چکن گونیا کے حوالے سے اب تک دنیا میں کوئی بھی ویکیسن دریافت نہیں ہوئی ہے ، ،صوبائی وزیر صحت

جمعہ 28 اپریل 2017 23:40

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2017ء) صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا ہے کہ چکن گونیا ایک وائرل بیماری ہے اور وائرل بیماری سے بچنے کے لیے ویکسین کی جاتی ہے ۔ مگر چکن گونیا کے حوالے سے اب تک دنیا میں کوئی بھی ویکیسن دریافت نہیں ہوئی ہے ۔ ہم نے حفاظتی اقدام کے طور پر مختلف مقامات سے مچھر پکڑے اور ان کا ڈے این اے ٹیسٹ بھی کرایا لیکن ٹائیگر نامی مچھر اب تک ہمیں نہیں ملا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو کے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کیا ۔ ہیر اسماعیل سوہو نے کہا کہ سندھ میں تیزی سے پھیلنے والا مرض چکن گونیا کی روک تھام کے لیے حکومت نے کیا اقدامات کیے ہیں اور اب تک اس کے کتنے مریض سامنے آئے ہیں ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ دسمبر 2016 میں اس مرض کا انکشاف ملیر کے علاقے سعود آباد میں ہوا اور صرف سعود آباد کی حدود میں 63 ہزار افراد اس مرض کا شکار ہوئے جبکہ کورنگی ، اورنگی اور کچھ دیگر علاقوں میں بھی اس طرح کے مریض سامنے آئے ۔

کراچی میں مجموعی تعداد مریضوں کی 75 ہزار سے زائد تھی ۔ پوری دنای میں اس مرض سے مرنے والوں کی شرح ایک ہزار میں ایک فرد ہے لیکن الحمد اللہ سندھ میں حالیہ دنوں اس مرض کے حوالے سے کوئی موت نہیں ہوئی ہے ۔ ہم نے تمام مریضوں کے ٹیسٹ کروائے ، جن میں 40 فیصد سے زائد کے نتائج منفی آئے ہیں ۔ یعنی وہ اس کا شکار نہیں ہیں ۔ اسی طرح ہم نے مختلف مقامات پر جوہڑ یا باتھرومز اور دیگر مقامات سے مچھر پکڑے ، جس کی بنیادی وجہ ٹائیگر نامی اس مخصوص مچھر کی تلاش تھی لیکن ہمیں یہ مچھر دستیاب نہیں ہو سکا ۔

ہم اس پر مزید بچاؤ کے اقدام کر رہے ہیں ۔ اصل اقدام لوگوں کو خود کرنا ہوں گے ۔ پوری آستینوں والے کپڑے پہنیں ۔ گندی جگہوں پر جانے سے گریز کریں اور مچھر سے بچیں ۔ ٹھٹھہ سول اسپتال مکلی میں ڈاکٹروں کی کمی کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے رکن سید امیر حیدر شاہ نے کہا کہ علاقے میں ڈاکٹروں کی کمی ہے اور اس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔

بظاہر این جی او کے ذریعہ اسپتال کو فعال بنایا گیا ہے مگر ڈاکٹڑ نہیں ہے ۔ سول اسپتال ٹھٹھہ ، مکلی ، سجاول میں ڈاکٹروں کی شدید قلت ہے ۔ صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ڈاکٹروں کی کمی پورے سندھ میں ہے ۔ اس کو دور کرنے کے لیے آئندہ چند ماہ میں ہم سندھ میں 6600 سے زائد نئے ڈاکٹرز بھرتی کر رہے ہیں اور اس سے امید ہے کہ ڈاکٹروں کی قلت پر قابو پایا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹھٹھہ کے اسپتال میں حکومت سندھ کے 42 ڈاکٹرز کام کر رہے ہیں اور متعلقہ این جی او کے 21 ڈاکٹرز ہیں ، جن میں اسپیشلسٹ بھی شامل ہیں ۔ اسی طرح دیگر شعبوں کے لوگ بھی موجود ہیں اور مجموعی تعداد 200 سے زائد ہے ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں