تجاوزات کے خلاف مہم کا صوبے بھر میں جو آغازکیا ،منطقی انجام تک پہنچا کر ہی دم لیا جائے گا،شرجیل انعام میمن

معزز عدلیہ اور جج صاحبان سے استدعا کرتا ہوں سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے بعد حکومتی معاملات میں حکم امتناعی دینے سے گریز کریں، میڈیا سے گفتگو

منگل 7 اپریل 2015 21:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء) وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے عدالتوں اور ججز صاحبان سے استدعا کی ہے کہ وہ حکومت کے کاموں میں حکم امتناعی دینے سے گریز کریں۔ سپریم کورٹ کے فلاہی اور رفاہی پلاٹس، کھیلوں کے میدان، گرین بیلٹس اور پارکس پر کسی بھی قسم کی تجاوزات نہ ہونے اور ان زمینوں کا قانونی حیثیت کو کوئی بھی تبدیل نہیں کرسکتا کہ واضح فیصلے کے بعد ماتحت عدالتوں کے اس کے برخلاف حکم امتناعی قابل افسوس ہیں۔

ماضی میں تعلیمی اداروں، اسپتالو ں اور دیگر رفاہی کاموں کے ناموں پر سرکار سے زمینیں لینے والوں نے اب اسے کاروبار کا ذریعہ بنایا ہوا ہے، جسے کسی صورت نہیں ہونے دیا جائے گا۔ صوبے بھر میں سرکاری زمینوں اور املاک کا ناجائز اور غیر قانونی استعمال روکنے کی مہم کو اس وقت تک نہیں روکا جائے گا، جب تک ایک ایک انچ زمین حقیقی طور پر جس استعمال کے لئے لی گئی ہے اس پر اس کا استعمال شروع نہ کردیا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز ضلع ایسٹ میں گلشن چورنگی پر قائم ”پی اے ایس ایس پی“ نامی غیر قانونی شادی ہال کو مسمار اور بعد ازاں سرسید یونیورسٹی کے تحت علی گڑ ھ یونیورسٹی کے ساتھ قائم دو غیر قانونی شادی ہالز کو سیل کئے جانے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرارکان سندھ اسمبلی امداد پتافی، ڈاکٹر سکندر شورو، ایڈمنسٹریٹر کراچی ثاقب سومرو، میٹروپولیٹن کمشنر کراچی مسعودعالم، ایڈمنسٹریٹر ایسٹ سید صلاح الدین، ڈی سی ایسٹ اور دیگر اعلیٰ افسران بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

اس موقع پر انہوں نے گلشن چورنگی پر ہی قائم النساء ہال کی انتظامیہ کو بھی تنبہہ کی کہ وہاں خواتین کے نام پر لی گئی زمین پر اگر اب کوئی شادی بیاہ کی تقریب یا دیگر کوئی کمرشل پروگرام کا انعقاد کیا گیا تو اس ہال کو بھی سیل کردیا جائے گا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم نے تجاوزات کے خلاف مہم کا صوبے بھر میں جو آغازکیا ہے اس کو اپنے منطقی انجام تک پہنچا کر ہی دم لیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ مجھے افسوس ہے کہ گذشتہ روز ہم نے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں سڑک کے درمیان میں موجود گرین بیلٹ پر قائم دو غیر ملکی ریسٹورینٹ پیزا ہٹ اور برگر کنگ اور ایک مٹھائی کی دکان دلپسند سوئیٹ کو سیل کیا تھا ، جس پر ہائی کورٹ کی جانب سے اس ڈسٹرکٹ کے ایڈمنسٹریٹر کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس دیا گیا اور ناظر کی مدد سے اس سیل کو بھی کھلوا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں میڈیا کے توسط سے معزز عدلیہ اور جج صاحبان سے استدعا کرتا ہوں کہ وہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے بعد حکومتی معاملات میں حکم امتناعی دینے سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو کوئی بھی حکومت ان غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے میں کسی صورت کامیاب نہ ہوسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غلط زمینوں کو الاٹمنٹ اور ان پر تجارتی سرگرمیوں کی غیر قانونی اور اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے کی پاداش میں کئی سرکاری افسران کو معطل کیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس شہر اور صوبے سے تمام غیر قانونی کاموں کا خاتمہ کا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ اگر رفاہی اور فلاہی زمینوں، پارکس اور کھیلوں کے میدان میں شادی ہالز کی اجازت دینا ہوتی تو خود کے ایم سی یہ کام کیوں نہ کرلیتی اور آج کے ایم سی اس صوبے میں سب سے زیادہ آمدنی کا ذریعہ کیوں نہ بن جاتی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں عوام سے بھی استدعا کرتا ہوں کہ وہ شادی ہالز کی بکنگ سے قبل اس بات کو یقینی بنائیں کہ جو شادی ہال وہ بک کروا رہے ہیں وہ غیر قانونی تو نہیں ہے اور اس سلسلے میں جلد ہی ہم شہر بھر کے تمام قانونی شادی ہالز کی فہرست کو کے ایم سی کی ویب سائیڈ پر بھی عوام کے لئے ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن جن شادی ہالز کو توڑا گیا ہے اور ان کے مالکان کی جانب سے اگر بکنگ کروانے والوں کو ادائیگی نہیں کی جارہی تو وہ متعلقہ ڈسٹرکٹ کے ڈپٹی کمشنرز اور تھانے میں ان کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج کروا سکتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ علی گڑ ھ یونیورسٹی میں جو دو شادی ہالز قائم کئے گئے ہیں ان میں ایک جانب ہال چلانے والے علی گڑ ھ یونیورسٹی کو ماہانہ 1 لاکھ 30 ہزار روپے عطیہ دینے کا دعویٰ کرتے ہیں تو دوسری جانب ان کے معاہدے میں واضح ہے کہ یہ کرایہ کی مد میں وصول کیا جارہا ہے جبکہ یہ زمین یونیورسٹی کے لئے لی گئی ہے، جس پر ہم نے اس ہال کے تمام ریکارڈ کو ضبط کرلیا ہے اور ہالز کو سیل کردیا ہے اور اس سلسلے میں تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اس مہم کے بعد عوام کی جانب سے ان کے اس اقدام کو پذیرائی ملی ہے اور عوامی حلقوں میں بھی اسے سراہا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ایک بار پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ کارروائی کسی کے خلا ف نہیں بلکہ قبضہ اور لینڈ مافیا کہ خلاف ہے اور یہ کاروائی آخری دم تک جاری رکھی جائے گی اور اس سلسلے میں نہ وہ خود کسی کا دباؤ قبول کریں گے اور نہ ہی افسران کو دباؤ قبول کرنے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام پرائیویٹ زمینوں پر قائم شادی ہالز مالکان کو بھی متنبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنے شادی ہالز قانونی طور پر رجسٹرڈ کروالیں اور این او سی حاصل کرلیں ورنہ ان کے شادی ہالز بھی توڑ دئیے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں