سپریم کورٹ میں مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کے قتل سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت

سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار کی حفاظتی ضمانت منظور، جمعہ تک عدالت میں پیش ہونے کا حکم

منگل 13 فروری 2018 21:27

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 فروری2018ء) سپریم کورٹ نے کراچی میں مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود اور دیگر افراد کے قتل سے متعلق از خود نوٹس کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہو ئے حکم دیا ہے کہ رائوانوار جمعہ تک عدالت میں پیش اورانہیں گرفتارنہ کیاجائے ،عدالت نے ملزم کی جانب سے اسلام آباد یا سندھ پولیس سے رابطہ کرنے پرانہیں بخفاظت سپریم کورٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قراردیا کہ خود کو قانون کے حوالے کرنے کی صورت میں ملزم کی مرضی کے مطابق معاملہ کی تحقیقات کے لئے آئی ایس آئی ،آئی بی اور قومی سطح کے نامورتفتیشی پولیس افسر پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی ، منگل کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اس موقع پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عدالت کے روبرو پیش ہوکرموقف اختیار کیا کہ گزشتہ عدالتی حکم کی روشنی میںہم نے آئی بی اور آئی ایس آئی سے رابطہ کرلیا ہے ، اوراس کے بارے میں عدالت میں رپورٹس جمع کرادی گئی ہیں، عدا لت کے استفسارپرانہوں نے بتایا کہ آئی بی نے ہمیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، اس نے ملزم کی وٹس ایپ کال کا سراغ لگانے کے لئے بھی ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے ، پی ٹی اے سے کچھ معلومات کے حصول کیلئے خط لکھ دیا ہے ، جہاں سے ابھی جواب موصو ل نہیں ہوا ہے، چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ اس کامطلب یہ ہے کہ ابھی تک اس معاملے میں کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوسکی ،ہم ہربار آپ کو مہلت دیتے ہیں،لیکن لگتا ہے کہ عدالت کوخود ملزم پکڑناہوگا ،فاضل چیف جسٹس نے بتایا کہ ملزم رائو انوار نے سپریم کورٹ کے ہیومن رائٹ سیل کو ایک خط لکھا ہے،جو ٹائپ کیا گیا ہے،جس پر دستخط موجود ہیں، آپ خط پرموجود دستخطوں کا جائزہ لیں ،جس پر آئی جی کے ساتھ کھڑے ایک پولیس افسر نے تصدیق کی کہ خط پرکئے گئے دستخط رائو انوار کے دستخطوں کی طرح ہیں، اس دوران چیف جسٹس نے رائوانوار کاخط پڑھتے ہوئے بتایا کہ رائو انوار کے مطابق وہ بے گناہ ہیں، وہ موقع پر موجود نہیں تھے،انصاف کے حصول کیلئے تگ ودوہر مظلوم کاحق ہے، رائوانوار نے کہاہے کہ اس معاملے کی تحقیقا ت کیلئے ایک آزاد جے آئی ٹی بنائی جائے ، اگر جے آئی ٹی مجھے گناہ گار قراردیدے تو میں تسلیم کرلوں گا ، آئی جی نے کہا کہ رائو انوارکو دفاع کاموقع ملناچاہیے ،بے شک عدالت جے آئی ٹی بنائے لیکن وہ ٹھیک کہہ رہا ہے ،جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اسے تلاش کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ،عدالت حکم جاری کرتی ہے کہ ملزم سپریم کورٹ میں خود پیش ہوجائے، اوراسے گرفتار نہ کیا جائے ،کیونکہ خدانخواستہ راستے میں اسے کچھ ہوگیا تو سارے ثبوت ختم ہو جائیں گے ، عدالت اسے خفاظتی ضمانت دیتی ہے چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ملزم نے آئی ایس آئی ، آئی بی اور ایم آئی کے افسران پر مشتمل جے آئی ٹی بنانے کی استدعا کی ہے ، اگرچہ یہ شعبہ ایم آئی کا نہیں، تاہم آئی ایس آئی کے کسی بریگیڈئر کی سطح کے افسر کے ساتھ آئی بی کاکوئی سینئر افسر اور پورے ملک میں ماہرتفتیشی پولیس افسر پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جائے گی جواس معاملے کی تحقیقات کرکے عدالت کوآگاہ کرے گی، سماعت کے دوران مقتول کے کزن نے نقیب اللہ کے والد کی جانب سے ایک خط کھلی عدالت میں پڑھتے ہوئے بتایا کہ آ ج از خود نوٹس کیس کی تیسری پیشی ہے ، لیکن ملزم ابھی تک گرفتار نہیں ہوسکا، اس واقعہ کو 17روز گزرگئے ہیں ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ،ہمارا خیال میں اسے جان بوجھ کر گرفتار نہیں کیا جارہا بلکہ اسے چھپا کررکھا گیاہے ، انہوں نے استدعاکی کہ ڈی جی آئی ایس آئی ، ایم آئی ، ایف آئی اے اور آئی بی کو عدالت میں طلب اورملزم کی گرفتاری میں مدد دینے کے لئے میڈیاپر اشتہارات چلائے جائیں، عدالت نے رائوانوار کے خط کی کاپی آئی جی کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ یہ خط میڈیا کو نہ دیا جائے ،بعدازاں مزید سماعت جمعہ 16فروری تک ملتوی کردی گئی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں