نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کام کرنیوالا سب سے بڑا ادارہ ہے ، کرپشن فری پاکستان ہماری اولین ترجیح ہے، جسٹس جاوید اقبال

نیب کے تمام ڈی جیز پبلک سیکٹر ڈیپارٹمنٹس کے 50 ملین روپے یا اس سے زائد رقم کے تمام کنٹریکٹس کی کاپی سکروٹنی اور جائزہ کیلئے نیب میں جمع کرانے کو یقینی بنائیں،افسران پہلے سے زیادہ محنت، لگن، میرٹ اور شفافیت کے فروغ کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں اس سے ان کی عزت ،ادارہ کے وقار میں اضافہ ہوگا، چیئرمین نیب کا اجلاس سے خطاب

منگل 13 فروری 2018 20:37

نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کام کرنیوالا سب سے بڑا ادارہ ہے ، کرپشن فری پاکستان ہماری اولین ترجیح ہے، جسٹس جاوید اقبال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2018ء) چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہاہے کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کام کرنیوالا سب سے بڑا ادارہ ہے ، کرپشن فری پاکستان ہماری اولین ترجیح ہے، نیب کے تمام ڈی جیز پبلک سیکٹر ڈیپارٹمنٹس کے 50 ملین روپے یا اس سے زائد رقم کے تمام کنٹریکٹس کی کاپی سکروٹنی اور جائزہ کیلئے نیب میں جمع کرانے کو یقینی بنائیں،افسران پہلے سے زیادہ محنت، لگن، میرٹ اور شفافیت کے فروغ کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں اس سے ان کی عزت ،ادارہ کے وقار میں اضافہ ہوگا۔

چیئرمین قومی احتساب بیورو جسٹس (ر) جاوید اقبال نے یہ بات منگل کو نیب ہیڈکوارٹرز کے اجلاس میں صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں نیب کے آگاہی اور تدارک ڈویژن کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کام کرنے والا ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے ، کرپشن فری پاکستان ہماری اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے قانون کی شق 33-C کے تحت نیب جہاں عوام کو بدعنوانی کے ملکی ترقی اور خوشحالی پر مضر اثرات سے آگاہی فراہم کرتا ہے وہاں نیب کے قانون کی شق 33-B کے تحت تمام وفاقی اور تمام صوبائی پبلک سیکٹر ڈیپارٹمنٹس کی ذمہ داری ہے کہ وہ نیب کو 50 ملین روپے سے یا اس سے زائد رقم کے کنٹریکٹس بشمول پروکیومنٹس، فزیبلٹی رپورٹ، ٹینڈرز اور ٹھیکوں کی تفصیلات پر مشتمل کنٹریکٹ نیب کو جمع کرائے۔

اس ضمن میں نیب کے قانون کی شق 33-B کے تحت وفاقی اور تمام صوبائی پبلک سیکٹر ڈیپارٹمنٹس کے 50 ملین روپے اور اس سے زائد رقم کے تمام کنٹریکٹس کی سکروٹنی اور جائزہ لینے کا مجاز ادارہ ہے، اس سے نہ صرف تمام پراجیکٹس کے کنٹریکٹس میں پیپرا رولز اور دیگر قواعد و ضوابط کی پابندی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی بلکہ قومی خزانہ پر بوجھ میں کمی کے علاوہ میرٹ، شفافیت اور قومی خزانہ کے نقصان کو قبل ازوقت بچانے میں مدد ملے گی۔

اس کے علاوہ معاشرہ میں مقابلے، یکساں اور قانون کے مطابق تمام پبلک سیکٹر ڈیپارٹمنٹس کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔ چیئرمین نیب نے بعض پبلک سیکٹر ڈیپارٹمنٹس کی طرف سے 50 ملین روپے یا اس سے زائد رقم کے کنٹریکٹس بشمول پروکیومنٹس ٹینڈرز اور ٹھیکوں کی تفصیلات پر مشتمل کنٹریکٹس نیب کو جمع نہ کرانے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ نیب کے تمام ڈی جیز اس بات کو یقینی بنائیں کہ پبلک سیکٹر ڈیپارٹمنٹس کے 50 ملین روپے یا اس سے زائد رقم کے تمام کنٹریکٹس کی کاپی سکروٹنی اور جائزہ کیلئے نیب میں جمع کرائی جائے گی، عدم فراہمی اور عدم تعاون کی صورت میں مذکورہ پبلک سیکتر ڈیپارٹمنٹ کے متعلقہ افسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

انہوں نے نیب افسران کو ہدایت کی کہ وہ پہلے سے زیادہ محنت، لگن، میرٹ اور شفافیت کے فروغ کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں اس سے نہ صرف ان کی عزت میں اضافہ ہو گا بلکہ ادارہ کے وقار میں اضافہ کا سبب بنے گا۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں