سندھ اسمبلی : سندھ میں بلند و بالا عمارتوں کی غیر قانونی تعمیر کے خلاف کارروائی کی قرارداد منظور،

بلند عمارتوں کے لیے انفرا سٹرکچر نہیں ہوتا ۔ یوٹیلٹی اداروں کے این او سیز کے بغیر بلند عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دی جاتی ہے،سید خالد احمد

منگل 3 مارچ 2015 22:20

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03مارچ۔2015ء ) سندھ اسمبلی نے منگل کو ایک نجی قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی ، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ کراچی سمیت پورے سندھ میں بلند و بالا (ہائی رائز ) عمارتوں کی غیر قانونی تعمیر کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ یہ قرار داد متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کی خاتون رکن ارم عظیم فاروق نے پیش کی تھی ۔ ارم عظیم فاروق نے کہا کہ کراچی کی آبادی میں بہت اضافہ ہوگیا ہے اور منصوبہ بندی نہیں ہے ۔

جہاں بلند و بالا عمارتیں نہیں ہونی چاہئیں ، وہاں ایسی عمارتیں تعمیر ہو رہی ہیں ۔ انہیں غیر قانونی بجلی ، گیس اور پانی کے کنکشن دیئے جاتے ہیں ۔ علاقے تنگ ہو جاتے ہیں ۔ ٹریفک کے مسائل پیدا ہوتے ہیں ۔ سیوریج لائنوں پر دباوٴ پڑتا ہے ۔ ماحولیاتی مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں ۔

(جاری ہے)

حکومت غیر قانونی بلند عمارتوں کی تعمیر کی تحقیقات کرائے ۔ ایم کیو ایم کے سید خالد احمد نے کہاکہ بلند عمارتوں کے لیے انفرا سٹرکچر نہیں ہوتا ۔

یوٹیلٹی اداروں کے این او سیز کے بغیر بلند عمارتوں کی تعمیر کی اجازت دی جاتی ہے ۔ شہر میں ماس ٹرانزٹ سسٹم نہیں ہے ۔ بلند عمارتوں کی تعمیر کو فوراً روکا جائے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ ایم کیو ایم کے جمال احمد نے کہاکہ اب یوں محسوس ہوتا ہے کہ اب مکانات نہیں رہیں گے بلکہ بلند عمارتیں ہوں گی ۔ انہیں واٹر بورڈ الے پانی کے غیر قانونی کنکشن دیتے ہیں ۔ ان عمارتوں کی غیر قانونی تعمیر بند ہونی چاہئے ۔ وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ کراچی گنجان آباد شہر ہے ۔ اگر ہم شہر کو عمودی طور پر بڑھائیں تو شہر کی حدود بہت بڑھ جائیں گی ۔ بلند عمارتوں کی اس شہر کو ضرورت ہے ۔ غیر قانونی تعمیر نہیں ہونی چاہئے ۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں