’’گمنام آدمی کا بیان‘‘، اس شخص نے لکھی ہے جو خود گمنام نہیں، سید مراد علی شاہ

جمعہ 28 اپریل 2017 23:40

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ’’گمنام آدمی کا بیان‘‘، مزے کی بات یہ ہے کہ یہ کتاب اس شخص نے لکھی ہے جو خود گمنام نہیں، اور ان کو سب جانتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز مقامی ہوٹل میں معروف شاعر فاضل جمیلی کے شاعری کے مجموعہ ’گمنام آدمی کا بیان‘ کی مہورتی تقریب سے بطور مہمان خوصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ میں شاعر نہیں، میں انجنیئر ہوں، تو اس حساب سے میں فاضل جمیلی کی شاعری پر تعمیری اعتبار سے بات کروں گااوران کی شاعری کی کتاب ہے اور یہ گمنام آدمی کا بیان 144 صفحات پر محیط ہے، اور اس میں گمنام، آدمی نے 71 نظمیں لکھیں ہیں۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اسٹریکچر کے اعتبار سے تمام نظمیں آسان زبان میں لکھیں گئی ہیں، زیادہ تر نظمیں مایوسی میں لکھی گئی ہیں۔

اگر آپ قلمکار بھی مایوس ہوجائیں گے تو قوم کو، سیاستدانوں کو، حکومتوں کو اور عوام کو کون جگائے گا۔انہوں نے کہا کہ میں نے کتاب میں کوئی پر امید نظم ڈھونڈنے کی کوشش کی، جب میں نے صفحہ نمبر 56 پر New Year's Resolutionکی نظم دیکھی تو بہت خوشی ہوئی کہ یقینا یہ نظم امید افزا ہوگی، لیکن جب نظم پڑھی تو اس میں اتنی امیدیں وابستہ کی گئیں تھیں کہ مجھے مایوسی ہونے لگی کہ یہ سبب کیسے پوری ہوں گی اور میں نے سوچا کہ کتاب کا نام کہاں اور کسی طرح رکھا گیا ہے۔

جب فاضل جمیلی کی شاعری پڑھتے پڑھتے صفحہ نمبر85 پرپہنچا تو ایک نظم "گمنام آدمی کا بیان " کے عنوان سے لکھی گئی تھی پڑھی، یہ ایک خوبصورت خیال ہے اور اس آزاد نظم میں ٹی وی اینکرز،ملاں، قاضی اور پھر ایک دفتر اور فائلوں کا ذکر بھی نظر آیااور یہ نہایت ہی خوبصورت نظم ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صفحہ نمبر 87 پر لیاری کا نوحہ پڑھا، جس میں فاضل جمیلی صاحب نے رفیق انجنیئر کو یاد کیا ہے۔

آپ نے واجہ کریم داد کو یاد رکھا ہے، خالق جمعہ اور عبدالرحیم کو بھی یاد کیا ہے۔ اس طرح فاضل جمیلی نے بڑی خوبصورتی سے پوری لیاری اور اس کے لوگ اور محلوں کا ذکر کیا ہے۔ لیکن اب ہم لیاری کی رونقیں اور کراچی کی روشنیاں اور امن واپس لائے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ اس شاعری کے مجموعہ میں صفحہ نمبر 98 پر نظم " درختوں کے لیی" بھی بہت خوبصورت ہے۔

اس نظم میں فاضل جمیلی نے درخت کو تاکید کی ہے کہ کٹنے کے بعد جب تو لکڑی بن جائے تو وہ کسی شاہ کی کرسی نہ بنیںاوربندوق اور چھری کا دستہ بننے سے بھی انکار کر دے۔ انہوں نے اس نظم میںکشتی بننے اوربیساکھی بننے کا سبق سکھایا گیاہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آخری نظم میں آپ نے "اجازت مانگی" ہے۔ لیکن جو کام آپ کے ذمے ہے اس سے اجازت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی صحافی اچھی کتاب لکھے گا اس کی حکومت سندھ ہر ممکن حوصلہ افزائی کرے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں