سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ سے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پولیس افسران واہلکاروں کا ریکارڈ طلب کرلیا

جمعہ 27 فروری 2015 14:42

کراچی (اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔27 فروری 2015) سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ سے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پولیس افسران واہلکاروں کا ریکارڈ طلب کرلیا، ایس ایس پی پر لگنے والے الزامات کی انکوائری کیلئے جوڈیشنل کمیٹی بنا دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس امیر مسلم ہانی اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے انیس الرحمن سومرو کے والد انور سومرو کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری برانچ میں کی۔

سماعت کے دوران آئی جی سندھ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے آئی جی سندھ سے پوچھا کہ وہ بتائیں کہ جن افسران پر سنگین الزامات ہیں ان کو کیسے تعینات کیا گیا جس پر آئی جی سندھ عدالت کو کوئی مناسب جواب نہ دے سکے۔

(جاری ہے)

کارروائی کے دوران جسٹس امیر مسلم ہانی نے کہا کہ پولیس میں اچھے افسران بھی موجود ہیں، ہم جانتے ہیں کہ ان افسران میں سے کئی شہید بھی ہوچکے ہیں لیکن پولیس میں موجود کالی بھیڑوں نے پورا سسٹم خراب کر رکھا ہے۔

عدالت نے آئی جی سندھ کو حک مدیا کہ پولیس میں موجود ایسے پولیس افسران واہلکاروں کی رپورٹ عدالت میں 3 ماہ کے اندر پیش کی جائے جن پر مقدمات درج ہیں یا وہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ عدالت نے انیس الرحمن مبینہ پولیس مقابلے میں ملوث سابق ایس ایچ او سچل شعیب صدیقی اور اسحاق کو کہیں بھی تعینات نہ کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے مدعی انور سومرو کو دھمکیاں دینے پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کیلئے ایڈیشنل سیشن جج جنوبی پر مشتمل انکوائری کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار کمیٹی کے سامنے پیش ہوں اور کمیٹی مکمل انکوائری کرکے ایک ماہ کے انر رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔

عدالت نے انیس الرحمن مقدمہ کی انکوائری بھی تبدیل کرتے ہوئے ایس ایس پی ایسٹ پیر محمد شاہ کے حوالے کردی۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں