بلوچستان میں طوفان کی تباہ کاریاں جاری‘ مواصلات کا نظام درہم برہم

بدھ 27 جون 2007 15:49

کوئٹہ+گوادر+تربت+خضدار(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار27 جون 2007) بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، مکران ڈویژن کا پورے ملک سے رابطہ منقطع ہوگیا ، بجلی اور مواصلات کا نظام درہم برہم، میرانی ڈیم میں پانی انتہائی بلند سطح سے بھی تجاویز کر گیا، تربت میں 5گاؤں مکمل زیر آب آگئے،2لاکھ سے زائد لوگ متاثر، ہزاروں افراد نے مسجدوں ، سکولوں کی چھتوں اورریت کے ٹیلوں پر پنا ہ لی ، ہزاروں ایکڑ پر کاشت فصلیں اور کجھور کے باغات صفحہ ہستی سے مٹ گئے جبکہ اورماڑہ، پسنی، گوادر دالبندین، خاران، قلات، خضدار اور کرخ میں موسلادھار بارش جاری ہے، قومی شاہراہوں پر ہزاروں کی تعداد میں مسافر بسیں، گاڑیاں اور ٹرک پھنس گئے ، کوئٹہ کراچی شاہراہ کئی مقامات پر بہہ گئی، طلباء کا بلوچ علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے خلاف احتجاجی جلوس اور مظاہرہ ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں ۔ ضلع نصیرآباد، جھل مگسی ، بولان، گنداواہ اور مکران ڈویژن کے اضلاع گوادر اور تربت سمیت مختلف علاقوں میں موسلادھار بارشوں نے تبای مچادی اور گزشتہ24گھنٹوں سے مسلسل بارش کا سلسلہ جاری ہے ، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سینیٹر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کوئٹہ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تربت میں موسلادھار بارشوں اور میرانی ڈیم سے پانی کے اخراج کے باعث صورتحال انتہائی تشویشناک ہوگئی ہے انہوں نے بتایا کہ میرانی ڈیم کے نزدیک5یونین کونسلز مکمل طور پر پانی میں ڈوب گئی ہیں اور ان یونین کونسلز میں رہائش پذیر 2سے ڈھائی لاکھ افراد بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں جبکہ علاقے میں مواصلات اور بجلی کا نظام مکمل طور پر تباہ ہوگیا جبکہ فصلیں ، کجھور کے باغا ت اور ٹیوب ویل بھی سیلابی پانی کی نظر ہوگئے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ2روز سے حکومت سے رابطے میں ہیں ، وزیراعلیٰ سمیت اعلیٰ حکام کو تمام صورتحال سے آگاہ کردیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود حکومت کی طرف سے کچھ نہیں کیا جارہا انہوں نے کہا کہ اگر میرانی ڈیم ٹوٹ گیا تو علاقے میں اتنی ہلاکتیں ہوں گی کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکے گا ۔

دریں اثناء کوئٹہ میں بلوچ طلباء نے مکران ڈویژن میں سیلاب کی تباہ کاریوں پرحکومتی بے حسی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور وفاقی اور صوبائی حکومت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی انہوں نے متاثرہ علاقوں کیلئے فوری امداد کا مطالبہ کیا ۔ادھر بلوچستان بھر خصوصاً صوبائی دار الحکومت کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان، اورماڑہ، گوادر، پسنی خاران، جھل مگسی، جعفرآباد، بولان، سبی ، کرخ، خضدار اور دیگر علاقوں میں موسلادھار بارش کا سلسلہ بدھ کو بھی جاری رہا جس کے باعث متعدد علاقوں سے فصلیں تباہ اور کچے مکانات منہدم ہونے کی اطلاعات ملیں ہیں جبکہ قومی شاہراہوں پر ہزاروں کی تعداد میں مسافر بسیں، گاڑیاں اور ٹرک پھنس گئے اور کوئٹہ کراچی شاہراہ کئی مقامات پر بہہ گئی ۔

ادھر حکومتی ترجمان نے ”آئی این پی “ کو بتایا کہ حکومت مکران ڈویژن کی صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے اور وہاں کئی مقامات پر ایمر جنسی سیل قائم کردیئے گئے ہیں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے اور ان میں امدادی اشیاء بھی تقسیم کی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے فوری طور پر ریلیف آپریشن کیلئے10کروڑ روپے جاری کردیئے ہیں جبکہ اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے بھی مسلسل رابطہ ہے اور ایکC-130طیارہ امدادی اشیاء لے کر گوادر پہنچ گیا جبکہ وفاق کی طرف سے مزید امداد دینے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

خضدار میں شائع ہونے والی مزید خبریں