گنے اوردھان کی طرح گندم کے کاشتکاروں کے معاشی قتل سے ملک وزراعت کے شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، جماعت اسلامی سندھ

جمعرات 5 مارچ 2015 23:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔5 مارچ۔2015ء) جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹرمعراج الہدیٰ صدیقی نے حکومت کی جانب سے گندم کا سرکاری نرخ فی من 1300روپے مقررکرنے کو ناکافی قراردیتے ہوئے زوردیا ہے کہ گنے اوردھان کی طرح گندم کے کاشتکاروں کے معاشی قتل سے ملک وزراعت کے شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔انہوں نے آج ایک بیان میں کہا کہ گنے کی طرح گندم کے کاشتکاروں کو بھی حکومتی اعلان کردہ نرخ1300کی بجائے آٹھ سے نو سو تک روپے فی من گندم کے نرخ دیئے جارہے ہیں جو کہ کاشتکاروں کے ساتھ سراسر ظلم اورانکا معاشی قتل ہے۔

حکمرانوں کی نااہلی،کرپشن اورغلط پالیسیوں کے نتیجے میں زراعت جیسا اہم شعبہ بھی تباہی کے دہانے پرہے۔حکومت گنے،کپاس،چاول اورگندم سمیت تیار فصل کا فائدہ کسانوں تک پہنچانے کو یقینی بنانے کی بجائے مڈل مین،کارخانہ دار اور صنعتکاروں کی طرفدار اور بلیک میلنگ کا شکار ہے۔

(جاری ہے)

جس کی تازہ مثال گنے کی صورتحال ہے۔ گنے کے کاشتکارسراپااحتجاج بنے ہوئے ہیں مگر ابھی تک حکومت اپنے ہی اعلان کردہ ریٹس پر عمل کرانے میں ناکام ثابت ہوئے ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہر فصل کے آنے سے پہلے ان کے مناسب نرخ مقرر کئے جائیں اور خریداری کے سرکاری مراکز کھولیں جائیں تاکہ کاشتکاروں کو اپنی محنت کا سلہ مل سکے۔ صوبائی امیر نے کہاکہ گندم کی سرکاری خریداری کا شروع نہ ہونا ہاری کا معاشی قتل ہے۔سندھ حکومت نے ہاریوں کا معاشی قتل شروع کیا ہو اہے۔اپنے ہی اعلان کردہ نرخ دلوانے کیلئے حکومتی سرگرمی صفر سے بھی کم ہے،جوکہ افسوس ناک صورتحال اور حکومتی بے حسی کی انتہا ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں