شہر کراچی پانی کی بوند بوند کو ترس رہا ہے،محمد یوسف

مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو کم کرکے ایک اور وار کیا گیا ہے، کراچی کے باسیوں نے جن پر آج تک اعتبار کیا انہوں نے ہمارے وسائل اور ہمارے پیسے کو لوٹا ہے،امیدوار ایم ایم اے پی ایس 123

اتوار 24 جون 2018 23:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جون2018ء) شہر کراچی پانی کی بوند بوند کو ترس رہا ہے، پانی جو کہ انسان کی بنیادی ضرورت ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی بہت ساری نعمتوں میں سے ایک انتہائی اہم نعمت ہے، پانی بنگلے میں رہنے والوں اور جھونپڑی میں رہنے والوں سب کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار متحدہ مجلس عمل کے امیدوار برائے PS-123 محمد یوسف نے بارہ دری میں نارتھ کراچی میں پانی کی عدم فراہمی کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ شہر کراچی کی آبادی کو مردم شماری میں ایک کروڑ 60 لاکھ آبادی کا شہر قرار دیا گیا جبکہ کہ اس کی آبادی ڈھائی کروڑ کے لگ بھگ ہے، اس کی آبادی کو کم شمار کیا گیا، مردم شماری کا اصل مقصد ہی یہی ہوتا ہے کہ وسائل کو لوگوں تک پہنچایا جائے، منصوبہ بندی کی جائے، پانی، بجلی و دیگر سہولیات زندگی کی فراہمی کو آبادی کے لحافظ سے تقسیم کیا جاتا ہے، یہاں ہر کام میں دو نمبری ہے، مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو کم کرکے ایک اور وار کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ 2002 میں نعمت اللہ خان نے بحیثیت سٹی ناظم اس بات کا اندازہ لگایا کہ شہر کراچی اتنی بڑی آبادی کا شہر ہے اس کے اندر پانی کی جتنی بڑی تعداد میں ضرورت ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ اس کے لئے منصوبہ بنایا جائے، انہوں نے K3 کا منصوبہ بنایا اس کے لئے وسائل فراہم کئے، جس کے نتیجے میں نارتھ کراچی جیسے ایریا کو بھی پانی ملتا رہا، نعمت اللہ خان صاھب نے K4 کے منصوبہ کی بنیاد بھی رکھی،لیکن نعمت اللہ خان کے دور نظامت کے بعد اس شہر میں مصطفی کمال سٹی ناظم بنے، وہ مصطفی کمال کہ جس کے اوپر پرویز مشرف کا ہاتھ تھا، صوبائی حکومت میں وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ تھے، وفاقی حکومت کی بھی تائید ان کو حاصل تھی لیکن اس کے باوجود سوال یہ ہے کہ انہوں نے K4 کا منصوبہ کیا مکمل نہیں کیا۔

(جاری ہے)

آج شہر کراچی کے باسی پانی کے لئے تھکے کھا رہے ہیں، محمد یوسف نے کہا کہ لوگوں کو اپنے مسائل کے باہر نکلنا ہوگا، اپنی خاموشی کو توڑنا ہوگا، اس کے بغیر ہمارے مسائل حل نہیں ہوں گے، شہر کراچی کے باسیوں نے جن پر آج تک اعتبار کیا انہوں نے ہمارے وسائل اور ہمارے پیسے کو لوٹا ہے، اپنی تجوریاں بھری ہیں، اگر 25 جولائی کو شہر کراچی نے شعور کا مظاہرہ کیا اور اپنے لئے اچھی قیادت کا انتخاب کیا تو انشاء اللہ وہ کراچی جو آج کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے اس کو اس کی شناخت واپس کریں گے۔

اب عوام کو بھی سوچنا ہوگا کہ ایسے چوہدریوں سے ایسے وڈیروں سے اب جان چھڑانے کا وقت آگیا ہے، پانی کا مسئلہ سنجیدہ اور اہم مسئلہ ہے، جہاں ایک طرف جہاں ایک طرف رب کائنات کے سامنے گڑگڑانے کی، استغفار کرنے کی اور باران رحمت کا کا سوال کرنے کی ضرورت ہے وہی اپنے حکمرانوں سے واٹر بورڈ کے ذمہ داروں کو اس بات پر مجبور کرنا ہے کہ وہ پانی کی تقسیم کا منصفانہ نظام بنائیں، ہم پانی پر اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور اس کو وسیع کریں گے جتنا احتجاج وسیع اور بھرپور ہوگا اس کے نتیجے میں نارتھ کراچی میں انشاء اللہ پانی آئے گا، ہوگا، ہمیں اب فیصلہ کرنا ہے کہ اگلے پانچ سال ہمیں کیسا گزارنا ہے، اپنے شہر کو کیسا بنانا ہے، متحدہ مجلس عمل اقتدار میں آکر ان تمام مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی اور کراچی کے عوام تمام بنیادی سہولتیں فراہم کرے گی۔

#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں