کراچی،1990 ء کی دہائی میں سماجی علوم کا ڈسپلن زوال کا شکار رہا ہے ،بڑی وجہ معیاری اسکالر ز کا فقدان تھا،ڈاکٹر اکبر زیدی

پیر 6 اپریل 2015 17:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء) ہائر ایجوکیشن کمیشن سماجی علوم کی ترقی اور نشونما میں اہم کردار اداکررہاہے۔اکیسویں صدی میں پاکستان میں شعبہ سماجی علوم نے واقعتا کافی ترقی کی ہے۔1990 ء کی دہائی میں سماجی علوم کا ڈسپلن زوال کا شکار رہا ہے جس کی بڑی وجہ معیاری اسکالر ز کا فقدان تھا۔اکیڈیمیاء کے لئے سرکاری ونجی جامعات کا اشتراک لائق تحسین ہے۔

ان خیالات کا اظہار معروف ماہر معاشیات پروفیسر ڈاکٹر اکبر زیدی نے کلیہ سماجی علوم کے زیر اہتمام اور اقراء یونیورسٹی کے اشتراک سے منعقدہ دوروزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان: ”مینجمنٹ،تعلیم اور سوشل سائنسز میں تحقیق“ کی اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر رئیس کلیہ سماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر،چیئر مین شعبہ نفسیات پروفیسر ڈاکٹر انیلا امبر ملک،نائب صدر اقراء یونیورسٹی ڈاکٹر وسیم قاضی اورپروفیسر ڈاکٹر سید محمد طحٰہ بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

اختتامی اجلاس کی صدارت سابق رئیس کلیہ سماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر عارفہ فریدنے کی ۔رئیس کلیہ سماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ سرکاری ونجی جامعات کی شراکت سے سماجی علوم پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ایک انتہائی خوش آئند امر ہے۔اس کانفرنس نے دونوں جامعات کے طلبہ وطالبات کو اپنی تحقیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اورمہمیز کاموقع فراہم ہوا۔

پاکستان کے مسائل کی ایک بڑی وجہ مطالعے اور تحقیق کے رجحان کا فقدان ہے۔ہمیں معاشرے کی بہتری کے لئے مطالعے اور تعلیمی رجحانات کو فروغ دینا ہوگا۔ڈاکٹر ایس طحہٰ نے دونوں جامعات کے وائس چانسلرزکو کانفرنس کی سرپرستی کرنے پر ہدیہ تہنیت پیش کیا اور کہا کہ اس طرح کے کانفرنسز کا انعقاد سماجی علوم کے فروغ کے لئے لازمی ہے۔انہوں نے رئیس کلیہ سماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر مونس احمر کی سحر انگیز قیادت کو سراہا اور ان کلیہ سماجی علوم کے لئے ایک متاثر کن مشعل راہ قراردیا۔

انہوں نے کانفرنس کوآرڈینیٹر ڈاکٹر انیلا امبر ملک کی کانفرنس کو کامیاب بنانے کے لئے انتھک کاوشوں اور اقراء یونیورسٹی کے نائب صدر ڈاکٹر وسیم قاضی ،کنوینرامتیاز عارف اورپروفیسر ڈاکٹر سلمان عباسی کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ کانفرنس کے شرکاء اور طلبا وطالبات کابڑی تعداد میں شرکت کرنے پر ان کے تاثرات تھے کہ ”تحصیل علم کے لئے ایسی کانفرنسز ناگزیر ہیں“۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں