سعودی عرب کی سرزمین مقامات مقدسہ کا تحفظ ہرمسلمان کا فرض ہے،اسفندیار ولی خان

جمعرات 2 اپریل 2015 20:47

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02 اپریل۔2015ء) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی سرزمین اورمقامات مقدسہ کا تحفظ ہرمسلمان کا فرض ہے ۔اس کیلئے نہ صرف فوج بلکہ میں خود بھی جانے کیلئے تیار ہوں ۔تاہم یمن کی جنگ ہماری جنگ نہیں ہے ۔فرد واحد فیصلہ کرنے کی بجائے آل پارٹیز کانفرنس اور پارلیمنٹ کے ذریعے فیصلہ کرایا جائے ۔

کسی سیاسی جماعت کو بغیر کسی گناہ کے دیوار سے نہ لگایا جائے۔صولت مرزا کے بیان کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔مگر الزامات سنگین ہیں ،شفاف ترین تحقیقات ایم کیو ایم کے اپنے مفاد میں ہے ۔کسی خیبرپختونخوا میں ہمیں عمران خان نے نہیں حکیم اللہ محسود نے کلین بولڈ کیا ۔ضرب عضب کے ذریعے انتہاء پسندوں کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

یہ قوم کرسکتی ہے ۔

حکومتی رٹ تسلیم کرنے والے طالبان سے بات ہوسکتی ہے ۔عمران خان نے کون سا نیا خیبرپختونخوا بنایا ہے یہ ایک سوالیہ نشان ہے ۔کے پی کے کا بلدیاتی نظام بھی سوالیہ نشان ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو مردان ہاوٴس میں عوامی نیشنل پارٹی سندھ کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر صوبائی صدر سینیٹر شاہی سید ،جنرل سیکرٹری یونس بونیری ،سابق صوبائی وزیر امیر نواب خان اور دیگر بھی موجود تھے ۔

اسفندیار ولی خان نے کہا کہ گزشتہ روز بلاول ہاوٴس میں مختلف سیاسی جماعتیں جمع ہوئیں اور اس پر سب نے اتفاق کیا ہے کہ پرائی جنگ میں ہمیں ملوث نہیں ہونا چاہیے ۔ماضی میں ایک فردواحد نے فیصلہ کیا اور قوم آج اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے اور آج بھی ایک فرد واحد فیصلہ کرنے جارہا ہے ۔اس تنازعے کے معاملے میں قومی پالیسی بنانے کی ضرورت ہے ۔آل پارٹیز کانفرنس اور پارلیمنٹ کے ذریعے فیصلہ کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی خودمختاری ،اس کی سرحدوں اور مقامات مقدسہ کی حفاظت تمام مسلمانوں کا فرض ہے ۔اس کے لیے میں نہ صرف فوج بھیجنے کے حق میں ہوں بلکہ خود جانے کے لیے بھی تیار ہوں ۔تاہم یمن کی لڑائی ہماری نہیں ہے ،وہ پرائی جنگ ہے اس کے اثرات منفی ہوں گے ۔اگر ہم اس جنگ کا حصہ بن گئے تو ہمارے بلوچستان میں حالات بہت زیادہ خراب ہوں گے ۔

تاہم انہوں نے یہ وضاحت کرنے سے گریز کیا کہ یمن کی جنگ کے اثرات بلوچستان میں کیوں مرتب ہوں گے ۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا کا بلدیاتی نظام نہ صرف عجیب و غریب بلکہ سوالیہ نشان بھی ہے ۔عمران خان یہ صحیح کہتے ہیں کہ یہ ایک مثال ہے ۔یہ بالکل ایک ایسی مثال ہے جیسے چنگیز خان کے اقدام اس کی قوم کے لیے مثال ہیں ۔ولیج کونسل کا انتخاب غیر جماعتی اور اس کے نتائج کے اعلان میں 10دن کی تاخیر خیبرپختونخوا کے بلدیاتی نظام کا سوالیہ نشان کارنامہ ہے ۔

آئین کے مطابق انتخابی حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن نے کرنی ہیں ۔لیکن خیبرپختونخوا میں یہ کام صوبائی حکومت نے کیا ہے ۔کے پی کے کے بلدیاتی نظام میں وزیراعلیٰ کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ بغیر کسی شوکاز نوٹس کے وہ دو تہائی اکثریت رکھنے والے ناظم کو بھی فارغ کرسکتے ہیں اور ضلع کونسل کی متفقہ قرارداد بھی بغیر کسی وجہ کے مسترد کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کل تک قومی اسمبلی کو گندگی کا ڈھیر اور عوامی نمائندوں کو گالیاں دے رہے تھے ۔آج وہاں جانے کے لیے بے تاب نظر آرہے ہیں ۔اگر ہم نے جمعیت علمائے اسلام سے بلدیاتی انتخابات میں انتخابی اتحاد کا فیصلہ کیا ہے تو یہ غلط نہیں اور نہ ہی یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے ۔ہمارے ساتھ چلنے کی ماضی کی بہت سی مثالیں موجود ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی کے ضمنی انتخاب کا معاملہ پارٹی کا صوبائی کامعاملہ ہے وہی اس حوالے سے بات کرسکتے ہیں ۔

اسفندیار ولی خان نے کہا کہ یہ بات صحیح ہے کہ 2015انتخابات کا سال ہے ۔لیکن یہ انتخابات بلدیاتی ہوں گے ۔زرداری نے بہتر انداز میں پانچ سال نظام کو چلایا اور آئین کے مطابق انتخابات کروائے ۔موجودہ حکومت کو بھی اپنی آئینی مدت پوری کرنے کا حق ہے ۔اگر کسی غیر جمہوری اور غیر آئینی طریقے سے نواز شریف کو ہٹانے کی کوشش کی گئی تو اس کے مقابلے کے لیے سب سے پہلے میں نکلوں گا ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ سزائے موت کے مجرم صولت مرزا کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔مگر اس بیان میں لگائے گئے الزامات انتہائی سنگین ہیں ،جن کی شفاف ترین تحقیقات خود ایم کیو ایم کے فائدے میں ہے ۔کسی سیاسی جماعت کو بغیر کسی گناہ کے دیوار سے نہ لگایا جائے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 2013کے انتخابات میں ملک بھر کے لیے الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم اور ہمارے لیے حکیم اللہ محسود تھے ۔

ہمیں کلین بولڈ عمران خان نے نہیں حکیم اللہ محسود نے کیا ہے ۔ہم نے صرف انتخابات کے دنوں میں ہی ساڑھے 400سے سے زائد لاشیں اٹھائیں ۔جوڈیشل کمیشن میں ہم نے اس نقطے کو رکھا ہے کہ انتخابات سے قبل دھاندلی کہاں اور کس طرح ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن صرف حقائق جمع کرسکتا ہے اسے فیصلے کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ متاثرین ضرب عضب کی واپسی سے ہم مطمئن نہیں ہیں ۔

جو واپس جارہے ہیں انہیں ازسرنو پاکستان سے حلف وفاداری اٹھانے کے لیے کہا جارہا ہے ۔یہ زیادتی اور ناقابل برداشت ہے ۔متاثرین کی واپسی کے لیے علاقے میں تعمیر نو اور بحالی پر توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ جو طالبان حکومتی رٹ کو تسلیم کرنے کو تیار ہوں ان سے بات چیت کی جاسکتی ہے کیونکہ ضرب عضب یا اس کی طرح کسی بھی آپریشن کے نتیجے میں طالبان یا انتہا پسندوں کو مکمل ختم نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ان کا خاتمہ صرف قوم ہی کرسکتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں