وزیر اعظم کے صوابدیدی فنڈز مخصوص علاقوں کے لیے گیس منصوبوں پراستعمال کرنا ناانصافی ہے ، سینیٹر نثار محمد

خیبرپختونخوا کے گیس پیداواری اضلاع کے گرد و نواح میں موجود 5کلومیٹر تک آبادیوں کو گیس فراہم نہیں کی جاسکی ، لیکن آئین کے برعکس ضلع مانسہرہ کی گیس فراہمی سکیموں کے لیے بڑے فنڈزجاری کیے گئے ، کنوینر سینٹ ذیلی کمیٹی توانائی خیبر پختونخوا میں پشاور اور ایبٹ آباد ریجنز میں گیس فراہمی منصوبوں پر کام شروع ہے۔ کوہاٹ ، کرک اور ہنگو کے لیے 7ارب سے زائد خرچ ہوں گے ، ایم ڈی سوئی نادرن کی کمیٹی کو بریفنگ

پیر 6 نومبر 2017 21:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 نومبر2017ء) سینٹ ذیلی کمیٹی توانائی کے کنوینر سینیٹر نثار محمد مالا کنڈ نے پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے مخصوص فنڈز میں سے وزیر اعظم کے صوابدیدی فنڈز مخصوص علاقوں کے لیے گیس منصوبوں پراستعمال کو ناانصافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا کے گیس پیداواری اضلاع کے گرد و نواح میں موجود 5کلومیٹر تک آبادیوں کو گیس فراہم نہیں کی جاسکی ، لیکن آئین کے برعکس ضلع مانسہرہ کی گیس فراہمی سکیموں کے لیے بڑے فنڈزجاری کیے گئے ہیں۔

خیبرپختونخوا کے گیس پیداواری ضلع ہنگو اور کوہاٹ ، کرک میں گیس مقامی آبادیوں کا پہلا حق ہے ۔ جس پر عمل کیا جانا چاہیے۔ توانائی ڈویژن اور سوئی نادرن گیس طے شد ہ پالیسی کے تحت گیس فراہمی یقینی بنائے ۔

(جاری ہے)

سینیٹ ذیلی کمیٹی کے منعقد ہونے والے اجلاس میں صوبہ خیبرپختونخوا میں وزیر اعظم احکامات کے تحت پچھلے دو سالوں میں گیس فراہمی و ترقیاتی فنڈز سوئی نادرن گیس کے فنڈز بنوں کی مختلف یونین کونسلز میں گیس فراہمی ، خیبرپختونخوا میں سوئی گیس فراہمی کے منصوبوں پر کنٹریکٹ اور عارضی ملازمین کی تفصیلات کا ایجنڈا زیر بحث آیا ۔

وزارت حکام نے بتایا کہ وزارت میں میکنزم قائم کرنے کے لیے بڑی اصلاحات زیر غور ہیں۔ معاملہ سی سی آئی کو بھی بھجوایا جائے گا۔ ایم ڈی سوئی نادرن نے بتایا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں پشاور اور ایبٹ آباد ریجنز میں گیس فراہمی منصوبوں پر کام شروع ہے۔ کوہاٹ ، کرک اور ہنگو کے لیے 7ارب سے زائد خرچ ہوں گے ۔ مردان سے سوات تک گیس سپلائی لائن کا 49 فیصد مکمل ہوچکا ہے۔

ضلع بنوں کی مزید تین یونین کونسلز اور ضلع ہنگو کے مزید تین علاقوں کا سروے مکمل کرلیا گیا ہے۔ منصوبوں کے لیے 490ملین صوبائی حکومت نے ادا کردیا گیا ہے۔ کنوینر کمیٹی سینیٹر نثار محمد اور سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ دوسری پائپ لائن کرک سے ہنگو بچھا کربچت کی جائے۔ دونوں اضلاع میں احتجاج کو روکنے کے لیے انصاف کے ساتھ پیداواری علاقوں میں گیس فراہمی یقینی بنائی جائے۔

کمیٹی نے مالا کنڈ ، سوات پائپ لائن منصوبے کا معائنہ کرنے کے لیے دورے کا فیصلہ کیا ۔ بنوں میں گیس فراہمی میں پیش رفت پر سوئی گیس حکام کو کام مزید تیز کرنے کی ہدایت دی گئی۔کنوینر کمیٹی نے کہا کہ ملک بھر میں گیس کی ترسیل کا یکساں فارمولا نہ ہونا غیر جانبدارانہ رویہ ہے ۔ گیس ترسیل کی بندر بانٹ مرضی سے کی جارہی ہے جو انتہائی افسوس ناک ہے۔

گیس ترسیل کمپنیوں کی پیداواری علاقے اور آبادی کے لحاظ سے فارمولا ترتیب دیا جائے۔ سینیٹر باز محمد نے کہا کہ 2012میں بنوں کی 5یونین کونسلز میں گیس فراہمی کی منظوری دی گئی۔کمیٹی کی طرف سے معاملہ باربار اٹھانے سے گیس فراہمی کی امید پیدا ہوئی ہے۔وزارت کے حکام نے آگا ہ کیا کہ گیس پیداواری علاقے سے 5کلومیٹر گرد ونواح تک گیس فراہمی کے لیے اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرنے کے حوالے سے سمری سی سی آئی کو بجھوائی ہے ۔ منظوری کے بعد 5کلومیٹر تک گیس فراہمی کے اخراجات وفاق برداشت کیاکرے گا۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں