پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے یونیورسل براڈ بینڈ کا حصول اصل ہدف ہے، سی ای او اتصالات گروپ،

براڈ بینڈ تک رسائی ہر ایک کا بنیادی حق ہے، جہاں اس کی ضرورت ہے وہاں اسے بآسانی پہنچایا جاسکتا ہے، احمد جلفار

جمعرات 5 مارچ 2015 21:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔5 مارچ۔2015ء)یونیورسل براڈ بینڈ ایک حقیقی ہدف ہے جس کو ترقی پذیر دنیا میں بہتر، ڈیجیٹل سماجی اور مالیاتی شمولیت کے ذریعے فروغ دیاجاسکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار اتصالات کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ، احمد جلفار نے کیا۔وہ بار سلونا میں جاری 2015 موبائل ورلڈ کانگریس کی پریمیئر تقریب موبائل ورلڈسمٹ (MWS) میں ٹیلی کمیونیکیشن کی دنیا کی معروف شخصیات سے خطاب کررہے تھے ۔

جلفار GSMA کے وائس چیئر مین کے عہدے پر بھی فائز ہیں ، جو کہ وسیع تر موبائل ایکو سسٹم میں کام کرنے والے 800 سے زائد ٹیلی کام آپریٹرز اور 250 سے زائد کمپنیوں کو متحد اور سالانہ کانگریس کا اہتمام کرتی ہے۔ جلفار نے کہا کہ انٹر نیٹ میں بہتری کی ضرورت ہے اور اس کی صلاحیت ، ٹیکنالوجی اور جدید کاروباری ماڈل میں مزید سرمایہ کاری درکار ہے ۔

(جاری ہے)

ٹیلی کو سیکٹر اکیلے اس پر عمل پیرا نہیں ہوسکتا کیونکہ ویلیو چین میں تبدیلیوں کی وجہ سے اس میں خلل کے ایک بڑے خطرے کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا ” اتصالات اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ براڈ بینڈ تک رسائی سب کا بنیادی حق ہے ، اور جہاں اس کی ضرورت ہے وہاں اسے بآسانی پہنچایا جاسکتا ہے، لیکن براڈ بینڈ تک عالمگیر رسائی کی فراہمی ٹیلی کوز کے لئے ایک چیلنج ہے کیونکہ نیٹ ورک کی سرمایہ کاری پر طویل المدتی اوقات میں واپسی ہوگی اور یہ کہ انفرا اسٹرکچر پرسرمایہ کاری کا واپس حصول مسلسل انحطاط پذیر ہے۔

“ جلفار نے کہا کہ ریگولیٹرز کے تعاون سے نئی سرمایہ کاری کے ماڈل کی بنیاد حکومتوں یا انفرا اسٹرکچر شیئرنگ ماڈل کی سیمی پبلک فنڈنگ ہوگی اور اس کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ ترقی پذیر دنیا میں اربوں افراد کے باہمی مربوط ہونے پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جلفار نے کہا ” بڑھتی ہوئی کنکٹیویٹی(مربوط ہونے) کے فوائد ، اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی شعبوں میں واضح طور پر دیکھے جارہے ہیں، لیکن ان میں ایک واضح ڈیجیٹل فرق موجود ہے۔

دنیا کی آبادی کا 60 فیصد جنکی اکثریت ترقی پذیر دنیا کی دیہی آبادیوں میں ہے کنکٹڈ نہیں ہے۔“سال 2020 ء تک تقریباً 3.8 بلین خواتین و حضرات ، یا دنیا کی آبادی کا نصف موبائل کے ذریعے انٹر نیٹ سے منسلک ہوجائے گا، اور نئے استعمال کنندگان کی بھاری اکثر یت ترقی پذیر ممالک میں ہے۔ٹیلی کمیونکیشنز ہمارے ہر کام میں انقلابی تبدیلی لاتا ہے؛ یہ وہ صنعت ہے جو دیگر تمام صنعتوں کو تبدیل کردیتی ہے۔

حکومتیں اس حقیقت سے آشنا ہیں۔ چنانچہ گزشتہ دس برسوں کے دوران حکومتیں قومی سطح پر براڈبینڈنیٹ ورکس قائم کر رہی ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد ملک کو براڈ بینڈ کے معاشی اثرات سے مستفید کرانا ہے۔ اور ہمارا مشترکہ عزم ہے کہ مستقبل کے انٹرنیٹ میں سرمایہ کاری جاری رکھی جائے۔“جلفار نے ٹیلی کمیونکیشنز ایکو سسٹم یعنی حکومتوں، ریگولیٹرز، انٹرنیٹ کمپنیوں اور این جی اوز کو متعدد تبدیلیوں کی تجویز پیش کی۔

مثلًا نئے مسابقتی ماڈل جن کی بدولت ٹیلی کمیونکیشن ادارے نجی اور پبلک سیکٹر کے درمیان ربط کے ذریعہ مارکیٹ value پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرسکیں گے تاکہ عوام کو انتخاب کے زیادہ مواقع،سستی سروسز اور فلاح کی فراہمی ممکن ہو۔جلفار نے مزید کہا: ”آج جو ماڈل جدّت سے سب سے زیادہ لیس ہیں اُن میں سے کچھ ترقی پذیر ممالک نے تیار کیے ہیں۔ اتصالات گروپ جن مختلف ترقی پذیر ممالک میں کام کرتا ہے اُن سب میں ایک ہی طریقہ اختیار کرنے کے بجائے مختلف طریقوں پر کام کرتا ہے۔

خطّے میں ہماری ترقی کا سبب مارکیٹ کی انفرادی ضروریات کو پورا کرنے میں ہماری لچک ہے۔ اس لچک دار طریقِ کار نے اتصالات گروپ کو لاکھوں لوگوں کے لیے اپنی سروس کی توسیع کرنے کے قابل بنایا ہے۔“آج اتصالات گروپ دو برِّ اعظموں میں 19 ممالک پر محیط ہے اور مشرقِ وُسطیٰ، ایشیا اور افریقہ میں تیزی سے اُبھرتی ہوئی متحر ّک مارکیٹوں پر مشتمل ہے۔ یہ 182 مِلیَن صارفین کو سروس فراہم کررہا ہے۔ جلفار کے ساتھ پینل میں نیدر لینڈز کی ملکہ میکزییما، اقوامِ متحدہ کے خصوصی مُشیر برائے انکلیوسیو فنانس فار ڈیویلپمنٹ ، جی ایس ایم اے کے صدر اور ٹیلی نور گروپ کے سی ای او جون فریڈرک بکساس، اور ماسٹر کارڈ انٹرنیشنل مارکیٹس کی صدر این کیئرنز ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں