سندھ اسمبلی ،دو قرار دادیں اتفاق رائے سے منظور کر لی گئیں

منگل 7 اپریل 2015 19:20

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء ) سندھ اسمبلی نے منگل کو دو قرار دادیں اتفاق رائے سے منظور کر لیں ، جن میں مطالبہ کیا گیا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں سے متعلق تعمیراتی اسکیموں کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں اور ان عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کے اعلان مطابق اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے 2000 پولیس کانسٹیبلز بھرتی کیے جائیں ۔

پہلی قرار داد متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے اقلیتی رکن دیوان چند چاولہ نے پیش کی تھی ، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ صوبے میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی تعمیراتی اسکیموں کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں ۔ دیوان چند چاولہ نے کہاکہ 1947 ء سے 2015ء تک اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو بہت نقصان پہنچا ہے ۔ ہم اس دھرتی کے قدیم باشندے ہیں ۔

(جاری ہے)

ہم لوگوں کو دینے والے تھے ۔

اب ہم لوگوں سے مانگ رہے ہیں ۔ ہم سندھ کے بیٹے ہیں لیکن ہماری یہاں عزت نہین ہے ۔ ہماری عبادت گاہوں اور مسوان کی زمینوں پر قبضے ہو رہے ہیں ۔ وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو ، وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے اقلیتوں کے لیے جتنے فنڈز مختص کیے ہیں ، اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔

آئندہ بھی زیادہ سے زیادہ فنڈز دیے جائیں گے ۔ دوسری قرار داد پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے رکن نندکمار نے پیش کی تھی ، جس میں کہا گیا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ نے اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے 2 ہزار پولیس کانسٹیبلز بھرتی کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ ہم اس اعلان کو سراہتے ہیں اور یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس اعلان پر فوراً عمل درآمد کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں