متاثرہ افراد کیلئے ناکافی ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ ندی نالوں میں طغیانی کے باعث پینے کا صاف پانی موجود نہیں اوردریاؤں کا آلودہ پانی پینے سے متاثرین میں پیٹ اور دیگر وبائی امراض پھیل رہے ہیں۔ بارش سے متاثر اضلاع میں مقامی حکومتوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ بلوچستان کے اضلاع جھل مگسی ، نصیر آباد اور جعفر آباد میں مزید سیلابی ریلے آبادی میں داخل ہوگئے ہیں۔

تیز ہواؤں اور بارش کے باعث امدادی کارروائیوں میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔ دریکے میں ایک مسافر بس سیلابی ریلے میں پھنس گئی جس میں خواتین اور بچوں سمیت پچاس افراد سوار ہیں۔ جعفرآباد اور بیلہ سمیت مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری ہے ۔ آرسی ڈی ہائی وے پر تین پل متاثر ہونے کے باعث کوئٹہ اور کراچی کے درمیان زمینی رابطہ سات روز سے معطل ہے ، مکران کوسٹل ہائی وے پر پھور ندی پل اور ہنگول پل متاثر ہونے کے باعث کراچی، گوادر اور مکران کا رابطہ سات روز بعد بھی بحال نہیں ہوسکا ہے اور وہاں پھنسے چار سو افراد میں سے اب تک صر ف چالیس افراد کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے نکالاجاسکا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق طوفانی بارش کے بعد ہنگول ندی میں پھنسے ایک سو ستاون افراد کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے نکال لیا گیا۔ بلوچستان میں بارش سے متاثرافراد کی بحالی کیلئے ریلیف کمشنر خدا بخش بلوچ نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں آٹھ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ جعفر آباد، نصیر آباد، جھل مگسی، بولان اور سبی کے علاقوں‌ میں ٹرینوں کے ذریعے سولہ ،سولہ کلوگرام کے پانچ ہزار امدادی پیکٹس پہنچائے جارہے ہیں‌۔

جس میں ادویات، منرل واٹر کی بوتلیں، پانی صاف کرنے کا سامان، دودھ کے ڈبے ،دلیہ اور خیموں سمیت مختلف سامان شامل ہے۔خدا بخش بلوچ کے مطابق تربت کیلئے تین سی ون تھرٹی، گوادر کیلئے دو اور سبی کیلئے ایک سی ون تھرٹی کے ذریعے امدادی سامان پہنچایاجارہاہے۔ضلع نوشکی، چاغی اور اوشوک میں چھ ٹرکوں کے ذریعے امدادی سامان لے جارہاہے۔تربت میں دو اور گوادر میں ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے امدادی سامان گرایاجارہاہے۔

خضدار میں شائع ہونے والی مزید خبریں