غیر قانونی تجارت اور بڑھتی ہوئی ایرانی ٹائلزکی اسمگلنگ روکنا بے حدضروری ہے، ایس ایم منیر،

ایکسپوپاکستان کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں لہذا سال میں ایکسپوپاکستان کادومرتبہ انعقاد کرنے کے لیے منظوری لی جائیگی،سی ای او ٹڈاپ

بدھ 11 مارچ 2015 23:28

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11مارچ 2015ء) چیف ایگزیکٹو ٹریڈڈویلپمنٹ اتھارٹی ایس ایم منیر نے کہا ہے کہ غیر قانونی تجارت اور بڑھتی ہوئی ایرانی ٹائلزکی اسمگلنگ روکنا بے حدضروری ہے، ایکسپوپاکستان کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں لہذا سال میں ایکسپوپاکستان کادومرتبہ انعقاد کرنے کے لیے منظوری لی جائیگی،ریفنڈ کی مد میں سو ارب روپے سے زائد کی رقم برآمدکنندگان کو اداکردئیے جائیں تو ملکی برآمدات میں اضافے کودوگنا کیا جاسکتا ہے یہ بات انہوں نے گزشتہ شب آل پاکستان ٹائلز اینڈسینیٹری مرچنٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے دئیے گئے عشائیے کے موقع پرکہی اس موقع پر فیڈریشن آف پاکستان کے قائمقام صدر عبدالرحیم جانو،چیئرمین ایسوسی ایشن محمد امین لاثانیہ،عہدیدار جاویدتارمحمد نے بھی اظہارخیال کیا جبکہ اس موقع پر یوبی جی کے سیکریٹری جنرل زبیر طفیل،خالدتواب،چیئرمین آباد جنید تالو،کاٹی کے صدر راشد احمد صدیقی،محمد یحییٰ پولانی ،مہتاب الدین چاولہ اور دیگر بھی موجودتھے۔

(جاری ہے)

ایس ایم منیر نے کہا کہ پاکستانی کی تاجروصنعتکاربرادری نے مسائل کے باوجود ملکی برآمدات کو فروغ دینے میں اہم کرداراداکیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹائلزایسوسی ایشن کی جانب سے پیش کیے گئے مسائل کو حل ہونے چاہیے اور مقامی مینوفیکچرز کے ساتھ ساتھ درآمدکنندگان کے لیے بھی تجارت کابھرپورموقع میسر آنا چاہیے جسکے لیے دونوں کے مابین بہترین کاروباری اور سازگارماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فیڈریشن آف پاکستان کے صدر کووفاقی وزیرکامقام حاصل ہونا چاہیے جسکے لیے بھرپورکوشش اور کرداراداکرونگا۔ایس ایم منیر نے بتایا کہ ایکسپوسینٹرکراچی کے ذریعے ٹی ڈی اے پی کوسالانہ کرائے کی مد میں اخراجات اداکرنے کے بعد 15کروڑ روپے حاصل ہوتے ہیں جبکہ گزشتہ سال ایکسپوپاکستان کے انعقادپر 19کروڑ روپے خرچ کیے گئے تھے جو سال 2015 کی ایکسپوپاکستان میں کم ہوکر 14کروڑ روپے ہوگئے ۔

فیڈریشن کے قائمقام صدر عبدالرحیم جانو نے کہا کہ فیڈریشن آف پاکستان میں سابقہ گروپ کی جانب سے پیٹرول کی مد میں ماہانہ ایک لاکھ چالیس ہزارروپے خرچ کیے جاتے تھے جو موجودہ عہدیداران کی جانب سے اخراجات کوکنٹرول کرنے کیے جانے کے بعد جنوری 2015میں 48ہزار روپے ، فروری 2015کے دوران 33ہزار روپے اور مارچ میں 30ہزار روپے تک ہونے کے روشن امکانات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیڈریشن آف پاکستان میں موجود رقم تاجربرادری کی امانت ہوتی ہے جس کابے دریغ استعمال نہیں ہوناچاہیے ۔اس موقع پر جاوید تارمحمد نے بتایا کہ پاکستان میں یومیہ بنیادپر تین لاکھ اسکوئر میٹرٹائلز کی کھپت موجودہے جس میں سے ایک لاکھ اسکوئرمیٹر مقامی طورپر تیارکیے جاتے ہیں جبکہ تقریبا دولاکھ اسکوئرمیٹر ٹائلز درآمد کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں درآمدی ٹائلز کی کھپت موجودہے لیکن بڑہتی ہوئی ڈیوٹیوں کے باعث اسمگلنگ کی راہ ہموارہورہی ہے جسکی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں۔چیئرمین ایسوسی ایشن امین لاثانیہ نے کہا کہ پاکستان سے چائنا کے ہونے والے آزادانہ تجارتی معاہدے (FTA) میں سرامک ٹائلز کو رعایتی فہرست میں شامل کیا جاناچاہیے کیونکہ سالانہ بنیاد پر ٹائلز کے درآمدکنندگان حکومت کو ڈیوٹی کی مد میں تقریبا پانچ تا چھ ارب روپے اداکرتے ہیں۔

انہو ں نے بتایا کہ چائنا سے جائزاورقانونی طریقے سے ٹائلز کی درآمدات کے باوجود مختلف قسم کی رکاوٹیں حائل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اسوقت سرامک ٹائلز کی درآمدات کی مد میں 87 فیصدکسٹم ڈیوٹی اداکرنے کے ساتھ ساتھ 62 فیصد ڈیوٹی پالش ٹائلز پر بھی اداکررہے ہیں ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں