مصالحتی سینٹر کے قیام کے اغراض و مقاصد کا جائزہ لینے کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد ‘ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ‘صدر بار اور دیگر کی شرکت

مختصر عرصہ میں مصالحتی سینٹر نے 4قتل کے مقدمات سمیت 190مقدمات کی مصالحت کروائی ہے ‘چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے اس انقلابی اقدام سے وقت اور پیسے کیساتھ ساتھ عدالتوں پر سال ہا سال سے مقدمات کا بیجا بوجھ بھی کم ہوا ہے ‘ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد تنویر اکبر ‘صدر ڈسٹرکٹ بار ملک ریاض احمد خاں اور دیگر کا سیمینار سے خطاب

جمعرات 16 نومبر 2017 18:17

قصور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 نومبر2017ء) مصالحتی سینٹر کے قیام کے اغراض و مقاصد کا جائزہ لینے کے حوالے سے ایک سیمینار گزشتہ روز لائبریری ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج آفس میں منعقد ہوا ۔ جس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج قصور محمد تنویر اکبر ‘صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن قصور ملک ریاض احمد خاں ‘ ایڈیشنل سیشن ججز شاہدہ سعید ‘نعیم عباس شاہ ‘ظفر اقبال ‘عمران خورشید ‘شعیب قریشی ‘وسیم افضل ‘شہزادی نجف ‘سینئر سول ججز محمد سجاد قاسم ‘شمائلہ یعقوب سندھو ‘عامر نذیر اعوان ‘انچارج مصالحتی سنٹر اے ڈی آر سول جج فرزانہ کوثر فرمان‘ جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار میاں منور حیات ‘وکلاء ‘سول سوسائٹی کے نمائندگان اور دیگر نے شرکت کی ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج قصور محمد تنویر اکبر نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ کے ویژن کے مطابق ’’مقدمہ نہیں مصالحت ‘‘پر عمل کرتے ہوئے پنجاب بھر کی طرح ضلع قصور میں بھی مصالحتی سینٹر کا قیام یکم جون 2017ء کو کیا گیا اور ایک مختصر عرصہ 105ورکنگ دنوں میں اس سینٹر نے 190مقدمات کی مصالحت کروائی ہے ۔

(جاری ہے)

ان میں 4قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں اتنے کم وقت میں کامیابی کیساتھ مقدمات کو نمٹانا ایک خوش آئند بات ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصالحتی سینٹر میں فریقین کی رضا مندی سے انکے مقدمات کو ریفر کیا جاتا ہے اور انکے درمیان سمجھوتہ یا مصالحت کروائی جاتی ہے اس عمل کا واحد مقصد فریقین کو فوری اور سستا انصاف فریقین کی خواہش کے مطابق دلانا ہے جسے قانونی تحفظ بھی حاصل ہے ۔

اس طریقے سے فریقین بھی مزید قانونی چارہ جوئی ،وقت ، پیسہ اور بہت سی مشکلات سے بچ سکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے اس انقلابی اقدام سے وقت اور پیسے کیساتھ ساتھ عدالتوں پر سال ہا سال سے مقدمات کا بیجا بوجھ بھی کم ہوا ہے ۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے کہا کہ اے ڈی آر سنٹر میں مقدمے کا طریقہ کار انتہائی سادہ اور آسان ہے جو فریقین اپنا مقدمہ اے ڈی آر سنٹر سے حل کرانے کے خواہشمند ہوں وہ متعلقہ عدالت کے جج صاحب کو زبانی یا تحریری طور پر اپنا مقدمہ اے ڈی آر سنٹر منتقل کرنیکی درخواست دے سکتے ہیں جس پر کسی قسم کی سٹمپ ڈیوٹی یا کورٹ فیس درکار نہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ اے ڈی آر سنٹر کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہاں فریقین کی مشاورت اور رضا مند ی سے کیس کا فیصلہ ایک ہی دن میں ممکن ہے اور اس سینٹر کے فیصلے کو کسی عدالت میں بھی چیلنج نہیں کیا جا سکتا ۔اس موقع پر صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن قصور ملک ریاض احمد خاں نے وکلاء برادری کی طرف سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے اس احسن اقدام کو سراہا اور اسے کامیاب بنانے کیلئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ۔

متعلقہ عنوان :

قصور میں شائع ہونے والی مزید خبریں