پورٹ قاسم کے سمندری ایریا میں ریڑھی کی کشتی دوران ماہی گیری تیز لہروں کی زد میں آکر ڈوب گئی،

ماہی گیروں نے سمندر میں چھلانگ لگادی ، دوسری کشتی کے ماہی گیروں نے جان بچائی

ہفتہ 28 فروری 2015 19:27

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28فروری۔2015ء)پورٹ قاسم کے سمندری ایریا میں ریڑھی کی کشتی دوران ماہی گیری تیز لہروں کی زد میں آکر ڈوب گئی ۔ کشتی میں سوار پانچ ماہی گیروں نے سمندر میں چھلانگ لگادی ، مدد کیلئے چیخ و پکار پر وہاں سے گذرتی دوسری کشتی نے ماہی گیروں کو بچا لیا ، ریڑھی سے پورٹ قاسم تک سمندر کو مقامی ماہی گیروں کے سمندری راستے بند کردیے گئے ہیں ، ایک چھوٹے سے راستے کے ذریعے بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے جاتے ہیں اور اکثر بحری جہاز کے گذرنے سے پیدا ہونی والی لہروں کی زد میں آکر ڈوب جاتے ہیں ، ریڑھی پہنچنے والے ماہی گیروں کی سماجی رہنماوٴں سے گفتگو ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق؛ ریڑھی کے پانچ ماہی گیر گذشتہ روز القسمت کشتی میں سوار ہوکر پورٹ قاسم سمندر ایریا میں ماہی گیری کیلئے روانہ ہوئے ، دوران ماہی گیری اچانک بحری جہاز کے نمودار ہونے اور پورٹ قاسم کی طرف آنے کے باعث سمندر میں پیدا ہونے والی تیز اور بلند ترین لہروں نے کشتی کو گھیرے میں لے لیا، ماہی گیروں نے کشتی کو نکالنے کی کوشش کی لیکن وہ لہروں کی زد میں آکر الٹ کر ڈوب گئی ، کشتی میں سوار پانچ ماہی گیروں ناخدا سلیم جت ، اکبر شیخ ، آدم لکھیو، حاکم جت، حسین شاہ نے سمندر میں چھلانگ لگا لی اور مدد کیلئے پکارنے لگے ، قریب سے گذرتی دوسری کشتی نے ماہی گیروں کو بچا لیا ، اطلاع ملنے پر ریڑھی سے ماہی گیر کشتیاں لیکر پہنچ گئے جنہوں نے ڈوبتی ہوئی کشتی کو کھینچ کر کنارے لگایا لیکن غریب ماہی گیروں کی مچھلی ، راشن ، برف ، تیل ا ور مشینری مکمل طور پر تباہ ہوگئے ، ماہی گیروں نے ریڑھی گوٹھ پہنچ کر سماجی رہنماوٴں سکندر جت ، صدیق جت، مصطفی جت اور صحافیوں کو بتایا کہ ریڑھی سے پورٹ قاسم تک کا سمندری علاقہ مختلف کمپنیوں نے بند کردیا ہے ، سمندری راستے نہ ہونے کے باعث ایک چھوٹا سا راستہ لیکر ماہی گیری کرتے ہیں اور بحری جہازوں کے گذرنے سے اکثر پانی میں کرنٹ اور تیز لہریں پیدا ہونے سے کشتیاں الٹ جاتی ہیں اور بڑے پیمانے پر نقصان ہوجاتا ہے، ہماری کوئی بھی مدد نہیں کرتا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں