صدر کے سی سی آئی افتخار احمد وہرہ کا کراچی کے تاجروں کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے حکومتی رویے پرشدید مایوسی کا اظہار

پیر 9 مارچ 2015 21:27

کراچی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار . 9 مارچ 2015ء) کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے صدر افتخار احمد وہرہ نے کراچی کے تاجروں کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے حکومتی رویے پرشدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگریہ غیر ذمہ دارانہ طرز عمل جاری رہا اور ملک کے سب سے بڑے چیمبر ہونے کے ساتھ ساتھ قومی دھارے اور اقتصادی سرگرمیوں میں پیش پیش کراچی چیمبر کی جانب سے اجاگر کیے گئے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیاتو اس کے انتہائی منفی نتائج مرتب ہوں گے۔

کے سی سی آئی کے صدر نے کراچی چیمبر سے جاری ایک بیان میں نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ درجنوں خطوط اور یاددہانیوں پر مشتمل خط مختلف وزراء خا ص طور پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیرتجارت خرم دستگیر ،چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو طارق باجوہ و دیگر کو ارسال کیے گئے اور کراچی چیمبر کے دورے کی دعوت دی گئی جس کا مقصد تاجربرادری کو درپیش مسائل پرتفصیلی تبادلہ خیال کرنا تھا مگربدقسمتی سے ان میں سے کسی نے بھی کراچی چیمبر کا دورہ کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی جو کہ تاجربرادری کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

(جاری ہے)

افتخار احمد وہرہ نے کہاکہ ان وزراء کے پاس ٹی وی چینلز کے ٹاک شوز میں شرکت کرنے،سیاسی بیانات دینے، بڑے بڑے دعوے کرنے اور مخالفین کے جوابات دینے کاتو وقت ہے لیکن تاجربرادری کے مسائل سننے کے لیے ان کے پاس وقت نہیں۔انہوں نے کراچی کے تاجروصنعتکاروں کی اکثریت کی نمائندہ کراچی چیمبر آف کامرس کو نظرانداز کرنے پر احتجاج کرتے ہوے کہا کہ انہوں نے وقتاً فوقتاً اسلام آباد کے دورے کے موقع پرسینئر وزراء کو تاجربرادری کے مسائل سننے کے لیے کراچی چیمبر کے دورے کی دعوت بھی دی اور ان وزراء نے یقین دہانیاں بھی کروائیں مگر پھر بھی کے سی سی آئی کا دورہ نہیں کیا جواس امر کا اشارہ دیتا ہے کہ وہ نہ تو کراچی کی تاجربرادری سے ملنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور نہ ہی انہیں آن بورڈ لینا چاہتے ہیں۔

کے سی سی آئی کے صدر نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ کراچی کے ساتھ غیرمہذب حربے رواں رکھنے کے علاوہ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیاجاتاہے جبکہ مختلف محکمے بے جااختیارات استعمال کرتے ہوئے صرف کراچی کے ایماندار ٹیکس گزاروں کو مزید نچوڑنے پرتلے ہیں۔کراچی چیمبر کو روزانہ ٹیکس سے متعلق بے شمار شکایات موصول ہوتی ہیں۔امن وامان کی بگڑتی صورتحال،بجلی پانی و گیس بحران،انفراسٹرکچر اور دیگر مسائل نے بھی مقامی تاجروں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

افتخار احمد وہرہ نے کہاکہ کراچی چیمبر21ہزار سے زائدممبران کی بلواسطہ اور50ہزار سے زائد ممبران کی بلاواسطہ نمائندگی کا اعزاز رکھتا ہے۔کراچی چیمبر نے تاجر برادری کے مسائل کو اسلام آباد کے اعلیٰ حکام تک پہنچانے میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا تاکہ مسائل کا حل نکالا جاسکے اورکسی طرح مجموعی صورتحال کو بہتر بنایاجاسکے مگر یہ بات انتہائی مایوس کن ہے کہ متعلقہ وزراء نے کبھی بھی تاجربرادری کے مسائل کے حل میں دلچسپی کا اظہار نہیں کیا اور نہ ہی دستیاب ہوئے۔

کے سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ کاروباری ماحول سازگار نہ ہونے کے باوجود کراچی کی تاجرو صنعتکار برادری اپنا کاروبار جاری رکھنے کی تمام ترکوششیں جاری رکھے ہوئے ہے مگر اُن کی بات نہ سنے جانے اور ان کے مسائل حل نہ ہونے کے باعث ان میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی کی تاجربرادری قومی خزانے میں 67فیصد سے زائد ریونیو کی حصہ دار ہے اورملک میں جاری بحران سے نمٹنے میں مدد دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے لیکن ایسا تب ہی ممکن ہے جب حکومت ان کے ساتھ اپنا بھرپور تعاون پیش کرے۔

افتخار احمد وہرہ نے کہاکہ کراچی چیمبر توجہ حاصل کرنے کے لیے مختلف وزراء کو آخری بار خطوط ارسال کرے گا اور اگر پھر بھی کراچی چیمبر کوکوئی مثبت جواب نہیں ملا تو کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوجائے گا اور ان کے پاس شدید ردعمل ظاہر کرنے کے سواہ کوئی چارہ نہیں رہے گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ کراچی چیمبر تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو مدعو کرے گا تاکہ انہیں ایک پوائنٹ ایجنڈے ”چارٹر آف اکانومی “پر لایا جاسکے اور پاکستان کی بیمارمعاشی حالت کو بہتر بنانے کا یہی واحد حل ہے۔

کے سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ بزنس مین گروپ کے چیئرمین اور سابق صدر کراچی چیمبر سراج قاسم تیلی نے 5سے6سال قبل”چارٹر آف اکانومی“ اور اس پر عمل درآمد کی تجویز دی تھی ۔تمام سیاسی جماعتوں کو اس پردستخط کرنے اور عمل درآمد یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔افتخار احمد وہرہ نے بیمار معیشت کی بحالی کے لیے ”چارٹرآف اکانومی“کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ پوری قوم اور سیاسی جماعتوں کو اس کی تشکیل کی توثیق کرنے کی ضرورت ہے اور تاجرو صنعتکار برادری کی مشاورت سے اس کا روڈ میپ مرتب کرنا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں