سندھ ہائی کورٹ نے مشہور یرقان کیس میں فیصلہ جاری کر دیا

جمعرات 26 مارچ 2015 16:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2015ء) سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد شفیع صدیقی پر مشتمل بینچ نے حکومت سندھ کی جانب سے دو ملٹی نیشنل کمپنیوں سے یرقان کی دوا مہنگے داموں خریدنے کے خلاف مقامی فارما کمپنیوں کی جانب سے دائر مقدمہ میں فیصلہ سناتے ہوئے خریداری کوغیر شفاف اور خلاف قانون قرار دیتے ہوئے ٹینڈر منسوخ کر دیا۔تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے یرقان کی دوا کی خریداری کیلئے مقامی کمپنیوں کی مصنوعات کو مضر قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور دو کثیر القومی کمپنیوں سے پچیس کروڑ روپے کی دوا خریدنے کی کوشش کی جس پر مقامی کمپنیوں کے عدالت میں ان پر بدنیتی کا الزام عائد کرتے ہوئے حکم امتناعی حاصل کر لیا۔

گیٹز فارما اور دیگر کمپنیوں نے موقف اختیار کیا کہ انکی ادویات نہ صرف ملک کے متعدد معتبر ادارے اور صوبائی حکومتیں استعمال کر رہی ہیں بلکہ برامد بھی کی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

اگر یہ غیر معیاری ہیں تو حکومت انکی فروخت پر پابندی کیوں نہیں عائد کرتی اور انکے لائسنس کیوں کینسل نہیں کئے جاتے۔ جس دوا کو مضر صحت قرار دے کر مسترد کیا گیا ہے وہ پاکستان میں اس مرض کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی دوا ہے جس پر کسی ادارے نے کبھی کوئی اعتراض نہیں کیا مگر محکمہ صحت سندھ نے ذاتی فائدے کیلئے مریضوں کی حق تلفی کرتے ہوئے کثیر القومی کمپنیوں روش اور شئیرنگ پلاؤسے مہنگی دوا خریدنے کیلئے یہ کھیل رچایا ۔

مقدمہ کی سماعت کے دوران حکومت کی بار بار استدعاء کے باوجود حکم امتناعی خارج کیا گیا نہ محکمہ صحت کو جزوی خریداری کی اجازت دی گئی۔ عدالت نے اس مقدمہ کی سماعت ترجیحی بنیادوں پر کی اور چھ مارچ کو فیصلہ محفوظ کر لیا اور 26 مارچ کو فیصلہ سنا دیا۔ مقامی کمپنیوں کی طرف سے عدالت میں پیش ہونے والے وکلاء میں فیصل صدیقی، ستار پیر زادہ، شاہد میمن ، محمد واڈا ایڈوکیٹ اور دیگر شامل تھے۔یار رہے کہ جس دوا کی خریداری کی کوشش کی گئی اسکی جعلی رجیٹریشن کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں ایک اور مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں