امان اللہ نیازی قتل کیس، عبید کے ٹو سے کی گئی انٹروگیشن رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی

جمعہ 10 اپریل 2015 20:56

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء) سابق ڈپٹی سپریٹنڈنٹ جیل امان اللہ نیازی قتل کیس میں پولیس نے متحدہ کے مرکز نائن زیرو سے گرفتار ہونے والے عبید کے ٹو سے کی گئی انٹروگیشن رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ،ملزم نے رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے متحدہ کے سعید عرف سعید برہم کے کہنے پر2006میں سابق ڈپٹی سپرٹنڈنٹ جیل امان اللہ خان اور ان کے ساتھ پولیس اہلکاروں سمیت 6افراد کو قتل کیا، کیونکہ سابق جیلر سینٹرل میں صولت مرزا ، سعید برہم اور نادر شاہ سمیت متحدہ کے کارکنان کو سہولت فراہم نہیں کر رہا تھا اور انھیں کام نہیں کرنے دے رہے تھے، جبکہ 1997سے لیکر ابتک پارٹی قیادت کے حکم پرمتعدد پولیس افسران اہلکارواں اور مہاجر قومی موومنٹ کے کارکنان کو قتل بھی کیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے انٹرو گیشن رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا۔ واضح رہے کہ مقدمہ میں چوہدری سجاد اور تنویر عرف چاند پہلے ہی گرفتار ہوکر جیل میں ہیں ۔ملز م کورینجرز اور پولیس نے انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سخت حفاظتی انتظامات میں عدالت میں پیش کیا ، اس دوران پریڈی پولیس نے ملزم کی انٹروگیشن رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم عبد کے ٹو مذکورہ مقدمہ میں اشتہاری تھا اور اور ملزم نے نائن زیرو سے گرفتار ہونے کے بعد دوران تفتیش سابق جیلر کے قتل کیس کا بھی اعتراف کیا ہے اس موقع پر پولیس نے عدالت میں ملزم کی تفتیشی رپورٹ پیش کی ،رپورٹ کے مطابق ملزم نے بتایا کہ اس کا نام عبید کے ٹو ہے اور لیاقت آبادکا رہائشی ہے اور میٹرک تک تعلیم حاصل کی ہے،1995میں اپنے بھائی ارشد کے ٹو کی موت کے بعد اس نے 1996اور1997کے دوران عامر عرف میرو کے کہنے پر متحدہ میں شمولیت اختیار کی۔

متحدہ کی قیادت کے کہنے پر پولیس افسران و اہلکاروں اور مہاجر قومی موومنٹ کے متعدد کارکنان کو قتل کیا، رپورٹ میں مزید بتایاکہ 2006میں اس وقت سینٹرل جیل میں قید متحدہ کے سعید برہم نے اسے ٹاسک دیا کہ ڈپٹی سپرٹنڈنٹ جیل امان اللہ خان کو ٹارگٹ کرنا ہے کیونکہ وہ سینٹرل جیل میں قید متحدہ کے صولت مرزا ، سعید برہم اور نادر شاہ سمیت دیگر کارکنان کو سہولت فراہم نہیں کرتا ہے اور انھیں تنگ کرکے رکھا ہوا ہے، جبکہ ان کی ملاقاتیں آتی ہیں تو انھیں ان کی مقررہ جگہ اور وقت تک ملنے نہیں دیتا ، ملزم نے بتایا کہ سعید برہم نے کہا کہ جب وہ جیل سے باہر آئے گا تو ڈپٹی سپرٹنڈنٹ جیل کے قتل کی منصوبہ بندی کرے گا ، رپورٹ میں ملزم نے بتایا کہ سعید برہم کے جیل سے باہر آنے کے بعد قتل کی منصوبہ بندی کیلئے 2میٹنگ ہوئیں پہلی میٹنگ عبید کے ٹو کی سربراہی میں لیاقت آباد نمبر2کے اسکول میں ہوئی جس میں اشتیاق عرف پولیس والاعرف کمانڈو، تنویر چاند، جمال وسیم عرف ہولڈشامل تھے،دوسری میٹنگ الاپسرا اپارٹمنٹ میں ہوئی جسکی سربراہی بھی عبید کے ٹو نے کی اور اس میٹنگ میں جمال ، امتیاز، عرفان عرف بننا ،ساجد عرف سجوشامل تھے، 15جون 2006کو سعید برہم نے کال کی اور ہدایت کی کہ آج ڈپٹی سپرٹنڈنٹ جیل امان اللہ نیازی کو ٹارگٹ کرنا ہے جس کے بعد 3ٹیمیں بنائی گئیں پہلی کو تنویر چاند ، دوسری کو جمال اور تیسری ٹیم کو عبید کے ٹو لیڈ کررہا تھا، تمام ملزمان موٹر سائیکلوں اور ایک کار میں سوار ہوکر سینٹرل جیل کے قریب پہنچ گئے اور پوزیشن سنبھال لیں، واردات کیلئے اسلحہ سینٹرو کار میں لایا گیا ، کچھ دیر بعد سعید برہم کی کال آئی کہ جیلر کی گاڑیاں باہر آرہی ہیں ، جیسے ہی امان اللہ نیازی کا قافلہ جو کہ ایک گاڑی اور ایک ہائی رووٴف پر مشتمل تھا جمشید روڈ سے ہوتا ہوا صدر کی جانب روانہ ہوگیا اور ملزمان نے بھی اپنی گاڑی اور موٹرسائیکلوں پر ان کا تعاقب کیا ، صدر کے علاقے میں چرچ76کے قریب سگنل بند ہونے کی وجہ سے قافلہ روکا جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزمان نے قافلے پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی سینٹرل جیل امان اللہ خان نیازی، ان کے بھائی حبیب اللہ نیازی ،ہیڈکانسٹیبل اختر ،سپاہی صابر ،شفیع ، اور راہگیر محمد عظیم ہلاک ہوگئے جبکہ اسسٹنٹ سپرٹنڈنٹ جیل محمد وارث ،قیصر اور قادر بخش زخمی ہوگئے تھے ۔

واردات کے بعد ملزمان وہاں سے فرار ہوگئے ۔ عدالت نے انٹروگیشن رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنالیا ، جبکہ تفتیشی افسر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ مقدمہ میں ساجد عرف سجو،عرفان عرف بننا، نعمان عرف نومی، نعیم عرف ہولڈ،نعیم چکناسمیت 13سے زائد ملزمان مفرو ہیں ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں